سرینگر//
نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور بارہمولہ لوک سبھا سیٹ کے امیدوار عمر عبداللہ نے جمعرات کو الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ وہ حلقہ کے حکام کو ہدایت دے کہ وہ شیڈول کے مطابق ان کے انتخابی پروگرام کی اجازت دیں۔
عمرعبداللہ کا الیکشن کمیشن کو یہ خط سوپور کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ‘دیویا ڈی کی جانب سے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو ایک سرکاری ہدایت جاری کرنے کے ایک دن بعد آیا ہے، جس میں علاقے میں مختلف سیاسی سرگرمیوں کے شیڈول کو تبدیل کرنے کی نشاندہی کی گئی ہے۔
حکم نامے میں۹مئی سے ۱۸ مئی تک ہونے والی کار ریلی ملتوی کردی گئی ہے اور رفیع آباد میں۱۰ سے ۱۸ مئی تک ہونے والی سیاسی ریلی کو ری شیڈول کیا گیا ہے جبکہ بہرام پورہ میں۱۲ مئی کے اجتماع کے لیے کوئی نئی تاریخ نہیں دی گئی ہے۔
عمرعبداللہ، جو اس علاقے میں سرگرمی سے مہم چلا رہے ہیں، ان تینوں میں حصہ لینے والے تھے۔
حکم نامے میں رفیع آباد میں پیپلز کانفرنس کی ریلی کی منسوخی کا بھی ذکر کیا گیا ہے جس سے پارٹی کے مقامی کارکنوں کو خطاب کرنا تھا۔
بارہمولہ لوک سبھا سیٹ کیلئے انتخابی مہم ۱۸مئی کو شام۵ بجے ختم ہونے والی ہے۔
این سی نائب صدر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ کا سہارا لیتے ہوئے الزام لگایا کہ حلقے کے کچھ حصوں میں ان کی انتخابی مہم منسوخ کرنے کی پولیس کی ہدایت کا مقصد ان کی انتخابی مہم کو سبوتاڑ کرنا ہے۔
عمر نے کہا ’’ شمالی کشمیر میں میری مہم کو ملنے والے زبردست ردعمل سے میرے مخالفین پریشان ہیں۔ تین اہم حلقوں میں میری انتخابی مہم کو سبوتاڑ کرنے کا یہ اقدام رائے دہندگان کے ردعمل کا مقابلہ کرنے میں ان کی اجتماعی نااہلی کا ایک اور ثبوت ہے۔ وہ انتظامیہ کے پیچھے چھپ گئے ہیں جو ان بی جے پی پراکسی امیدواروں کی مدد کرنے کے لئے آگے بڑھ رہی ہے‘‘۔
این سی نائب صدر نے مزید کہا’’مجھے امید ہے کہ الیکشن کمیشن میری مہم کو سبوتاڑ کرنے کے انتظامیہ کے اس اقدام کا نوٹس لے گا‘‘۔
سوپور بارہمولہ لوک سبھا حلقہ میں آتا ہے، جہاں پارلیمانی انتخابات کے پانچویں مرحلے میں ۲۰ مئی کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔
ری شیڈولنگ کی ہدایت میں مخصوص وجوہات کا ذکر نہیں کیا گیا ہے لیکن صورتحال سے واقف ذرائع نے اشارہ کیا ہے کہ اس کی وجہ خطے میں غیر ملکی دہشت گردوں کی موجودگی کی انٹیلی جنس اطلاعات کے بعد محاصرے اور تلاشی کی جاری کارروائیاں ہیں۔
نیشنل کانفرنس کے چیف ترجمان تنویر صادق نے بارہمولہ حلقہ میں پارٹی کے نائب صدر عبداللہ کے لئے یکساں مواقع میں مبینہ طور پر رکاوٹ ڈالنے پر انتظامیہ کی مذمت کی۔
اس دوران عمر عبداللہ نے جمعرات کو کہا کہ جموں وکشمیر کے عوام کو سخت ترین مسائل و مشکلات کا سامنا ہے ۔
لولاب میں روڈ شو کے دوران مختلف مقامات پر لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا ’’موجودہ دور میں جموں و کشمیر کے عوام کو سخت ترین مسائل ومشکلات کا سامنا ہے‘ خاص طور پر نوجوانوں کے مسائل بہت زیادہ ہیں۔ہماری نئی پود ہر لحاظ سے پریشان ہیں، ایک طرف بے روزگاری کی مار اور دوسری جانب حکمرانوں کی بے رُخی نے انہیں پشت بہ دیوار کردیا ہے ، آج خواہ ہی ہمارے کسی نوجوان کو پولیس ویری فکیشن ملتی ہے ‘‘۔
این سی نائب صدر نے کہاکہ کسی زمانے میں کسی کیخلاف پرچہ کٹا ہو یا پھر کسی کا دور دراز کا رشتہ دار ملی ٹینٹ رہا ہو، اُس کو کسی بھی صورت میں سی آئی ڈی ویری فکیشن نہیں ملتی، نتیجتاً نہ وہ پاسپورٹ حاصل کرسکتا ہے ، نہ ملازمت حاصل کرسکتا ہے اور نہ روزگار کیلئے اُسے بینک کا قرضہ ملتا ہے ۔
عمر نے کہاکہ میں نے اپنے دورِ حکومت میں یہ سارا نظام ختم کردیا تھا، میرا موقف تھا کہ ملی ٹینٹ کا بیٹا یا رشتے دار ملی ٹینٹ نہیں ہوتا ہے ، اگر کسی کے رشتے دار نے بندوق اُٹھا کر غلطی کی ہے تو اُسے اُس کی سزا کیوں دی جائے ۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا’’اتنا ہی نہیں بلکہ ہم نے سرحد کے اُس پار سے ایسے افراد کو نیپال کے راستے واپس لایا جو بندوق کا راستہ ترک کرے گھر لوٹنے کے خواہاں تھے اور مجھے اس بات پر فخر ہے کہ اُن میں سے ایک نے بھی واپس بندوق کا راستہ نہیں اپنایا‘‘۔
بی جے پی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ یہ لوگ نیشنل کانفرنس کے جلسوں ، جلسوں اور پروگراموں میں نوجوانوں، بزرگوں ، ماؤں اور بہنوں کی بھاری شرکت سے گھبرا گئے ہیں اور مختلف حربے اپنا کر ان انتظامیہ کے ذریعے ہمارے پروگرام پر قدغن لگانے کی کوششیں کررہے ہیں۔
عمر کے مطابق یہ چاہتے ہیں کہ ہم لوگوں تک نہ پہنچیں اور ہم اپنی یہ کامیابی انتخابی مہم جاری نہ رکھ سکیں،لیکن اب ان کی سازشوں کو ناکام بنانے کا وقت آگیا ہے ، عوام کو بھاجپا اور اس کے مقامی آلہ کاروں کو ۲۰مئی کو ووٹ مشین پر ہل کا بٹن دبا کر دندانِ شکن جواب دینا ہوگا۔
این سی نائب صدر نے کہا ’’میں ماضی میں یہاں اپنے ساتھیوں کیلئے ووٹ مانگنے آتا تھا، آج میں اپنے لئے ووٹ مانگنے آیاہو، یہ پہلی مرتبہ میں آپ سے اپنے لئے ووٹ مانگ رہا ہوں، سرینگر بڈگام نشست کے ووٹروں نے مجھے۳بار پارلیمنٹ میں نمائندگی کرنے کا موقع دیا، کچھ تو ہے میں ایک بار نہیں ۳بار گیا، کچھ تو کام کیا ہوگا، کچھ تو اُن کے جذبات کی ترجمانی کی ہوگی ۔ اس بار میں شمالی کشمیر سے میدان میں ہوں اور آپ سے اپیل کرتا ہوں کہ مجھے اپنے خدمات اور آپ کے احساسات اور جذبات کی ترجمانی کرنے کا موقعے فراہم کیجئے ۔‘‘