وارانسی//
وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعہ کے روز ’انڈیا بلاک‘ پر شدید حملہ کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن اتحاد کے ارکان ذات پات کے نام پر لوگوں کو اکسانے اور انہیں لڑانے میں یقین رکھتے ہیں۔
مودی نے یہ بھی کہا کہ حزب اختلاف کے رہنما دلتوں اور آدیواسی لوگوں کو اعلی عہدوں پر فائز ہونے کو برداشت نہیں کرسکتے ہیں۔ انہوں نے صدارتی انتخاب کا حوالہ دیا جو دروپدی مرمو نے لڑا تھا۔
وارانسی مودی کا پارلیمانی حلقہ ہے۔ وزیر اعظم نے یہ بھی تبصرہ کیا کہ روی داس جی انہیں بار بار قدیم مندر کے شہر میں ان کی جائے پیدائش پر بلاتے رہے ہیں۔
سنت روی داس کے ۶۴۷ویں یوم پیدائش کے موقع پر منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ ہر دور میں سنتوں کے خطبات ہمیں راستہ دکھاتے ہیں اور ہمیں خبردار بھی کرتے ہیں۔ ’’ہمارے ملک میں جب بھی کوئی ذات پات کے نام پر امتیازی سلوک کرتا ہے تو اس سے انسانیت کو نقصان پہنچتا ہے‘‘۔
وزیر اعظم نے کہا’’اگر کوئی ذات پات کے نام پر دوسروں کو اکساتا ہے تو اس سے انسانیت کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔ اس لئے بھائیو اور بہنو، آج ملک کے ہر دلت اور پسماندہ کو یہ بات ذہن میں رکھنی ہوگی کہ ذات پات کے نام پر لوگوں کو اکسانے اور لڑنے پر یقین رکھنے والا ’آئی این ڈی آئی اے گٹھ بندھن‘ دلتوں اور محروموں کی فلاح و بہبود کیلئے بنائی گئی اسکیموں کی مخالفت کرتا ہے‘‘۔
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ ذات پات کی فلاح و بہبود کے نام پر خاندان کے ذاتی مفادات کی سیاست کرتے ہیں۔
ان کاکہنا تھا’’آپ کو یاد ہوگا کہ جب بیت الخلا کی تعمیر شروع کی گئی تھی تو انہوں نے اس کا مذاق اڑایا تھا۔ انہوں نے جن دھن کھاتوں کا بھی مذاق اڑایا اور ڈیجیٹل انڈیا کی بھی مخالفت کی‘‘۔’’صرف یہی نہیں، ان ’پریوار وادی‘(موروثی) پارٹیوں کی ایک اور پہچان ہے ‘ وہ نہیں چاہتے کہ ان کے کنبوں سے باہر کوئی دلت یا آدیواسی شخص آگے بڑھے۔ وہ دلتوں اور آدیواسیوں کو اعلیٰ عہدوں پر فائز ہونے کو برداشت نہیں کر سکتے‘‘۔
مودی نے کہا’’آپ جانتے ہوں گے کہ جب پہلی خاتون آدیواسی صدر دروپدی مرمو الیکشن لڑ رہی تھیں، تب کس نے ان کی مخالفت کی تھی اور کون سی پارٹیاں انہیں شکست دینے کے لیے متحد ہوئی تھیں‘‘۔انہوں نے کہا’’یہ سبھی پریوار وادی پارٹیاں تھیں، جو انتخابات کے دوران دلتوں، آدیواسیوں اور پسماندہ طبقات کو اپنا ووٹ بینک سمجھتی ہیں۔ ہمیں ان لوگوں اور اس طرح کی ذہنیت سے ہوشیار رہنا ہوگا۔ ہمیں ذات پات کی منفی ذہنیت سے بچتے ہوئے روی داس جی کی مثبت تعلیم پر عمل کرنا ہوگا‘‘۔
سنت روی داس کی تعریف کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ روی داس جی سب کے ہیں اور ہر کوئی روی داس جی کا ہے۔ اسے ذات پات، مذہب، فرقے اور نظریے کی حدود میں محدود نہیں کیا جا سکتا۔
وزیر اعظم نے کہا’’روی داس جی مجھے بار بار اپنی جائے پیدائش پر بلاتے رہے ہیں۔ مجھے ان کے عہد کو آگے بڑھانے کا موقع ملا۔ مجھے ان کے لاکھوں پیروکاروں کی خدمت کرنے کا موقع ملتا ہے۔ گرو کی جائے پیدائش پر پیروکاروں کی خدمت کرنا میرے لئے کسی اعزاز سے کم نہیں ہے‘‘۔