صاحب الیکشن کا موسم ہے… اور اس موسم میں اپنے حریفوں‘سیاسی حریفوں کو زیر کرنا ایک عام بات ہے…لیکن اب کے ‘جاری لوک سبھا الیکشن میں یہ بات … عام بات کچھ زیادہ ہی عام ہو گئی ہے… ایسے میں ہم آپ سب کو مشورہ دینا چاہتے ہیں… یہ ایک پرخلوص ہے مشورہ … یہ مشورہ کہ آپ احتیاط برتیں ‘ آپ احتیاط سے کام لیں اور… اور جو بھی بات کرنی ہو ‘ کسی سے بھی کرنی ہو‘ دفتر میں ‘ کارخانوں میں ‘ اسکول ‘ کالیجوں میں‘ یونیورسٹی میں ‘ گاڑیوں میں اور… اوراپنے گھر میں وہ بات دھیرے کریں‘بالکل دھیرے … چلا چلا کر نہ کریں کہ کیا پتہ کہ آپ بات بھی سیاسی جماعتیں اپنے حریفوں کو زیر کرنے کیلئے استعمال کریں کہ… کہ اب کی بار تو ہم یہی دیکھ رہے ہیں…یہ دیکھ رہے ہیں کہ ابھی کسی نے کوئی بات نہیں کی ہو تی ہے اور سیاسی جماعتیں اس بات کو اپنے حریف کیخلاف استعمال کرتی ہیں اور… اور اس میں اپنے وزیر اعظم شریمان مودی جی کوئی ثانی نہیں رکھتے ہیں… کوئی لاکھ کوشش کریں‘ وہ اس میں ان جناب کا مقابلہ نہیں کر سکتے ہیں… بالکل بھی نہیں کر سکتے ہیں… پاکستان کے کسی… جی ہاں کسی ایرے غیرے نتھوے خیرے سیاستدان نے راہل گاندھی کی تعریف کیا کی کہ… کہ مودی جی اس بات کوپکڑ کر بیٹھے ہیں راہل بابا اور کانگریس کو اس پاکستانی سیاستدان کا نہیں بلکہ ملک پاکستان کا ہی سگا قرار دے رہے ہیں اور… اور یہ جناب کل سے اسی کی ڈفلی بجا رہے ہیں ۔نہیں صاحب ہم یہ نہیں کہہ رہے ہیں کہ… کہ ایسا صرف مودی جی ہی کررہے ہیں یا کر سکتے ہیں… ہم ایسا نہیں کہہ رہے ہیں… دوسری جماعتوں کے سیاستدان بھی ایسا ہی کرتے ہیں… لیکن مودی جی اس میں کچھ زیادہ ہی مہارت رکھتے ہیں… لگتا ہے کہ انہیں اس بات کا انتظار رہتا ہے کہ کب کوئی اپنا منہ کھولے ‘ کچھ بولے اور… اور یہ اس بات کو کانگریس کیخلاف استعمال کریں اور یہ استعمال کر بھی رہے ہیں… اگر آپ چاہتے ہیں کہ کوئی آپ کی کہی ہو ئی کوئی بات اپنے حریفوں… سیاسی حریفوں کیخلاف استعمال نہ کرے تو… تو صاحب پھر ہمارا مشورہ آپ مان لیجئے اور… اور دھیرے دھیرے بات کیجئے … بالکل دھیرے تاکہ کوئی سن نہ لے کہ … کہ یہ کشمیر ہے‘ کشمیر اور یہاں اللہ میاں کی قسم سچ میں دیواروں کے بھی کان ہیں…چھوٹے موٹے کان نہیں بلکہ ہاتھیوں جیسے بڑے بڑے کان۔ ہے نا؟