زمانہ بدل گیا اور کم بخت بڑی تیزی سے بدل گیا ہے… ایک وہ زمانہ تھا جب … جب بھارت دیش کے وزیر اعظم اپنے پاکستانی ہم منصب کو کوئی بھی پیغام … چھوٹا بڑا پیغام بھیج دیتے تھے تو … تو یہ بڑی خبر بن جاتی تھی… اس خبر پر نیوز روموں میں بحث و مباحثے ہوتے تھے… اسے دونوں ممالک کے تعطل کا شکار تعلقات میں ایک پیش رفت قرار دیاجاتا تھا… نئی امیدیں جنم لیتی تھیں کہ … کہ شاید یہ پیغام دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کو معمول پر لانے میں مدد گار ثابت ہو جائیگا… لیکن… لیکن صاحب یہ اُس دور کی بات ہے جب اپنے بھارت دیش میں مودی جی کا دور شروع نہیں ہوا تھا … آج ملک کے شاہی تخت پر مودی جی براجمان ہیں… آج بھی دونوں ممالک میں تعلقات تعطل کا شکار ہیں… اور کئی برسوں سے شکار ہیں… آج بھی دونوں ممالک میں کسی بھی سطح پر کوئی رابطہ نہیں ہے…دونوں ممالک میں تجارت ہو رہی ہے اور… اور نہ کسی اور قسم کا میل جول… آج بھی ملک کے وزیر اعظم نے اپنے پاکستانی ہم منصب کو ایک اعدد پیغام بھیجا ہے… وزیر اعظم بننے پر مبارک بادی کا پیغام بھیجا ہے… لیکن ان کا پیغام بھیجنا آج کوئی خبر نہیں بنی… بڑی خبر تو صاحب دور کی بات ہے… اس پر نیوز روموں میں کوئی بحث ہو گی اور نہ کوئی ماہردونوں ممالک کے باہمی تعلقات میں اس پیغام کی اہمیت پر کوئی بات کریگا… آج اس پیغام سے کوئی امید وابستہ نہیں کی جائیگی… کوئی اسے دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کو بہتر بنانے کی سمت میں ایک ممکنہ شروعات قرار دیگا… آج یہ سب کچھ نہیں ہو گا… ایسا نہیں ہے کہ دونوں ممالک میں جو کچھ بھی تھا … جو بھی مسائل تھے وہ سب حل ہو گئے ہیں… وہ سب ہوا میں تحلیل ہو ئے ہیں… ایسا کچھ بھی نہیں ہے… وہ مسائل ہیں اور اپنی جگہ پر موجود ہیں… لیکن …مودی جی نے پاکستان کو … اپنے ہمسایہ ملک پاکستان کو اس کے ساتھ باہمی مسائل کے حوالے سے اتنا غیر متعلقہ بنا دیا ہے کہ… کہ اس کا ہونا یا نہ ہونا ایک ہی بات ہے… اور سچ تو یہ ہے کہ وزیر اعظم کی یہ پالیسی کام بھی کر گئی ہے کہ… کہ پاکستان کچھ بھی کہے… یہ کچھ بھی کرے لیکن… لیکن یہاں اپنے بھارت دیش میں کسی کے کان پر جُو تک نہیں رینگتی ہے اور… اور اس لئے نہیں رینگتی ہے کیوں کہ زمانہ بدل گیا ہے اور… اور ہاں اپنا بھارت دیش بھی ۔ ہے نا؟