سرینگر//
سرینگر کی ایک عدالت نے ساجد الطاف شیخ نامی ایک شہری کو ۲۴ سالہ خاتون پر تیزاب پھینکنے کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی ہے۔
متاثرہ نے فروری ۲۰۲۲ میں مبینہ طور پر مجرم کی جانب سے پیش کی شادی کی تجویز کو مسترد کر دیا تھا۔
پرنسپل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ، سرینگر نے تعزیرات ہند کی دفعہ۳۴؍ اور۳۲۶؍اے کے تحت مجرم کو عمر قید اور ۴۰ لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی، جبکہ اس کیس میں مجرم کا ایک اور شریک (ساتھی)، جرم کے وقت اٹھارہ برس سے کم عمر کا ہونے کے باعث جووینائل جسٹس بورڈ کے سامنے مقدمے کا سامنا کر رہا ہے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں حملے کی سنگین اور گھنائونی نوعیت پر روشنی ڈالی اور عمر قید کی زیادہ سے زیادہ سزا دینے کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس (تیزاب حملہ سے) متاثرہ جسمانی اور نفسیاتی طور کافی متاثر ہوئی ہے۔ لہذا مجرم کسی نرمی یا ضمانت کا مستحق نہیں۔
ادھر، متاثرہ نے کورٹ کے فیصلے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے تیزاب کی فروخت پر مکمل پابندی عائد کیے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔
سخت سے سخت سزا دینے کی مانگ کے حق میں اپنے دلائل پیش کرنے دوران سرکاری وکیل نے متاثرہ کے ۴۸ لاکھ روپے کے کثیر طبی اخراجات اور جزوی طور بینائی متاثر ہونے پر بھی کورٹ کی توجہ مبذول کرائی۔
ایڈووکیٹ عامر رشید مسعودی کی سربراہی میں وکیل دفاع نے جذباتی فیصلہ سازی کے خلاف اپنی دلیل دی، اور مجرم کی جانب سے متاثرہ کو۱۰ لاکھ روپے کا معاوضہ دینے کی بھی حامی بھری تھی، تاہم کورٹ نے مجرم پر چالیس لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا ہے۔
قبل ازیں، عدالت نے ساجد الطاف شیخ کو مجرم قرار دیا تھا جبکہ ایک اور ملزم محمد سلیم کمار کو دفعہ ۳۳۶ آئی پی سی کے تحت مجرم قرار دیتے ہوئے (تیزاب پھینکنے کے) سنگین الزامات سے بری کر دیا تھا۔
فروری۲۰۲۲میں پیش آئے اس حادثے کے فوراً بعد پولیس کی ایک خصوصی ٹیم کی سربراہی میں تفتیش انجام دی گئی جس کے نتیجے میں ایک جامع چارج شیٹ کورٹ کے سامنے پیش کی گئی جس نے کیس کی سنگینی کو اجاگر کیا۔ جبکہ تیزاب پھینکے جانے کے بعد متاثرہ ۲۳ سرجریز سے گزر چکی ہے جبکہ علاج و معالجہ ابھی جاری ہے طبی اخراجات مزید بڑھنے کا قوی اندیشہ ہے۔