سچ تویہ ہے کہ… کہ پکچر ابھی باقی ہے ۔یقینا بی جے پی کشمیرمیں میدان میں نہیں اتری ہے‘ لیکن صاحب اس کا یہ مطلب نہیں ہے اور… اور بالکل بھی نہیں ہے کہ بی جے پی نے کشمیر سے اپنی آنکھیں چرالی ہیں‘ اس نے کشمیر سے آنکھیں ہٹا لی ہیں… ایسا نہیں ہے اور… اور اس لئے بھی نہیں ہے کہ…کہ جو بی جے پی کشمیر میں ‘ سرینگر میں ۳۸ فیصد ووٹ شرح کو بھی دفعہ ۳۷۰ کی منسوخی کے ساتھ جوڑ دے … وہ بی جے پی کیسے کشمیر سے بھاگ سکتی ہے… صاحب نہیں بھاگ سکتی ہے… وہ بھی تب جب ان انتخابات کو دفعہ ۳۷۰ کی منسوخی کے حوالے سے ریفرنڈم قرار دیا جارہا ہے… ایسے میں کیسے بی جے پی چاہے گی کہ … کہ ان انتخابات کے ایسے نتائج برآمد ہوں … ایسے ویسے نتائج جن کو حلق سے نیچے اتارنے میں بی جے پی کو مشکل ہو جائیگی… اس لئے صاحب پکچر ابھی باقی ہے… یہ پکچر بی جے پی کے کشمیر سے الیکشن نہ لڑنے کے فیصلے کے ساتھ ختم نہیں ہو ئی … بالکل بھی نہیں ہے… اس لئے صاحب کوئی این سی اور پی ڈی پی سے کہے کہ … کہ صاحب ساتویں آسمان پر اڑنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے اور اس لئے نہیں ہے کہ این سی اور پی ڈی پی ’ایک ہی ایجنڈا‘ ہونے کے باوجود تینوں نشستوں پر ایک دوسرے کیخلاف لڑ رہی ہیں… لیکن… لیکن جن کو یہ بی جے پی کی اے ‘ بی اور سی ٹیمیں قرار دے رہی ہیں انہوں نے تو آپس میں کمال تال میل کا مظاہرہ کیا … سجاد لون شمالی کشمیر سے لڑ رہے ہیں جبکہ الطاف بخاری کی جماعت سرینگر اور اننت ناگ سے…ووٹ اگر تقسیم ہو گا تو… تو پی ڈی پی اور این سی کا ہو گا… اے ‘ بی اور سی ٹیموں کا نہیں ہو گا… اور… اور ایسا ہی ہو‘ این سی اور پی ڈی پی کا ووٹ تقسیم ہو… اے ‘ بی ‘سی ٹیموں کا نہ ہو… اس بات کو یقینی بنانے کیلئے بی جے پی سے جو کچھ بھی بن پڑ رہا ہے وہ کررہی ہے اور… اور اس لئے کررہی ہے کیوں کہ بھلے وہ میدان میں موجود نہیں ہے… کشمیر کے انتخابی میدان میں… لیکن صاحب اللہ میاں کی قسم وہ کھیل… کشمیر کا انتخابی کھیل ‘کھیل رہی ہے اور… اور بخوبی کھیل رہی ہے ۔ ہے نا؟