سرینگر//
مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے چہارشنبہ کے روز پاکستان کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں احتجاج کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پی او جے کے ہندوستان کا حصہ ہے اور ہم اس کو حاصل کریں گے۔
سیرام پور میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے شاہ نے کہا کہ ۲۰۱۹ میں آرٹیکل۳۷۰ کی منسوخی کے بعد ایک بار شورش زدہ کشمیر میں امن لوٹ آیا ہے ، لیکن پاکستان کے زیر انتظام جموں و کشمیر اب آزادی کے نعروں اور احتجاج سے گونج رہا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ۲۰۱۹ میں حکومت کی جانب سے آرٹیکل ۳۷۰ کی منسوخی کے بعد کشمیر میں امن بحال ہوا ہے۔’’ لیکن اب ہم پاکستان کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں احتجاج دیکھ رہے ہیں۔ پہلے یہاں آزادی کے نعرے سنائی دیتے تھے، اب وہی نعرے پی او جے کے میں بھی سنائی دے رہے ہیں۔ پہلے یہاں پتھر پھینکے جاتے تھے، اب پی او جے کے میں پتھر پھینکے جاتے ہیں‘‘۔
پی او جے کے پر قبضہ کرنے کے مطالبے کی حمایت نہ کرنے کیلئے کانگریس قائدین پر تنقید کرتے ہوئے شاہ نے کہا’’منی شنکر ایر جیسے کانگریس قائدین کہتے ہیں کہ ایسا نہیں کیا جانا چاہئے کیونکہ ان کے پاس ایٹم بم ہے۔ لیکن میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ پاکستان کے زیر قبضہ جموں و کشمیر ہندوستان کا حصہ ہے اور ہم اسے حاصل کریں گے‘‘۔
شاہ نے کہا کہ موجودہ لوک سبھا انتخابات انڈیا اتحاد کے بدعنوان رہنماؤں اور ایماندار سیاست دان نریندر مودی میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے کے بارے میں ہیں، جو وزیر اعلی اور اس وقت کے وزیر اعظم ہونے کے باوجود ان کے خلاف کبھی ایک پیسے کا بھی الزام نہیں لگایا گیا ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ بنگال کو فیصلہ کرنا ہے کہ وہ دراندازوں کو چاہتا ہے یا پناہ گزینوں کے لئے سی اے اے چاہتا ہے۔ ’’بنگال کو فیصلہ کرنا ہے کہ وہ جہاد کو ووٹ دینا چاہتا ہے یا وکاس کو ووٹ دینا چاہتا ہے‘‘۔
شاہ نے مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی کو سی اے اے کی مخالفت کرنے اور اپنے ووٹ بینک کو خوش کرنے کے لئے دراندازوں کی حمایت میں ریلیاں نکالنے کے لئے تنقید کا نشانہ بنایا۔
دریں اثنا آسام کے وزیر اعلی ہیمانتا باسوشرما نے چہارشنبہ کے روز دعویٰ کیا کہ اگر بی جے پی کو لوک سبھا انتخابات میں ۴۰۰ سے زیادہ نشستیں ملتی ہیں تو پاکستان کے زیر قبضہ جموں و کشمیر ہندوستان میں ضم ہوجائے گا۔
جھارکھنڈ کے رام گڑھ میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے شرما نے کہا کہ ملک بھر میں یکساں سول کوڈ (یو سی سی) کو نافذ کرنے کیلئے بی جے پی کو۴۰۰ سے زیادہ نشستیں حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔
آسام کے وزیر اعلیٰ کاکہنا تھا ’’ اگر بی جے پی کو لوک سبھا انتخابات میں ۴۰۰ سے زیادہ نشستیں ملتی ہیں تو پی او جے کے کو ہندوستان میں ضم کردیا جائے گا۔ بی جے پی کو شری کرشن جنم بھومی مندر اورگیان واپی مندرکی تعمیر اور یکساں سول کوڈ (یو سی سی) کو نافذ کرنے کے لئے۴۰۰ سے زیادہ نشستوں کی ضرورت ہے، بالکل اسی طرح جیسے اس نے۲۰۱۹ میں ۳۰۰ نشستوں کا ہندسہ عبور کیا تھا، بی جے پی نے ایودھیا میں رام مندر تعمیر کیا تھا‘ جموں و کشمیر سے آرٹیکل ۳۷۰ کی منسوخی کو بھی یقینی بنایا اور سی اے اے کو نافذ کیا‘‘۔
شرما نے الزام لگایا کہ آسام کی طرح بنگلہ دیش سے آنے والے درانداز جھارکھنڈ کی ڈیموگرافی تبدیل کر رہے ہیں جبکہ جے ایم ایم اور کانگریس ان کی خوشنودی میں مصروف ہیں۔ (پی ٹی آئی)