تحریر:ہارون رشید شاہ
کمال ہے کہ ملک کشمیر میں گزشتہ کچھ دنوں سے شام کے وقت تیز ہوائیں چلتی ہیں … درخت اکھڑتے ہیں ‘چھتیں اڑ جاتی ہیں… بارشیں ہو تی ہیں ‘سیاہ بادل چھاجاتے ہیں‘ بجلی سپلائی منقطع ہو تی ہے … درجہ حرارت گر جاتا ہے… اور پھردن میں یہ بڑھ جاتا ہے …سفیدوں کے درختوں سے خارج ہو نے والے روئی کے گالے ہوا میں تیرتے رہتے ہیں… اس سے لوگ الرجی کا شکار ہو کر بیمار پڑ جاتے ہیں… کمال ہے کہ ملک کشمیر میں یہ سب کچھ ہو رہاہے اور… اور ہمسایہ ملک ‘ پاکستان خاموش بیٹھا ہے… اس کی وزارت خارجہ نے اس پر کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے‘ اس نے ملک کشمیر میں موسم کے اس تغیر و تبدل کیلئے دہلی کو آڑے ہاتھوں نہیں لیا ہے… اس نے اسے ایک سازش نہیں قرار دیا ہے… اس نے اس کی مذمت نہیں کی ہے… کمال ہے ۔کمال یہ بھی ہے کہ پاکستان خاموش ہے ۔ وہ کیا ہے کہ ملک کشمیر میں کچھ بھی ہو جائے ‘ پاکستان کی وزارت خارجہ بیان جاری کرنے کیلئے تڑپتی نظر آ تی ہے‘ وہ بے قرار ہو تی ہے اور… اور جب وہ بیان جاری کرتی ہے تو… تو تب جا کے اسے قرار آجاتا ہے ‘ چین آجاتا ہے ۔ اس نے حد بندی کمیشن کی رپورٹ پر بھی بیان جاری کیا … بیان جاری کیا کیا ‘ اس کی مذمت کرکے اسے بھی کشمیریوں کے خلاف ایک سازش قرار دیا … اس نے علیحدگی پسند لیڈر ‘ یاسین ملک کی این آئی اے کی عدالت کی جانب سے ٹیرر فنڈنگ کیس میں مجرم قرار دینے پر بھی احتجاج کیا … بھارت دیش کے سفیر کو وزارت خارجہ میں طلب کرکے اس سے احتجاج کیا ۔ محکمہ موسمیات نے چونکہ ملک کشمیر میں مزید کچھ ایک دنوں تک موسمی حالات خراب رہنے کی پیش گوئی کی ہے… ہم امید کرتے ہیں کہ پاکستان اس پر بھی ایک عدد مذمتی بیان جاری کرکے بھارت کے سفیر کو وزارت خارجہ میں طلب کرکے اسے احتجاجی مراسلہ تھمادے گی۔ایسا کرنا ضروری ہے اور… اور اس لئے ضروری ہے کہ… کہ پاکستان کی بقا اس سے جڑی ہے… کشمیر میں کچھ بھی ہو جائے ‘ اس پر بیان دیکر مداخلت کرنے کا براہ راست تعلق پاکستان کی بقاء سے ہے… اور … اور خود پاکستان میں کیا ہو رہا ہے … اور کیا نہیں ہورہا ہے… اس کا اس ملک کی بقا اور سالمیت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے… اس لئے ہمسایہ ملک کے حکمران اور سیاستدان اپنے ملک کے داخلی حالات اور مسائل پر توجہ دیکر انہیں حل کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتے ہیں… بالکل بھی نہیں رکھتے ہیں ۔ ہے نا؟