جس طرح اپنے وزیر اعظم‘نریندرا مودی جی کانگریس پارٹی کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑگئے ہیں وہ اگر کسی بات کی چغلی کھا رہا ہے تو…تو اس ایک بات کی کہ… کہ بھلے ہی وزیر اعظم اور ان کی بی جے پی’کانگریس مکت‘ بھارت کا خواب دیکھتے آئے ہیں… لیکن … لیکن فی الحال ان کا یہ خواب پورا نہیں ہو سکا ہے کہ… کہ اگر یہ خواب پورا ہواہوتا اوربھارت سچ میں کانگریس مکت بن گیا ہوتا تو… تو وزیر اعظم انتخابی جلسوں میں اپنی تقاریر کانگریس سے شروع اور اسی پر ختم نہیں کرتے … بالکل بھی نہیں کرتے ۔ اب بھارت کو کانگریس مکت نہ بناپانا ‘وزیر اعظم مودی جی اور ان کی بی جے پی کی شکست ہے یا پھر کانگریس کی فتح ہم نہیں جانتے ہیں… بالکل بھی نہیں جانتے ہیں … سوائے اس ایک بات کے کہ… کہ وزیر اعظم نے کانگریس کو چیلنج دیا ہے… یہ چیلنج دیا ہے کہ … کہ اگر اس میں دم ہے‘ ہمت ہے‘جرأت ہے تو… تو وہ دفعہ ۳۷۰ کو بحال کر کے دکھائے … یعنی مودی جی کو بھی اپنی جگہ ڈر ہے کہ …کہ کہیں کانگریس دو بارہ اقتدار میں نہ آجائے… لیکن صاحب ہمیں ایسا ویسا کوئی ڈر نہیں ہے اور… اور اس لئے نہیں ہے کیونکہ ہم جانتے ہیں… اور ہاں مانتے بھی ہیں کہ ایسا ہونے والا نہیں ہے … اور بالکل بھی نہیں ہے… اور اگر خدا نخواستہ ایسا کبھی ہوا بھی تو… تو کانگریس کو وزیر اعظم مودی جی کا دفعہ ۳۷۰ بحال کرنے کا چیلنج قبول کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے… اور بالکل بھی نہیں ہے کہ پورا ملک جانتا ہے کہ… کہ یہ کانگریس تھی… کانگریس کی حکومت تھی جس نے اس دفعہ کو اتنا کھوکھلا کردیا تھا کہ اس میں کچھ باقی رہا ہی نہیں… بالکل بھی نہیں … یہ ایک بوسیدہ ڈھانچہ تھا اور… اور مودی جی نے بس اس بوسیدہ ڈھانچے کو ایک دھکا دیا جس سے یہ زمین بوس ہو گیا… اور اس اس لئے ہو گیا کیونکہ… کیونکہ یہ کانگریس کی حکومت تھی… کوئی اور حکومت نہیں ‘ کوئی اور پارٹی نہیں جس نے اس دفعہ کو قریب المرگ کیا تھا …اگر کانگریس نے اس قریب المرگ نہیں کیا ہو تا تو… تو مودی جی اسے دفن نہیں کر پاتے… بالکل بھی نہیں کر پاتے … تو صاحب کوئی وزیراعظم صاحب کو بتائے کہ جس چیز کو ختم کرنے کیلئے ‘ وجود مٹانے کیلئے کانگریس نے برسوں سے محنت کی …وہی کانگریس وزیر اعظم کا چیلنج قبول کرکے دفعہ ۳۷۰ کو بحال کرنے کی حماقت کیوں کریگی ۔ ہے نا؟