تحریر:ہارون رشید شاہ
تو کیا پھر سیاحوں کو ملک کشمیر نہیں آنا چاہئے ؟ وہ کیا ہے کہ اپنے ڈاکٹر صاحب … ڈاکٹرفاروق عبداللہ صاحب اور ان کے فرزند ارجمند‘ عمرعبداللہ کاکہناہے کہ سیاحوں کی آمدکا یہ مطلب نہیں ہے اور… اور بالکل بھی نہیں ہے کہ ملک کشمیر میں سب کچھ ٹھیک ٹھاک ہے… ملک کشمیر میں امن ہے ۔یقینا ہم ان دونوں باپ بیٹے کے منہ نہیں لگنا چاہتے ہیں اور… اور اس لئے نہیں لگنا چاہتے ہیں کہ لوگوں کو… ملک کشمیر کے لوگوں کو ۱۹۹۶ سے ۲۰۰۲ تک کے فاروق عبداللہ اور پھر ۲۰۰۸ سے ۲۰۱۴ تک عمر عبداللہ کے دور اقتدار کی یادیں اب بھی تازہ ہیں اور… ان کے ادوار حکومت میں ملک کشمیر میں کیا ہوا‘ ملک کشمیر کے لوگوں کے ساتھ کیا ہوا … اس کو ملک کشمیر کے لوگ بھولے نہیں ہیں… ملک کشمیر کے لوگ بھول نہیں سکتے ہیں… بالکل بھی نہیں سکتے ہیں ۔خیر! تو کیا واقعی سیاحوں کی آمد کا مطلب یہ نہیں کہ ملک کشمیر میں امن ہے؟اس کا جواب بالکل آسان ہے … بالکل آسان اور وہ یہ ہے کیا کہ ڈاکٹر صاحب اور ان کے فرزند ارجمند خود کسی ایسی جگہ گھومنے جائیں گے… سیاحت پر جائیں گے جہاں امن نہیں ہو ؟ یقینا نہیں جائیں گے تو… تو پھر دونوں باپ بیٹے ان ملک کشمیر کی سیاحت پر آنے والوںسے کیسے توقع رکھتے ہیں کہ وہ کسی ایسی جگہ آ رہے ہیں جہاں امن نہیں ہے ‘جہاں حالات معمول پر نہیں ہیں؟… صاحب! سچ تو یہ ہے کہ ملک سے جو لوگ یہاں سیر کیلئے آ رہے ہیں وہ یہاں کے حالات کو دیکھ کر ہی آ رہے ہیں… کہ ہم نے دیکھا ہے … اور یقینا داکٹر صاحب اور ان کے فرزند ارجمند نے بھی دیکھا ہو گا کہ جب جب بھی ملک کشمیر میں بد امنی تھی … ایک سیاح بھی یہاں کا رخ نہیں کرتا تھا… بالکل بھی نہیں کرتھا … اور دونوں کے دور حکومتوں میں ایسا کئی بار ہو ا جب تشدد اور بد امنی کی وجہ سے سیاحوں نے ملک کشمیر سے اپنا منہ پھیر لیا ۔ اب لوگ آ رہے ہیں… ہول سیل میں آ رہے ہیں اور… اور اس لئے آ رہے ہیں کیونکہ وہ دیکھ رہے ہیں… ان کی آنکھیں دیکھ رہی ہیں کہ کشمیر کے حالات کیا ہیں اور… اور کیا نہیں اوروہ یہ دیکھتے ہیں کہ ملک کشمیر ملک کی دوسری ریاستوں کی ہی طرح سیاحت کیلئے محفوظ ہے … وہ تب جا کے یہاں آتے ہیں کہ انہیں کوئی یہاں دھوکے سے یا بندوق کی نوک پر نہیں لاتا ہے اور… اور بالکل بھی نہیں لاتا ہے … اور یہ بات اپنے داکٹر صاحب اور ان کے فرزند ارجمند جتنی جلد سمجھیں اتنا ان کیلئے ٹھیک ہے ۔ ہے نا؟