نئی دہلی//
وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ پاکستان سے تعلق رکھنے والے حملہ آوروں کی طرف سے دہشت گرد حملوں کو صرف اسی صورت میں روکا جا سکتا ہے جب ہندوستان صرف فوجی اصطلاحات یعنی ’فوج اور بندوقوں‘ سے زیادہ اپنی طاقت قائم کرے ، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ملک کو بین العلاقائی ترقی اور ہمہ جہت طاقت بننے کی ضرورت ہے۔
این ڈی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ۲۰۲۴ کے سات مرحلوں کے لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی مسلسل تیسری مدت کے لئے کوشاں ہے، وزیر اعظم نے اس بات کو بھی ایک طرف رکھ دیا کہ اسلام آباد کے ساتھ بات چیت جاری رکھ کر پاکستانی سرزمین سے دہشت گرد حملوں کا مستقل خاتمہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔
مودی کاکہنا تھا’’دہشت گردی کے خلاف لڑائی کے بارے میں بہت سے لوگ یہی سوچتے ہیں۔ ہمیں پاکستان کا کنٹرول سنبھالنا چاہیے اور پھر دہشت گرد حملوں پر قابو پایا جائے گا۔ لیکن یہ سچ نہیں ہے۔ اگر آپ اندرونی طور پر مضبوط ہیں تو تمام برائیاں دور ہوجائیں گی۔ اگر آپ جسمانی طور پر فٹ نہیں ہیں تو تھوڑی سی بارش یا گرمی آپ کو بیمار کر سکتی ہے‘‘۔
وزیر اعظم نے کہا’’ لیکن اگر آپ مضبوط ہیں، تو آپ تمام بیماریوں سے نمٹنے کے لئے کافی مضبوط ہوں گے۔ اسی طرح ہندوستان کو بھی مضبوط ہونا پڑے گا۔ لیکن مضبوط ہونے کا مطلب صرف فوج اور بندوقیں نہیں ہیں‘‘۔ این ڈی ٹی وی کے ساتھ ایک اور خصوصی انٹرویو کے چند دن بعد وزیر اعظم نے وضاحت کی جس میں انہوں نے ہندوستان کے’’صنعتی انقلاب کے ٹیک آف اسٹیج‘‘ پر ہونے کے بارے میں بات کی تھی۔
مودی سے کانگریس کے سینئر لیڈر منی شنکر ایر کے بیان کے بارے میں بھی پوچھا گیا تھا۔ایرنے کہا تھا کہ ہندوستان کو ’’پاکستان کا احترام کرنا چاہئے کیونکہ اس کے پاس ایٹم بم ہے‘‘، اور حکومت پر زور دیا تھا کہ ’ان سے بات کرے۔ اس کے بجائے، ہم فوجی طاقت کا مظاہرہ کر رہے ہیں … یہ کشیدگی میں اضافہ کر رہا ہے‘‘۔
وزیر اعظم نے ایر کے الفاظ کا مذاق اڑایا اور پارٹی کے’امریکہ میں گرو‘ کے تبصرے کا بھی حوالہ دیا ، جس میں سام پترودا کا حوالہ دیا گیا ، جن کے ہندوستان میں وراثت ٹیکس اور تنوع کے بارے میں تبصرہ نے انتخابات کے بیچ میں سیاسی جھگڑے کو جنم دیا تھا۔
مودی نے کہا’’مجھے نہیں لگتا کہ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے … ان کی ( ایر کا حوالہ دیتے ہوئے)اپنی پارٹی توجہ نہیں دیتی۔ جب ہنگامہ ہوتا ہے تو انہیں کچھ دنوں کے لیے باہر نکال دیا جاتا ہے… پھر وہ واپس آ جاتے ہیں‘‘۔
پاکستان اور چین دونوں کے ساتھ مجموعی تعلقات کے بڑے سوال پر ، جن دو ممالک کے ساتھ ہندوستان کے سفارتی ، اقتصادی اور فوجی تعلقات کشیدہ ہیں ، وزیر اعظم نے کہا ’’ہندوستان ہمیشہ عالمی بھائی چارے پر یقین رکھتا ہے اور ، ایک بھائی کی حیثیت سے ، ہم جس کو بھی ہماری ضرورت ہوگی اس کے ساتھ رابطہ کریں گے‘‘۔
وزیر اعظم نے کہا’’ہم دنیا سے جڑے ہوئے ہیں اور رہیں گے۔‘‘