ممبئی//
پاکستان کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں پاکستانی حکومت کے خلاف شدید احتجاج کے درمیان وزیر خارجہ ایس جئے شنکر نے پیر کے روز غیر قانونی طور پر مقبوضہ علاقے کے انضمام پر ہندوستان کے موقف کا اعادہ کیا اور کہا کہ’’ایک دن ہم پی او جے کے کے غیر قانونی قبضے کو ختم کریں گے اور پی او جے کے ہندوستان کے ساتھ شامل ہوجائے گا‘‘۔
وزیر خارجہ نے ممبئی میں نیشنل اسٹاک ایکسچینج (این ایس ای) میں انڈین کیپیٹل مارکیٹس ’روڈ میپ فار وکست بھارت‘ کے موضوع پر ایک سیمینار میں میڈیا سے بات چیت کے دوران کہا’’ان دنوں پی او جے کے میں بہت سی چیزیں چل رہی ہیں۔ آپ نے وہاں کچھ واقعات ہوتے دیکھے ہوں گے۔ اب، مودی حکومت، ہم اس بارے میں بہت واضح ہیں۔ پارلیمنٹ کی قرارداد، ہم بہت واضح ہیں کہ پی او جے کے ہندوستان کا حصہ ہے۔ یہ ہندوستان کا حصہ ہے، یہ ہمیشہ ہندوستان کا حصہ تھا‘ یہ ہندوستان کا حصہ رہے گا‘‘۔
جئے شنکر نے کہا ’’اور ہمارا ارادہ یقینی طور پر یہی ہے کہ ایک دن ہم پی او جے کے کے غیر قانونی قبضے کو ختم کریں گے اور پی او جے کے ہندوستان کے ساتھ شامل ہوجائے گا۔ اب آپ دیکھ رہے ہیں کہ اپوزیشن مخالف سمت میں ہے‘‘۔
جموںوکشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے آرٹیکل۳۷۰کو اگست ۲۰۱۹ میں بی جے پی زیر قیادت حکومت کے ذریعہ منسوخ کیے جانے کے بعد ہونے والی تنقید کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر خارجہ نے سوال کیا ’’آرٹیکل۳۷۰ کو کون چلانا چاہتا تھا، کون اس میں دلچسپی رکھتا تھا‘‘۔
وزیر خارجہ نے کہا’’اگر میں ریکارڈ کی بات کروں تو پچھلے پانچ سالوں میں ہماری سب سے بڑی کامیابی دفعہ ۳۷۰ پر تھی۔ اور ہم یہ بھی کہیں گے کہ این ڈی اے کا ریکارڈ اور این ڈی اے کی سوچ، مودی حکومت کی سوچ یہ ہے کہ کشمیر کو ملک کے ساتھ کیسے ضم کیا جائے، کشمیر کو مزید ترقی کیسے دی جائے۔ دوسری طرف آپ دیکھیں کہ آرٹیکل ۳۷۰ کو کون چلانا چاہتا تھا، کون اس میں دلچسپی رکھتا تھا۔ لہٰذا یہ ملک کے سامنے ایک واضح انتخاب بھی ہے‘‘۔
وزیر خارجہ نے جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ کے اس بیان پر بھی تبصرہ کیا کہ ’وہ (پاکستان) بھی چوڑیاں نہیں پہنے ہیں‘ اور ہم پر حملہ کریں گے، انہوں نے کہا کہ رہنما پاکستان کے جوہری ہتھیاروں سے اتنے خوفزدہ ہیں کہ ان کا ماننا ہے کہ ہندوستان کو پاکستان کے ساتھ پی او جے کے بارے میں بات نہیں کرنی چاہئے۔
جئے شنکر نے کہا کہ فاروق عبداللہ ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ پی او جے کے کے بارے میں بات نہ کریں کیونکہ پاکستان کے پاس جوہری ہتھیار ہیں۔ ہمیں بھارت کے جوہری ہتھیاروں پر فخر ہے۔ اس کے برعکس پاکستان کے جوہری ہتھیار زیادہ اہم نظر آتے ہیں۔ چاہے وہ منیش شنکر ایر ہوں یا فاروق عبداللہ، وہ پاکستان کے جوہری ہتھیاروں سے اتنے خوفزدہ ہیں کہ وہ سوچتے ہیں کہ ہمیں پی او جے کے کے بارے میں بات نہیں کرنی چاہیے۔
وزیر خارجہ نے کہا’’اس لئے میں یہ کہوں گا کہ سیکورٹی کا جو بھی مسئلہ ہے، ہم سی اے اے کے ساتھ ہیں، ہمارا ارادہ سی اے اے کو آگے لے جانا ہے۔ وہ ووٹ بینک کے قیدی ہیں۔اور شروع سے ہی جن اقلیتوں کو اپنے پڑوسی ملک سے ہندوستان آنا تھا، انہیں ان کی کبھی فکر نہیں تھی۔ انہوں نے اپنے ساتھ ہونے والی ناانصافی کے بارے میں کبھی نہیں سوچا۔‘‘