ہم نہیں جانتے ہیں کہ یہ کیسے ہو گا …ہم بالکل بھی نہیں جانتے ہیں… لیکن… لیکن نہ جانے ہمیں کیوں لگ رہا ہے کہ یہ ہو گا اور… اور ضرور ہوگا …اپنے گورے گورے بانکے چھورے‘عمرعبداللہ کشمیر کی اڈھائی لوک سبھا نشستوں کو جینے کا جو خواب دیکھ رہے ہیں… یقین کیجئے گا کہ ان صاحب کا یہ خواب پورا نہیں ہو گا… ان کا یہ خواب … خواب ہی رہے گا … اس وقت انہیں اس بات کا احساس نہیں ہے‘ لیکن… لیکن جب انہیں اس کا احساس ہو گا تو… تو تب دیر نہیں بلکہ بہت دیر ہوئی ہو گی… عمر صاحب تو کہتے ہیں کہ اس وقت ساری قوتیں این سی کو ہرانے کیلئے جمع ہو ئی ہیں… لیکن اس کے باوجود بھی انہیں یہ گمان ہے کہ یہ ان سب قوتوں کو شکست دے کر کشمیر کی اڈھائی لوک سبھا نشستوں پر کامیاب ہو جائیں گے… لیکن صاحب ایسا ہو یہ ضروری نہیں ہے… ایسا ہی ہو یہ دکھائی نہیں دے رہا ہے… کم از کم ہمیں دکھائی نہیں دے رہا ہے کہ… کہ جو ہمیں نظر آرہا ہے وہ یہ ہے کہ … کہ شمالی کشمیر اور جنوبی کشمیر‘ دونوں نشستوں سے این سی ہاتھ دھو بیٹھے گی… رہی سرینگر کی نشست تو… تو ممکن ہے کہ اس ایک نشست کو این سی کی جھولی میں ڈال دیا جائیگا … اس ایک نشست پر این سی کو کامیابی ملے گی… نہیں صاحب ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ…کہ این سی کی لوگوں میں کوئی ساکھ نہیں ہے… ہم ایسا نہیں کہہ رہے ہیں… سچ تو یہ ہے کہ اس وقت کشمیر کی جتنی بھی سیاسی جماعتیں ہیں ان میں سے اگر کسی کو کچھ عوامی حمایت حاصل ہے ‘ اگر کسی کو کوئی برتری حاصل ہے تو وہ این سی ہے… کوئی اور نہیں … اپنی میڈم جی کی پی ڈی پی تو بالکل بھی نہیں ہے… لیکن صاحب اپنے بدلے ہوئے کشمیر میں الیکشن کے حوالے سے کچھ اور بھی عوامل جڑ گئے ہیں… اور یہ بھی تو سچ ہے کہ کشمیر کے الیکشن صرف الیکشن نہیں ہو تے ہیں اس کے علاوہ کچھ اور بھی ہو تے ہیں … اور انہی باتوں کو دھیان میں رکھتے ہوئے جو تصویر ابھر رہی ہے… لوک سبھا الیکشن کے حوالے سے ابھر رہی ہے وہ یہ ہے کہ … کہ ۲۰۱۹ میں این سی نے شمال و جنوب کے علاوہ وسطی کشمیر کی سیٹ پر بھی قبضہ کیا تھا اور… اور آج پانچ سال بعد ایسا ہی ہو… ہمیں دکھائی نہیں دے رہا ہے… بالکل بھی نہیں دکھائی دے رہا ہے ۔ ہے نا؟