سریگر//
وزیر خارجہ ایس جئے شنکر نے کہا ہے کہ ہندوستان اپنے پڑوسی کے تئیں اپنے موقف پر نظر ثانی کرنے سے پہلے پاکستان کو اپنی سرزمین پر دہشت گردی سے نمٹنا ہوگا۔
وزیر خارجہ کا جواب ایک ناظرین کے اس سوال کے جواب میں آیا جس میں انہوں نے ان سے ایک حالیہ بیان کے بارے میں پوچھا تھا جس میں جئے شنکر نے کہا تھا کہ جب بھارت کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی بات آتی ہے تو گیند پاکستان کے پالے میں ہے۔
ٹائمز گروپ کوایک خصوصی انٹرویو میں شنکر نے کہا’’نہیں، گیند پاکستان کے پالے میں نہیں ہے۔ دہشت گرد ہیں۔ سب سے پہلے انہیں اپنے دہشت گردوں کا صفایا کرنا چاہیے‘‘۔
جے شنکر نے گزشتہ ہفتے نئی دہلی میں سی آئی آئی کے ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا تھا کہ پاکستان کو اپنی دہشت گردی کی صنعت کو ختم کرنا ہوگا تاکہ اس کے ساتھ ایک عام پڑوسی جیسا سلوک کیا جاسکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت انتظار کرے گا اور دیکھے گا کہ نئی دہلی کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے پاکستان کی نئی حکومت کیا رخ اختیار کرتی ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا تھا’’اب گیند ان کے کورٹ میں ہے۔ اگر وہ اس صنعت (دہشت گردی) کو ختم کر دیں جو انہوں نے کئی دہائیوں میں قائم کی ہے، تو لوگ ان کے ساتھ ایک عام پڑوسی کی طرح برتاؤ کریں گے۔ اگر وہ اسے اپنی بنیادی صلاحیت بناتے ہیں، تو ظاہر ہے کہ یہ ان کی شبیہ کی وضاحت کرے گا۔ہم بہت واضح رہے ہیں کہ انہیں اپنا ذہن بنانا ہوگا۔ اور مسئلہ کا ایک حصہ یہ بھی ہے کہ ۲۰۱۹ کے بعد اس وقت کی عمران خان حکومت نے تعلقات کو کم کرنے کے لئے کئی اقدامات اٹھائے۔ ہم نے ایسا نہیں کیا، انہوں نے کیا۔
وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ آپ میں سے کون چاہتا ہے کہ ہم دہشت گردی کو برداشت کریں جیسا کہ ہم نے۲۶/۱۱ حملوں کے بعد کیا تھا؟ کیا آپ چاہتے ہیں کہ ہم بیٹھیں اور یہ کہتے ہوئے جواب نہ دیں کہ پاکستان ہمارا ہمسایہ ہے اور ہمیں بات چیت کرنی چاہیے؟ کوئی ہے؟‘‘
انٹرویو میں وزیر خارجہ نے اپنے سب سے بڑے سفارتی چیلنج پر بھی تبادلہ خیال کیا، جس میں انہوں نے بتایا کہ کس طرح بھارت نے دہلی میں جی ۲۰ سربراہ اجلاس میں مغرب اور روس کو ایک ساتھ لانے میں کامیابی حاصل کی۔ انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ کس طرح وزیر اعظم نریندر مودی نے روس کے ساتھ جنگ کے دوران یوکرین میں پھنسے ہندوستانی شہریوں کو بچانے میں مدد کے لئے دو بار مداخلت کی تھی۔
یس جئے شنکر نے کہا’’اگر آپ مجھ سے جنگ روکنے کے بارے میں پوچھیں گے تو میرا جواب ہاں میں ہوگا۔ میں بھی اس کا گواہ ہوں۔ میں آپ کو تاریخ بتا سکتا ہوں۔میں آپ کو وقت دے سکتا ہوں۔ میں آپ کو کتنا وقت دے سکتا ہوں۔میں آپ کو بتا سکتا ہوں کہ کیسے اور میں آپ کو بتا سکتا ہوں کہ کس کیلئے‘‘۔
مزید برآں، انہوں نے مغربی بالادستی کے زوال کا بھی ذکر کیا اور مغربی میڈیا کو تنقید کا نشانہ بنایا کہ وہ ہندوستان میں ایسے عناصر کی حمایت کرتے ہیں جو ملک کی کامیابیوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔