لو جی صاحب اب اپنے وزیردفاع‘ راج ناتھ سنگھ جی بول پڑے ہیں… یہ بول پڑے ہیں کہ کشمیر … جموں کشمیر میں اب حالات اس نہج پر پہنچ گئے ہیں… ان میں اتنا سدھار آیا ہے … ان میں اتنی بہتری آگئی ہے کہ … کہ اب افسپا کو جموں کشمیر سے ہٹایا جا سکتا ہے… سنگھ جی کے منہ میں گھئی شکر …اور ہاں موتی چور کے لڈو بھی ۔ہم بھی چاہتے ہیں کہ کشمیر سے افسپا کو ختم کیا جائے … اس لئے نہیں کہ …کہ افسپا کو ختم ہونے سے لوگوں کو کوئی راحت ملے گی… رعایت ملے گی… نہیں جناب اس لئے نہیں … بلکہ اس لئے کہ ان لوگوں کے منہ بند ہو جائیں گے … جن کے منہ سے صرف یہ ایک بات نکلتی ہے کہ … کہ کشمیر میں حالات … زمینی حالات بہتر نہیں ہو ئے ہیں… یہ ہاتھی کے دانت کھانے کے اور … اور دکھانے کے اور والی بات ہے… ہم چاہتے ہیں کہ ان کے منہ بند ہوں … اور اس لئے ہوں کہ ان لوگوں کا جاننا اور ماننا ہے کہ کشمیر میں امن کو قائم نہیں کیا گیا ہے بلکہ خریدا گیا گیا‘کشمیر کے حالات کو منیج کیا جا رہا ہے … اس لئے صاحب ہم چاہتے ہیں کہ افسپا ہٹ جائے اور… اور ان لوگوں کے منہ بند ہو جائیں … اس لئے صاحب عرض ہے کہ دہلی میں ایک کے بعد ایک وزیر‘وہ بھی چھوٹے موٹے نہیں بلکہ بڑے بڑے وزیر افسپا کو ہٹائے جانے کے بارے میں جو کچھ بھی کہہ رہے ہیں… اس کے کوئی معنی نہیں ہیں… بالکل بھی نہیں ہیں… اس وقت تک نہیں ہیں جب تک نہ وہ اپنی ان باتوں کو عملی جامہ نہ پہنائیں اور… اور تیس پینتیس برسوں کے بعد جموں کشمیر سے افسپا کو چلتا کیا جائے … ایک بار اگر ایسا ہوجاتا ہے تو… تو پھر کوئی جرأت نہیں کر سکتا ہے… کسی میں پھر جرأت نہیں ہو گی، دہلی کو یہ طعنہ اور الزام دینے کی جرأت نہیں ہو گی کہ افسپا کو ہٹانے کی باتیں محض باتیں ہیں… الیکشن … لوک سبھا الیکشن کے موقع پر کی جانے والی جیسی باتیں ہیں کہ… کہ اگر کشمیر میں واقعی حالات اس قدر بہتر ہو ئے ہیں کہ افسپا ہٹانے کی بات ہو رہی ہے تو… تو پھر اسے ہٹا کے دکھایا جائے …اس لئے صاحب ہم چاہتے ہیں کہ افسپا ہٹے تاکہ لوگوں کے منہ بند ہوں اور ہمیشہ کیلئے ہوں ۔ ہے نا؟