سرینگر//(ویب ڈیسک)
کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے آرٹیکل ۳۷۰ کی منسوخی اور ایودھیا رام مندر کی تعمیر جیسے اپنے تین بنیادی نظریاتی منصوبوں میں سے دو کے مکمل ہونے کے ساتھ ہی تیسری مدت کے لئے بی جے پی کا۲۰۲۴ کا’سنکلپ پتر‘(منشور) سیاسی طور پر متنازعہ دستاویز کے بجائے اس کے حکمرانی کے پروگرام کا دوبارہ بیان ہے۔
’ذہنیت‘ میں’مایوسی‘سے اعتماد کی طرف منتقلی کی نشاندہی کرتے ہوئے منشور میں کہا گیا ہے کہ ۱۰سال حکومت میں رہنے کے بعد پارٹی نے استحکام اور تسلسل کا وعدہ کیا ہے جس میں فلاحی نیٹ کو وسعت دینے، عوامی بنیادی ڈھانچے کو اپ گریڈ کرنے اور تمام نوجوانوں، خواتین، متوسط طبقے اور بزرگوں کیلئے مواقع بڑھانے پر مسلسل توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
بی جے پی کے اصل بنیادی ایجنڈے کا واحد عنصر یونیفارم سول کوڈ ہے اور منشور میں ۲۰۱۹ کے منشور کے اسی پیراگراف کا استعمال کرتے ہوئے اس عہد کی توثیق کی گئی ہے۔
بی جے پی کا ماننا ہے کہ اس وقت تک صنفی مساوات نہیں ہو سکتی جب تک کہ بھارت یکساں سول کوڈ نہیں اپناتا، جو تمام خواتین کے حقوق کی حفاظت کرتا ہے، اور بی جے پی بہترین روایات کو اپناتے ہوئے اور انہیں جدید دور کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کے لئے یکساں سول کوڈ بنانے کے اپنے موقف کا اعادہ کرتی ہے۔
منشور میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے آرٹیکل ۳۷۰ کو منسوخ کیا جس سے جموں و کشمیر میں تشدد میں نمایاں کمی آئی۔ لیکن دستاویز میں جموں و کشمیر کا صرف اتنا ہی ذکر ہے۔
گزشتہ ہفتے اودھم پور میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے ریاست کا درجہ بحال کرنے کا وعدہ کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ دن دور نہیں جب مرکز کے زیر انتظام علاقے میں اسمبلی انتخابات ہوں گے۔
آرٹیکل ۳۷۰ کو منسوخ کرنے اور آئین کے آرٹیکل ۳۵؍اے کو منسوخ کرنے کا وعدہ کرتے ہوئے ۲۰۱۹ کے منشور میں’کشمیری پنڈتوں کی محفوظ واپسی کو یقینی بنانے‘ اور مغربی پاکستان ، پاکستان کے زیر انتظام جموں و کشمیر (پی او جے کے) اور چھمب سے پناہ گزینوں کی بازآبادکاری کیلئے مالی مدد فراہم کرنے کی کوششیں کرنے کی بات کی گئی تھی۔
منشور میں کہا گیا ہے کہ بی جے پی حکومت نے مسلم خواتین کو تین طلاق کی وحشیانہ روایت سے بچا کر بااختیار بنایا ہے۔۲۰۱۹ کے منشور میں کہا گیا تھا’’ہم تمام اقلیتوں (مسلمانوں، عیسائیوں، سکھوں، بودھوں، جین اور پارسیوں وغیرہ) کو بااختیار بنانے اور ’وقار کے ساتھ ترقی‘ کے لئے پرعزم ہیں‘‘۔
اس بار کے منشور میں لسانی اقلیتوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا گیا ہے’’ہم لسانی اقلیتوں کی زبانوں کے تحفظ / ترجمہ کی سہولت کے لئے بھشنی جیسے ٹکنالوجی پر مبنی نظام کی تشکیل پر کام کریں گے‘‘۔
منشور میں ۲۰۱۹ کے مقابلے میں نمایاں اضافہ کیا گیا ہے۔ ’نارتھ ایسٹ میں امن برقرار رکھنا‘ سیکشن کے تحت، اس میں کہا گیا ہے’’ہم شورش زدہ علاقوں میں مسائل کو حل کرنے اور افسپا کو مرحلہ وار طریقے سے ہٹانے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔ ہم مستقل کوششوں کے ذریعے شمال مشرقی ریاستوں کے درمیان بین ریاستی سرحدی تنازعات کو حل کرنے کے لئے مزید کام کریں گے۔‘‘