جموں//
نیشنل کانفرنس کے نائب صدر‘ عمر عبداللہ نے آج کہاکہ غلام نبی آزاد بی جے پی کو فائدہ پہنچانے کی خاطر الیکشن لڑ رہے ہیں۔
ان باتوں کا اظہار عمرعبداللہ نے خط چناب کے مختلف علاقوں میں عوامی جلسے سے خطاب کے دوران کیا۔
آزادکی پارٹی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ انھیں صرف ووٹوں کو تقسیم کرنے کیلئے رکھاگیاہے ۔
این سی نائب صدر نے کہا کہ دومرتبہ غلام نبی آزاد جو ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی بدولت راجیہ سبھا جانے کا موقعہ ملا، آج وہ ہمارے خلاف بول رہے ہیں جب آزادنے کانگریس چھوڑی، ہم نے سمجھا کوئی مجبوری رہی ہوگی اور انتظار کیا۔بالآخر جب انہوں نے ڈاکٹر فاروق عبدللہ کے خلاف بیان بازی کی تب ہمیں پتہ چلا کہ انکی کیا مجبوری رہی ہوگی۔
عمر نے الزام لگایا کہ آزاد کو بی جے پی نے سیدھا ووٹوں کو تقسیم کرنے کیلئے رکھا ہواہے ۔سرکاری کی جانب سے انہیں ہر سہولت مل رہی ہے، یہ سرکار کسی کو بخشنے والی نہیں ہے جب راہل گاندھی کو پارلیمنٹ سے نکالاگیا تو ایک ماہ میں ان سے سرکاری رہائش گاہ خالی کرائی گئی لیکن تین سال گزرجانے کے بعد بھی آزاد سرکاری رہائش گاہ میںہیں۔
عمرعبداللہ نے کہاکہ ان کی جماعت جموں کشمیرمیں ووٹوں کو تقسیم کرنے کیلئے نکلے ہوئی ہے۔ وادی چناب کے علاوہ کسی دوسری جگہ اپنے امیدوار کیلئے ووٹ کیوں نہیں مانگے ، یہ خود الیکشن جیتنے کیلئے نہیں لڑرہے ہیں بلکہ ووٹوں کو تقسیم کرنے کیلئے لڑرہے ہیں۔
سابق وزیر اعلیٰ نے اپنے خطاب میں کہا کہ پچھلے برسوں میں جموں و کشمیر میں کسی بھی طرح کا بدلاؤ نہیں آیا اور نہ ہی زمینی سطح پر ترقی و خوشحالی دیکھنے کو ملی۔انہوں نے کہا کہ۵؍اگست۲۰۱۹کے بعد بے روزگاری، مہنگائی و بے کاری کی شرح کوئی کمی نہیں آئی اور سرکار کی طرف کئے گئے وعدے اب تک وفا نہیں ہوئے ۔
بی جے پی و آزاد پارٹی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دفعہ ۳۷۰کی منسوخی کے بعد نیا جموں کشمیر بنانے کے بڑے دعوے کئے جارہے تھے لیکن گزشتہ پانچ سال سے تعمیر و ترقی صفر ہے ، ہمیں بتایا گیا تھا کہ دفعہ ۳۷۰تعمیرو ترقی میں رکاوٹ ہیں اور اسکے ہٹنے کے بعد نئے کارخانے کھلیں گے لیکن پانچ سال بعد ابھی تک کشتواڑ میں ایک کارخانہ نہ کھل سکا۔
این سی نائب صدر نے کہا خوشحال جموں کشمیر کے خواب عوام کو دکھائے گئے لیکن عوام ابھی بھی اسکا بے صبری سے انتظار کررہے ہیں ۔’’ چار پاور پروجیکٹ ہونے کے بعد بھی یہاں کے لوگوں کو روزگار نہیں ملا اور باہر سے لوگوں کو لاکر انھیں کام دیاگیا لیکن یہاں کے نوجوانوں کو بے روزگار رکھا گیا۔یہاں کی بجلی پر بھی ہمارا حق نہیں ہے ، ریٹلی پاورپروجیکٹ کو راجستھان کوچالیس سال کیلئے فروخت کیا گیا، اب ہمارا ا س بجلی پر کوئی حق نہیں ہوگا‘‘۔