پیر, مئی 12, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

کم یا زیادہ لوگ ووٹ ڈالتے رہے 

لیکن سیاسی پارٹیاں سیاسی خباثت سے باز نہیں آتیں 

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2024-05-15
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

جتنے منہ اُتنی ہی باتیں، سرینگرپارلیمانی حلقے میں ووٹ ۱۳؍مئی کو ڈالے گئے، شرح تناسب ۹۶۔۳۵ء فیصدووٹنگ کے اختتام پر بتایاگیا ، جو الگے کچھ گھنٹوں کے دورن ۳۸؍ فید تک ظاہر کی گئی۔ ۴ء۲؍فیصد تک کا یہ اضافہ کس بُنیاد پرہوا وہ معلوم نہیں البتہ جو ووٹ ڈالے گئے ان کے بارے میں بتایا گیا کہ یہ شرح تناسب حالیہ چند دہائیوں کے دوران ہوئے انتخابات کے شرح تناسب سے کہیں زیادہ ہیں جن کیلئے سرینگر پارلیمانی حلقے کے ووٹروں کو خراج تحسین اداکیاجارہاہے۔
اس مخصوص انتخابی پراسیس کے تعلق سے مختلف دعویٰ اب تک سامنے آئے یا لائے جاتے رہے، کسی نے اس الیکشن کو ریفرنڈم کا نام دیا، کسی نے ۵؍ اگست کے مرکزی سرکار (پارلیمنٹ) کے فیصلے جس کے تحت جموںوکشمیر کی خصوصی پوزیشن دفعہ ۳۷۰؍ اور ۳۵؍ اے کا خاتمہ کیا گیا کے خلاف لوگوں کی طرف سے مخالفانہ ردعمل کا نام دیاگیا تو کوئی یہ دعویٰ (جس کی بظاہر کوئی بُنیاد نہیں بلکہ محض جھوٹ پر مبنی پروپیگنڈہ ہے) لے کر سامنے آیا ہے کہ سالہاسال کی بائیکاٹ کالوں کے بعدپہلی مرتبہ لوگوںنے اپنے جمہوری حق، حق رائے دہی کا استعمال کیا۔ اس تعلق سے سرینگر پارلیمانی حلقے کے پی ڈی پی اُمیدوار وحید پرہ کا ایک حیران کن بیان ووٹنگ کے اختتام کے ساتھ ہی سامنے آیا جس میںوہ دعویٰ کررہے ہیں کہ بائیکاٹ کے بعد یہ پہلا موقعہ ہے کہ جب ووٹروں نے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔
اُمیدوار کا یہ بیان کئی اعتبار سے حیران کن بھی ہے اور ان کچھ لوگوں کے نریٹو سے مسابقت ہے جن کے نریٹو کی بُنیاد زیادہ تر پروپیگنڈہ سے عبارت رہا ہے۔ سرینگر پارلیمانی حلقے کا سالہاسال کا الیکشن کے حوالہ سے ریکارڈ دستیاب ہے جس کے مطابق سال ۲۰۱۹ء میں ۴۳ء۱۴ فیصد ووٹ پڑے تھے۔ سال ۲۰۱۴ء میں ۸۶ء۲۵ فیصد، سال ۲۰۰۹ء میں ۵۵ء۲۵ فیصد، سال ۲۰۰۴ء میں ۵۷ء۱۸ فیصد ، سال ۱۹۹۹ء میں ۹۳ء۱۱ فیصد ، سال ۱۹۹۸ء میں ۰۶ء۳۰ فیصد اور سال ۱۹۹۶ء میں ۹۴ء۴۰ فیصدووٹ پڑے تھے۔
بے شک علیحدگی پسند نظریات کیمپ سے الیکشن بائیکاٹ کی کالیں معمول رہی ہیں لیکن اس ساری مدت کے دوران ڈالے گئے ووٹوں کا جو شرح تناسب ریکارڈ پر دسیتاب ہے وحید پرہ ایسے لوگوںسے سوال تو بنتا ہے کہ پھر وہ ووٹ کس نے ڈالے۔ یہ پروپیگنڈہ ہے جس کا عموماً ہردورمیں بُنیادی مقصد یہی رہا کہ کشمیر میں لوگوں کی کردارکشی کا تسلسل جاری رہے اور انہیں عالمی رائے عامہ کے روبر وغیر جمہوری عنصر کے طور پیش کیاجاتارہے تاکہ اندھی سیاسی مصلحتوں کے پیش نظر حقیر سیاسی مفادات کی تکمیل اور حصول کا راستہ ہموار بنارہے۔ پھر جب پی ڈی پی اس مدت کے دوران دو بار اقتدار میں آئی تو کیا ان الیکشنوںمیںغیرریاستی باشندوں کو کشمیر لاکر ان سے ووٹ ڈلوائے جاتے رہے۔
سال ۱۹۹۶ء بھی عسکریت سے عبارت رہا،الیکشن بائیکاٹ کی اپیل بھی تھی اس کے باوجود تقریباً۴۱؍ فیصد کا شرح تناسب رہا، جبکہ اب کی بار ۳۸فیصد ہی ووٹ پڑے۔ کس رائے عامہ کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ بائیکاٹ کالوں کے باوجود لوگ قانون ساز اسمبلی کے انتخابات کے لئے گھروں سے باہر نکلتے رہے اور اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرکے جمہوریت اور آئین پر اپنے غیر متزلزل یقین اور اعتماد کا اظہار کرتے رہے۔ اس مدت کے دوران نیشنل کانفرنس ، پی ڈی پی ، کانگریس برسراقتدار آتی رہی۔ لوگوں کے اسی یقین اور عزم کا مشاہدہ کرنے پر ملک کی بعض سرکردہ سیاسی شخصیتوں، دانشور اور مفکر ین وقت کے حکمرانوں کو مشورہ دیتے رہے کہ لوگوں کے اس عزم او ریقین کا احترام کرتے ہوئے وہ بھی اپنا کردار مثبت انداز اور طریقے سے اداکریں، لیکن یہ مشورے دہلی قبول نہیں کرتی رہی، اس طرح بار بار عوام کے اس بھروسہ، یقین اور اعتماد کو ٹھکرا یا جاتارہا بلکہ اشتعال انگیز انداز فکر اور رویہ کا راستہ اختیار کرکے ان انتخابات میںعوام کی شرکت کو مذموم سیاسی مقاصد اور عزائم کی تکمیل کا جامہ پہنایا جاتارہا۔
اب کی بار ایک نیا عنوان جاری الیکشن کو عطاکیاجارہا ہے ۔ کشمیر نشین کچھ جماعتیں اس انتخابی عمل کو ۵؍ اگست ۲۰۱۹ء کے فیصلے کے تناظرمیں ریفرنڈم یا رائے شماری کا سا درجہ دے رہی ہیں۔ جبکہ کچھ جماعتوں کا موقف اس کے برعکس ہے۔ سیاسی مفکرین اس عنوان اور تمہید کو دو جداگانہ نظریہ سے دیکھ رہے ہیں۔ اگر ریفرنڈم قرار دینے والی جماعتوں کے اُمیدوار الیکشن جیت جاتے ہیں تو وہ دعویٰ کرینگی کہ عوام نے پارلیمنٹ کے فیصلے کو مسترد کردیا اور اگر ان جماعتوں کے اُمیدوار شکست سے دو چار ہوتے ہیں اور ہم خیال نظریات کے حامی پارٹیوں کے اُمیدوار کامیاب ہوتے ہیں تو اور کسی کی جانب سے نہیں البتہ دہلی کی جانب سے یہ دعویٰ اس دلیل کے ساتھ سامنے آئے گا کہ کشمیری عوام نے ۵؍اگست کے فیصلوں پراپنی مہر تصدیق ثبت کرلی ہے۔
کیا سیاسی خباثت ہے۔ اس سیاسی خباثت کو پروان چڑھانے کی سمت میں پارلیمانی حلقے میں ووٹ ڈالے جانے کے دوران کئی منفی اور اخلاقیات سے گری حرکتیں اور سرگرمیوں کا بھی مشاہدہ کیا جاتارہا۔ کئی علاقوں سے یہ رپورٹ بھی سامنے آئے کہ کچھ پولنگ بوتھوں پر تعینات عملہ اوسطاً پندرہ منٹ ایک ووٹ ڈالے جانے کا طریقہ کار اختیار کرتا رہا، کچھ علاقوں سے ایک مخصوص ہم خیال پارٹی کی جانب سے ووٹروں میں پانچ سو اور ہزار روپے کی رشوت ادا کی جاتی رہی، کچھ پولنگ بوتھوں کے باہر ریفرنڈم کی حامی ایک مخصوص جماعت کی جانب سے مصالحہ دار لواسہ کی تقسیم کی خبریں گشت کرتی رہی۔
یہ سیاسی خباثت اس لئے بھی کہ جو سیاسی کردار ووٹروں کو رشوت پیش کرکے اپنے لئے ووٹ خریدنے کی کوشش کررہے ہیں وہ کامیاب ہونے کی صورت میں آگے چل کر خود کس قدر بکائو ہوسکتے ہیں۔ کیا انہی پر بھروسہ کیاجاسکتا ہے اور یہ یقین کیا جاسکتا ہے کہ پارلیمنٹ میں جاکر یہ لوگوں کی حقیقی آواز اور مستند ترجمان بن کر ذمہ دارانہ کرداراداکریں گے؟
ShareTweetSendShareSend
Previous Post

کشمیر میں الیکشن: پکچر ابھی باقی ہے!

Next Post

بنگلہ دیش کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اسکواڈ میں زخمی تسکین احمد

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
بنگلہ دیش نے ون ڈے رینکنگ میں پاکستان کو پچھاڑا

بنگلہ دیش کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اسکواڈ میں زخمی تسکین احمد

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.