کلکتہ//سی بی آئی اچانک سندیش کھالی میں ایک دیہاتی کے گھر پہنچ گئی۔ مرکزی فورسز نے گھر کو گھیرے میں لے لیا۔ اس گھر میں کیا ہے ؟ اس کو لے کر قیاس آرائی کا بازار گرم ہے ۔مقامی ذرائع کے مطابق اس گھر کے مالک کا نام علی ملا ہے ۔ وہ کھیتی باڑی کرتا ہے ۔ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ اس شخص کا 5 جنوری کو سندیش کھالی میں ای ڈی پر حملے سے کیا تعلق ہے ۔
سی بی آئی سندیش کھالی کے دگری پاڑہ گاؤں میں دین علی ملا کے گھر گئی۔ گھر کے اندر عورتیں تھیں۔ سی بی آئی کی خواتین افسروں کو اندر بھیجا گیا۔ مرکزی ایجنسی کے افسران جب گھر پہنچے تو گھر کی خواتین نے کہا کہ وہ کھانا کھا رہی ہیں۔ اس لئے بعد میں آئیں ۔
بعد میں سی بی آئی کے افسران گھر میں داخل ہوئے اور تلاشی شروع کردی۔ انہوں نے دین علی ملا کے پوتے کا فون ضبط کرلیا۔ مقامی ذرائع کے مطابق اس شخص نے شاہجہان کو ‘بھائی’ کہا۔ مرکزی اہلکار بھی گھر کی چھت پر چڑھ گئے ہیں۔ اس گھر کی ایک عورت نے کہا کہ وہ گھر کا بستر اور کپڑے بدل کر کچھ ڈھونڈ رہے ہیں۔ مجھے نہیں معلوم کہ یہ لوگ کیا تلاش کر رہے ہیں۔
اس سے پہلے سی بی آئی اکنجی پاڑہ جنکشن پر شاہجہاں کے گھر بھی گئی۔ سی بی آئی کے افسران مرکزی فورسیس سمیت تقریباً 50 لوگوں کی ٹیم کے ساتھ جمعہ کو سندیش کھالی پہنچی۔ ای ڈی کے دو اہلکار اور سنٹرل فارنسک ٹیم بھی موجود ہے ۔ وہ تالا کھول کر گھر میں داخل ہوئے ۔ مختلف دستاویز کو جمع کیا ہے ۔ اس کے بعد سی بی آئی سندیش کھالی کے شاہجہاں بازار گئی۔شاہجہاں کا دفتر اسی بازار میں ہے ۔ سی بی آئی بھی وہاں گئی۔ مرکزی ایجنسی کے افسران آس پاس کے لوگوں سے بات کی ہے ۔ اس کے بعد وہ شاہ جہاں کے علاقے سے چند کلومیٹر دور دگری پارہ گاؤں چلے گئے ۔ سی بی آئی اس وقت وہاں کے رہنے والے دین علی ملا کے گھر میں ہے ۔
کلکتہ ہائی کورٹ کے حکم پر سی بی آئی سندیش کھالی میں ای ڈی پر حملے کی تحقیقات کر رہی ہے ۔ اس واقعے کے مرکزی ملزم شاہ جہاں اب ان کی حراست میں ہے ۔ ذرائع کے مطابق سی بی آئی نے جمعرات کو دن بھر شاہجہاں سے پوچھ گچھ کی۔ اس کے فوراً بعد جمعہ کو سی بی آئی کی ایک ٹیم سندیش کھالی پہنچ گئی۔
چندریان-3 اور کئی غیر ملکی سیٹلائٹس کے لانچنگ سمیت اسرو کی متعدد حصولیابی کی ستائش کرتے ہوئے ، نائب صدر جمہوریہ نے اس بات پر زور دیا کہ اسرو نے ہمارے لاکھوں شہریوں کے معیار زندگی کوبہتر بناتے ہوئے عالمی سطح پر ہماری سائنسی صلاحیتوں اور ٹکنالوجی کی مہارت کا مظاہرہ کیا ہے ۔
اس بات کا مشاہدہ کرتے ہوئے کہ اسرو کی کامیابی نے عوام کو تحریک دی ہے اور خلائی ٹیکنالوجی کو ہر گھر تک پہنچایا ہے ، نائب صدر جمہوریہ نے ڈیزاسٹر مینجمنٹ، قبل از وقت وارننگ اور پی ایم فصل بیمہ یوجنا اور پی ایم آواس یوجنا جیسے سرکاری پروگراموں میں اسرو کے تعاون کی تعریف کی۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ خلا کی تلاش اور فائدہ اٹھانے والی ٹیکنالوجی وکست بھارت 2047@ کو عملی جامہ پہنانے میں اہم کردار ادا کرے گی، نائب صدر جمہوریہ ہند نے ہندوستان کی عالمی سفارت کاری اور سافٹ پاور کو بڑھانے میں ایک اہم ادارے اور ایک معاون کے طور پر ابھرنے کے لیے اسرو کی تعریف کی۔ انہوں نے مزید کہا ‘‘مجھے اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ 2047 میں ہندوستان نہ صرف ایک ترقی یافتہ ملک ہوگا بلکہ ایک عالمی خلائی طاقت ہوگا” ۔
کرناٹک کے گورنر تھاور چند گہلوت، اسرو کے چیئرمین سریدھرا پنیکر سومناتھ، یو آر راؤ سیٹلائٹ سینٹر کے ڈائریکٹر ایم سنکرن، ، خلا کے محکمہ کی ایڈیشنل سکریٹری، محترمہ سندھیا وینوگوپال اور بنگلورو اور دیگر مراکز کے اسرو کے سائنس دانوں نے ( ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ) تقریب میں شرکت کی۔