سرینگر//
لوک سبھا انتخابات کے تیسرے مرحلے میں آج ۱۰ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں دادرا اور نگر حویلی اور دمن اور دیو سمیت ۹۳ حلقوں میں ہوئی ووٹنگ کی شرح ۶۱ فیصد رہی ۔
اس مرحلے میں وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر داخلہ امت شاہ، کانگریس کے سربراہ ملکارجن کھرگے، این سی پی (ایس پی) کے سپریمو شرد پوار سمیت ملک کے دیگر سرکردہ سیاست دانوں نے اپنا ووٹ ڈالا۔
الیکشن کمیشن نے تیسرے مرحلے کے لیے تقریباً ووٹر ٹرن آؤٹ جاری کر دیا ہے۔ لوک سبھا انتخابات کے تیسرے مرحلے میں شام۷بجکر۴۰ تک الیکشن کمیشن آف انڈیا کے اعداد و شمار کے مطابق تقریباً ۶۱ فیصد سے زیادہ ووٹ ڈالے گئے۔ کمیشن کی جانب سے آئندہ ۲۴گھنٹوں میں حتمی ٹرن آؤٹ جاری کیے جانے کی امید ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ۸۸ء۹۶ کروڑ رجسٹرڈ ووٹرز کے ساتھ دنیا کی سب سے بڑی انتخابی عمل میں سات مراحل میں سے تین مکمل ہو چکے ہیں۔ چوتھا مرحلہ ۱۳مئی کو، پانچواں مرحلہ ۲۰ مئی، چھٹا مرحلہ ۲۵مئی اور ساتواں مرحلہ یکم جون کو ہوگا۔ ووٹوں کی گنتی ۴ جون کو ہوگی۔
سات مرحلوں پر مشتمل لوک سبھا انتخابات کے تیسرے مرحلے میں ووٹنگ منگل کی شام کو ختم ہوگئی۔ پولنگ حکام نے۱۰ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں میں ہزاروں پولنگ اسٹیشنوں پر ای وی ایم کو سیل کرنا شروع کردیا ہے۔
کمیشن کے مطابق شام ۵ بجے تک جن ریاستوں میں زیادہ ووٹ ڈالے گئے، ان میں آسام (۸۶ء۷۴، مغربی بنگال (۹۳ء۹۳) اور گوا (۵۲ء۷۲) شامل ہیں۔ مہاراشٹر میں شام ۵بجے تک سب سے کم ووٹنگ۴۰ء۵۳ فیصد ریکارڈ کی گئی۔
دریں اثناالیکشن کمیشن نے منگل کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم’ایکس‘سے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کرناٹک یونٹ کی ایک پوسٹ کو فوری طور پر ہٹانے کی ہدایت دی اور اسے قانون کی خلاف ورزی قرار دیا۔
کمیشن کی طرف سے ایکس کے نوڈل افسر کو بھیجے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ بی جے پی کرناٹک کی سوشل میڈیا پوسٹ قانون کے خلاف ہے اور اس کے خلاف بنگلورو میں مقدمہ درج کیا گیا ہے ۔
کمیشن نے کہا ہے کہ ریاست کے چیف الیکٹورل آفیسر نے ایکس کو۵مئی کو ہی اس پوسٹ کو ہٹانے کو کہا تھا، لیکن اسے اب تک نہیں ہٹایا گیا ہے ۔
کمیشن نے اس پوسٹ کو فوری طور پر ہٹانے کو کہا ہے ۔
کمیشن نے خط کے ساتھ بنگلورو شہر کے۴۲ویں ایڈیشنل چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ کی عدالت میں دائر کیس کی ایک کاپی بھی منسلک کی ہے جس میں کرناٹک بی جے پی کے صدر وجیندر بی یدیورپا اور بی جے پی کرناٹک کے ٹویٹر ہینڈل کے افسر انچارج کو مدعا بنایا گیا ہے ۔
اس معاملے میں شکایت کنندہ نے کرناٹک بی جے پی کی ویب سائٹ پر جاری کی گئی اینیمیشن تصویر پر اپنی شکایت کی بنیاد رکھی ہے ، جس میں ایک گھونسلے میں تین انڈے رکھے گئے ہیں، جنہیں درج فہرست ذات، قبائل اور دیگر پسماندہ طبقات کی نمائندگی کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے ۔
اس گھونسلے میں ایک اور انڈا رکھا گیا ہے جو مسلمانوں کی نمائندگی کرتا ہے اور اس میں دکھایا گیا ہے کہ راہل گاندھی (کانگریس لیڈر) اور وزیر اعلیٰ سدارامیا ان انڈوں سے نکلنے والے چوزوں میں سے صرف ایک کو کھلا رہے ہیں جو کہ مسلمان پرندے کی علامت ہے ۔
اس پوسٹ کے ذریعے صرف ایک برادری کی طرفداری کرنے کا عندیہ دیا گیا ہے ۔