سرینگر//
گنڈبل سانحہ کے بعد مقامی آ بادی نے احتجاج کرتے ہوئے الزام لگایا کہ علاقہ کو کو سرینگر سے جوڑنے کے لیے ایک پل گزشتہ دہائی سے زیر تعمیر ہے، جس کے سبب رہائشیوں کو کشتی کا سہارا لینا پڑتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر سرکار نے یہ فٹ برج تعمیر کیا ہوتا تو یہ حادثہ پیش نہیں آتا ۔
دوران احتجاج مقامی لوگوں نے الزام لگایا کہ متعلقہ محکمہ کی غفلت اور مبینہ لاپروائی کے نتیجے میں انسانی جانیں ضائع ہوئیں ۔
مقامی لوگوں نے بتایا کہ پندرہ برس قبل علاقے میں فٹ برج پر کام شروع کیا گیا جو آج تک مکمل نہ ہو سکا۔انہوں نے بتایا کہ پل کی تعمیر کا کام جلدازجلد مکمل کرنے کی خاطر اعلیٰ حکام کے پا س بھی گئے لیکن لوگوں کی آواز صدا بہ صحرا ثابت ہوئی۔
مقامی شہری بلال فرقانی نے کہا’’اس سانحہ کو ٹالا جا سکتا تھا اگر انتظامیہ نے وقت پر لوگوں کی گزارشات پر عمل کرکے پل کو تعمیر کیا ہوتا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ پْل گنڈبل سے سونہ وار یا بٹہ وارہ پہنچنے کے لیے لوگ کشتی کے سہارے جہلم پار کرنے کے لئے مجبور ہیں، کیونکہ علاقے میں پل موجود نہیں اور کشتی کا استعمال کرنے سے ان کیاقریب چھ کلومیٹر کا سفر کم ہو جاتا ہے۔
مقامی لوگوں نے بتایا کہ گنڈ تل میں فٹ برج کی تعمیر کی خاطر سابقہ حکومت نے پندرہ سال قبل تعمیر کا کام ہاتھ میں لیا گیا لیکن آج تک پل کا کام مکمل ہی نہیں ہو پایا۔انہوں نے کہاکہ پل کی تعمیر کا کام ادھورا چھوڑا گیا ہے جس وجہ سے مقامی لوگوں کو کشتیوں کے ذریعے ہی شیو پورہ اور بٹوارہ جانا پڑتا ہے جبکہ آرمی اسکول میں زیر تعلیم بچے بھی کشتیوں کے ذریعے ہی سونہ وار جاتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ انتظامیہ کے سینئر عہدیداروں کو جلد ازجلد فٹ برج کی تعمیر کا کام مکمل کرنے کے بارے میں آگاہی فراہم کی لیکن کوئی فائدہ نہ ہوا ۔
لوگوں کا کہنا تھا’غریبوں کی کوئی نہیں سنتا ، گزشتہ پندرہ برسوں سے فٹ برج کا کام مکمل نہیں ہو پایا ، جب الیکشن قریب آتے ہیں تو لوگوں سے دعوئے اور وعدئے کئے جاتے ہیں لیکن لوگوں کی اس دیریانہ مانگ کو پورا کرنے میں ہمیشہ لیت ولعل کا مظاہرہ کیا گیا‘‘۔
مقامی لوگوں نے الزام لگایا کہ انتظامیہ پل کی تعمیر کا کام پایہ تکمیل تک پہنچانے میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔