سرینگر/۱۱مئی
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی(پی ڈی پی) کی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کا الزام ہے کہ ان کی پارٹی کے کارکنوں کو چن چن کر نشانہ بنا کر جیلوں میں بند کیا جا رہا ہے ۔
محبوبہ نے کہا کہ پلوامہ میں دفعہ 144 کے نفاذ کا مقصد لوگوں کو ووٹ ڈالنے سے دور رکھنا ہے ۔ان کا کہنا تھا”ہم نے اخوان کو ختم کیا تھا لیکن یہاں ایک سوٹ بوٹ والا سیاسی اخوان بنایا جا رہا ہے “۔
سابق وزیر اعلیٰ نے ان باتوں کا اظہار ہفتے کو یہاں پارٹی ہیڈ کوارٹر پر منعقدہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔
محبوبہ نے کہا”پلوامہ میں دفعہ 144 نافذ کیا گیا ایسا پہلی بار ہوا ہے اور یہ تب تک نافذ رہے گا جب تک الیکشن کا عمل ختم نہ ہوگا“۔ان کا کہنا تھا”پی ڈی پی کے ورکروں کو تھانوں میں بلا کر بند کی جا رہا ہے بلکہ کچھ دن پہلے جو سرنکوٹ کے سنائی ٹاپ پر حملہ ہوا تو وہاں بھی بڑی تعداد میں پی ڈی پی کے ورکروں کو بند کیا جا رہا ہے “۔
پی ڈی پی صدر نے کہا”ہم نے اخوان کو ختم کیا تھا لیکن حکومت اب سوٹ بوٹ والا سیاسی اخوان سامنے لارہی ہے‘۔انہوں نے کہا”پراکسی امیدواروں کے سپورٹ کے لئے ساری سرکاری مشینری کو استعمال کیا جا رہا ہے اگر الیکشن کمیشن کو سال 1987 کے الیکشن کو دہرا ہے تو یہ الیکشن کا ڈراما کیوں کیا جا رہا ہے “۔
سابق وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا” 1987 الیکشن کے کانٹے ابھی بھی نکالے جا رہے ہیں، قبرستان بھر گئے ہیں، یتیموں اور بیواﺅں کی بڑی تعداد ہے ،، واجپائی جی نے لال قلعہ سے جموں و کشمیر میں صاف و شفاف الیکشن کا اعلان کیا تھا اگر یہی دھاندلی کرنا چاہتے ہیں تو ہم الیکشن لڑ کر اپنے ورکروں کو جوکھم میں کیوں ڈالیں گے “۔
پی ڈی پی صدر نے وسطی کشمیر کے لوگوں سے وحید پرہ کو ووٹ دینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا”بی جے پی نے یہاں کے لوگوں کو بغیر کسی قصور کے مجرم بنایا ہم نے ان ہی مجرموں میں سے ایک کو بطورامید وار کھڑا کیا، آپ سے گذارش ہے کہ آپ لوگ نئی دلی کو یہ پیغام بھیجیں کہ جن نوجوانوں کو آپ نے جیل میں ڈال دیا ہم ان کو اپنا وکیل بنا کر پارلیمنٹ میں بھیجیں گے “۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا”پی ڈی پی کے حق میں ایک ماحول بن رہا ہے جس کی ان کو کوئی توقع نہیں تھی گذشتہ پانچ برسوں میں صرف پی ڈی پی نے لوگوں کی بات کی، وہ سمجھتے تھے کہ پی ڈی پی ختم ہوئی ہے نیشنل کانفرنس نے بھی کہا کہ پی ڈی پی ختم ہوئی ہے لیکن زمینی سطح پر پی ڈی پی زندہ ہے اسی لئے پی ڈی پی کو نشانہ بنایا جا رہا ہے“۔
محبوبہ کا کہنا تھا’’یہ لوگ خود کہتے تھے کہ ملی ٹنسی ختم ہوئی تو پھر پلوامہ میں دفعہ 144 کیوں نافذ کیا گیا اس کا مقصد لوگوں کو ہراساں کرنا ہے تاکہ وہ ووٹ ڈالنے نہ نکلیں۔“