چین نے اپنے دفاعی بجٹ میں ۷ء۲؍ فیصد اضافے کا اعلان کیا ہے۔ چین امریکہ کے بعد اپنے دفاع پر سب سے زیادہ اخراجات کرنے والا ملک ہے۔ ۲۰۱۳ءمیں شی جن پنگ کے چین کے صدر بننے کے وقت ملک کے دفاع کا بجٹ۷۲۰؍ارب یوآن تھا جو اب بڑھ کر۱۶۷۰؍ ارب یو آن (تقریباً۲۳۲؍ ارب ڈالر) ہو چکا ہے۔ خبر رساں ایجنسی `ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق چین نے گزشتہ برس بھی اپنے دفاعی بجٹ میں بڑا اضافہ کیا تھا اور دفاع کیلئے لگ بھگ۲۲۲؍ارب ڈالر مختص کئے تھے۔
چین کے امریکہ، تائیوان، جاپان کے علاوہ دیگر پڑوسی ممالک سے تعلقات میں کشیدگی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بحیرہ جنوبی چین پر دعوے کے سبب خطے میں انتہائی جدید فوجی ٹیکنالوجی کا استعمال ہو رہا ہے جبکہ جوہری ہتھیاروں کی دوڑ بھی بڑھ گئی ہے۔ چین نے مقننہ کے سالانہ اجلاس کے آغاز موقع پر منگل کو دفاعی بجٹ کے اعداد و شمار کا اعلان کیا ہے۔ چین کی اسمبلی کے تین ہزار ارکان سے خطاب میں وزیر اعظم لی چیانگ کا کہنا تھا کہ ملک کے دفاع کو جدید ترین بنانے کیلئے بھر پور مالی وسائل فراہم کیے جائیں گے۔
واضح رہے کہ چین ۲۰۱۵ء کے بعد سے مسلسل اپنے دفاعی بجٹ میں تیزی سے اضافہ کر رہا ہے اور ایک دہائی سے بھی کم وقت میں اس کا دفاعی بجٹ دو گنا ہو چکا ہے۔ چینی حکومت دفاعی بجٹ میں ایسے وقت میں بھی اضافہ کر رہی ہے جب اس کی معاشی نمو سست ہو چکی ہے۔ چین کی خواہش ہے کہ وہ ایشیا میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو جن میں جاپان، جنوبی کوریا، فلپائن اور آسٹریلیا شامل ہیں، چیلنج کرتے ہوئے خطے میں زیادہ سے زیادہ کردار ادا کرے۔