سرینگر/20مارچ
ریاستی درجے کی بحالی اور چھٹے شیڈول کے مطالبے کے حق میں کرگل میں بدھ کے روز دوپہر تک تمام کاروباری ادارے بند رہے جبکہ سڑکوں پر ٹرانسپورٹ بھی معطل رہا۔
کرگل ڈیموکریٹک الائنس کی کال پر ایک احتجاجی ریلی بھی نکالی گئی جس میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی ۔
اطلاعات کے مطابق مرکزی سرکار سے مذاکرات کی ناکامی کے بعد کرگل میں بدھ کے روز سٹیٹ ہڈ کی بحالی اور چھٹے شیڈول کے مطالبے کے حق میں مکمل ہڑتال سے معمولات زندگی ٹھپ ہوکررہ گئی۔
نامہ نگار نے بتایا کہ کرگل ڈیموکریٹک الائنس کی کال پر کرگل میں دوپہر تک کاروباری اداروں میں کام کاج متاثر رہا جبکہ سڑکوں پر ٹرانسپورٹ بھی غائب رہا۔
نامہ نگار نے کہاکہ کرگل میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے ایک احتجاجی ریلی بھی نکالی جو حسینی پارک کرگل میں اختتام پذیر ہوئی۔
مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈس اور بینر اٹھا رکھے تھے جن پر ‘لداخ کو بچاو ، لداخ میں جمہوریت کو بحال کرو’کے الفاظ درج تھے ۔
اس موقع پر مظاہرین نے سرکار کو متنبہ کیا کہ اگر فوری طورپر لوگوں کے مطالبات کو پورا نہیں کیا گیا تو احتجاج کا دائرہ وسیع کیا جائے گا۔انہوں نے کہاکہ ہم یہاں جمہوریت کی بحالی چاہتے ہیں لہذا مرکزی سرکار کو چاہئے کہ وہ ریاستی درجے کی بحالی کی مانگ کو جلدازجلد پورا کرئے ۔
واضح رہے کہ لداخ کے ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک سٹیٹ ہڈ کی بحالی کو لے کر پچھلے۶۱دنوں سے بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہوئے ہیں۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ مرکزی وزارت داخلہ نے کرگل ڈیموکریٹک الائنس کے ساتھ بات چیت کے کئی دور کئے تاہم اس دوران کوئی حل نہیں نکل سکا جس کے بعد الائنس نے ریاستی درجے کی بحالی اور چھٹے شیڈول کے مطالبے کے حق میں پر امن جدوجہد جاری رکھنے کافیصلہ لیا ۔