علامہؒ کہہ گئے کہ… کہ جدا ہو دین سے سیاست تو رہ جاتی ہے چنگیزی … ممکن ہے کہ ایسا ہی ہو …لیکن یہ ضروری نہیں ہے اور بالکل بھی نہیں ہے کہ … کہ لوگ… عام لوگ علامہ کی اس بات سے اتفاق کریں… ہمیں لگتا ہے کہ لوگ شاعر مشرق کی اس بات سے اتفاق نہیں کرتے … کرتے تو… تو ہمسایہ ملک کی مذہبی جماعتوں کا الیکشن میں جو حال بے حال ہو جاتا ہے… وہ نہیں ہو تا… جماعت اسلامی پاکستان کی اتنی بری شکست ہو ئی کہ اس کے امیر نے استعفیٰ دیا … کچھ ایسا ہی حال بے حال اپنے مولانا فضل الرحمان کی جماعت کا بھی ہوا… یہ دوسری بات ہے کہ مولانا نے استعفیٰ نہیں دیا لیکن… لیکن ان کی جماعت کو بھی شکست حاصل ہو ئی …ایسا پہلی بار نہیں ہوا کہ پاکستان کی مذہبی جماعتوں کو الیکشن میں منہ کی کھانی پڑی … ایسا پہلی بار نہیں ہوا … لیکن… لیکن اس سے ضرور یہ سوال پیدا ہو تا ہے کہ کیا لوگ مذہبی جماعتوں کو سیاست میں دیکھنا نہیں چاہتے ہیں… کیا پھر لوگوں کی نظروں میں ان کی اوقات سیاستدانوں سے بھی گئی گزری ہے جنہیں لوگ عام طور پر جھوٹے‘ دھوکے باز‘ مکار ‘فریبی ‘بدعنوان اور کیا کیا نہیں سمجھتے ہیں… لیکن … لیکن جب الیکشن کی بات آتی ہے… جب ووٹ دینے کی باری آتی ہے تو… تو لوگ انہی جھوٹے‘ دھوکے بازوں‘ مکاروں ‘فریبیوں ‘بدعنوانوں کو ووٹ دیتے ہیں… ان کو مذہبی جماعتوں اور مذہبی لوگوں کو پر فوقیت دیتے ہیں‘ ترجیح دیتے ہیں… انہیں حکمران بناتے ہیں… انہیں اقتدار کی مسند پر بٹھا دیتے ہیں… اپنے ووٹ کے ذریعے انہیں اپنا اعتماد اور بھروسہ بھی دیتے ہیں… ایسا کیوں ہے؟یقین کیجئے ہماری سمجھ میں نہیں آتا ہے اور… اور بالکل بھی نہیں آتا ہے… ہاں یہ ضرور ہے کہ … کہ لوگ یا تو علامہ کی کہی ہو ئی بات پر کان نہیں دھرتے ہیں… وہ دین کو سیاست سے الگ اور سیاست کو دین سے دور رکھنا چاہتے ہیں… اسی کو ترجیح دیتے ہیں… پا پھر یہ بھی ممکن ہیں کہ جو مذہبی جماعتیں الیکشن کے میدان میں کود پڑتی ہیں لوگ انہیں سب کچھ سمجھتے ہوں … لیکن مذہبی نہیں…لوگ ان جماعتوں سے وابستہ لوگوں کو سب کچھ سمجھتے ہوں لیکن… دیندار نہیں… بالکل بھی نہیں ہے اور… اور معاف کیجئے گا لیکن… لیکن جب بھی ہماری نظروں کے سامنے مولانا فضل الرحمان جیسے’دینی‘ لوگ آتے ہیں… مذہبی جماعت کے رہنما آتے ہیں تو… تو ہماری سمجھ میں آجاتا ہے کہ لوگ مذہبی جماعتوں کو ووٹ کیوں نہیں دیتے ہیں… ان پر اعتماد کیوں نہیں کرتے ہیں ۔ ہے نا؟