نئی دہلی//
ہندوستان نے چین کی طرف سے اروناچل پردیش میں جگہوں کے نام تبدیل کرنے کو’منمانی‘اور احمقانہ حرکت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے یہ حقیقت نہیں بدلے گی کہ اروناچل پردیش ہندوستان کا اٹوٹ حصہ ہے اور ہمیشہ رہے گا۔
وزارت خارجہ کے ترجمان‘ رندھیر جیسوال نے چینی حکومت کے اس اقدام کے بارے میں یہاں میڈیا کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا’’چین ہندوستانی ریاست اروناچل پردیش میں جگہوں کے نام تبدیل کرنے کی اپنی احمقانہ کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے ۔ ہم ایسی کوششوں کو سختی سے مسترد کرتے ہیں‘‘۔
جیسوال نے کہا ’’من گھڑت نام تفویض کرنے سے یہ حقیقت نہیں بدلے گی کہ اروناچل پردیش ہندوستان کا اٹوٹ اور ناقابل تنسیخ حصہ ہے اور رہے گا‘‘۔
واضح رہے کہ چین نے اروناچل پردیش کا نام ’زنگنان‘رکھا ہے اور اس ریاست کو جنوبی تبت کا حصہ ہونے کا دعویٰ کرتا ہے ۔ کل اس نے ریاست میں۳۰مختلف مقامات کے نئے چینی ناموں کی چوتھی فہرست جاری کی۔
چینی وزارت برائے شہری امور نے سب سے پہلے ۲۰۱۷میں اروناچل پردیش میں چھ مقامات کے ’ناموں‘کی پہلی فہرست جاری کی تھی، جب کہ۱۵مقامات کی دوسری فہرست۲۰۲۱میں جاری کی گئی تھی۔ اس کے بعد ۲۰۲۳میں۱۱مقامات کے ناموں کی تیسری فہرست جاری کی گئی۔
دریں اثناکانگریس نے کہا ہے کہ اروناچل پردیش کے بارے میں چین کے تبصروں کا مناسب جواب دیا جانا تھا، لیکن وزیر خارجہ ایس۔ جے شنکر کا جواب بہت کمزور اور لچیلا ہے ۔
کانگریس لیڈر منیش تیواری نے منگل کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ چین کے بارے میں وزیر خارجہ کا ردعمل ظاہر کرتا ہے کہ مودی حکومت چین سے خوفزدہ ہے اور ملک کے اتحاد، سالمیت اور خودمختاری کے تئیں حساس نہیں ہے ۔
تیواری نے کہا کہ چین نے اروناچل میں۳۰ مقامات کے نام تبدیل کیے ہیں، جس پر تبصرہ کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر میں آپ کے گھر کا نام بدل دوں تو وہ گھر میرا ہو جائے گا۔ اس طرح کا کمزور اور لچکدار ردعمل ہندوستانی حکومت اور اس کے وزیر خارجہ کو زیب نہیں دیتا۔ کچا دیپ کے بارے میں اونچی آواز میں بات کرنے والے چین کا نام لینے سے بھی ڈرتے ہیں۔
کانگریسی ترجمان نے کہا کہ مودی حکومت کو بتانا چاہئے کہ مئی۲۰۲۰سے ہندوستان کی کتنی زمین چین کے کنٹرول میں ہے اور اسے اب تک کیوں خالی نہیں کیا گیا ہے ۔ چینی فوج کو ہندوستانی سرحد میں گھستے ہوئے تقریباً چار سال ہوچکے ہیں لیکن حکومت کی طرف سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔ جنوری۲۰۲۳میں لیہہ کے اس وقت کے ایس ایس پی نے ایک تحقیقی مقالے میں تحریری طور پر کہا تھا کہ ہم لائن آف کنٹرول پر۶۵میں سے۲۶گشتی مقامات پر جانے کے قابل نہیں ہیں۔
اس بارے میں مودی حکومت کی طرف سے کوئی وضاحت نہیں کی گئی۔ جب اپوزیشن نے منی پور پر تحریک عدم اعتماد لائی تو ہم نے چین کی صورتحال پر بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اس وقت وزیر اعظم نریندر مودی نے تحریک عدم اعتماد پر اپنے خیالات کا اظہار کیا لیکن جب چین کا معاملہ آیا تو وزیر اعظم اور وزیر خارجہ نے ایک لفظ بھی نہیں کہا۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت ملک کی یکجہتی، سالمیت اور خودمختاری کے بارے میں بالکل بھی حساس نہیں۔