سرینگر//
سٹیٹ تحقیقاتی ایجنسی (ایس آئی اے ) کشمیر نے ایک بین الاقوامی انسانی اسمگلنگ کیس کی تحقیقاتی کے سلسلے میں جمعرات کو ضلع سرینگر میں۱۸مقامات پر تلاشی کارروائیاں انجام دیں۔
ایجنسی کے ایک ترجمان نے بتایا کہ ایس آئی اے کی خصوصی ٹیموں نے سرینگر پولیس کی مدد سے جمعرات کی صبح ضلع میں۱۸مقامات پر تلاشی کارروائیاں انجام دیں۔انہوں نے کہا’’تلاشی کارروائیوں کے دوران قابل اعتراض مواد اور دستاویزات جن میں شناختی کارڈ،بینک کاغذات، ڈیجیٹل ڈیوائسز جسیے موبائل فون، کمپیوٹر وغیرہ شامل ہیں، ضبط کئے گئے ‘‘۔
بیان میں کہا گیا’’یہ کیس خاص طور پر میانمار اور بنگلہ دیش سے غیر ملکی شہریوں کی ہندوستانی حدود میں غیر قانونی اسمگلنگ کے متعلق ہے ‘‘۔
بیان کے مطابق’’تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ کمزور غیر ملکی شہریوں کو روز گار کے مواقع کی آڑ میں بھارت اسمگل کیا جاتا ہے ، جموں وکشمیر میں ان کی نقل و حمل پر ان کو جعلی اور غیر قانونی انسانی وسائل کی ایجنسیوں/ کنسلٹنسیوں کو فروخت کیا جاتا ہے جو ان کو گھریلو ملازمہ، نوکرانیاں وغیرہ جیسی نوکریاں فراہم کرنے کے آڑ میں ان کا مزید استحصال کرتے ہیں بلکہ اکثر ان کا جنسی استحصال بھی کیا جاتا ہے ‘‘۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ مذموم منصوبہ ایک وسیع تر سازش کا حصہ ہے جو بین الاقوامی سطح کی دہشت گرد تنظیموں کی طرف سے بد نام زمانہ سرحد پار انسانی اسمگلروں کے ساتھ ساز باز کرکے رچی جا رہی ہیں۔
بیان کے مطابق’’یہ گروہ غیر ملکی شہریوں کو بین الاقوامی سرحد پار کرکے در اندازی کرنے کی سہولت فراہم کرتے ہیں اور ان در اندازوں کی اصلی شناخت کو جعلی ہندوستانی دستاویزات سے چھپاتے ہیں جس کا حتمی مقصد جموں وکشمیر میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں مدد، عمل در آمد یا سہولیت کے لئے سلیپر سیل قائم کرنا ہے‘‘۔
ترجمان نے اپنے بیان میں کہا’’ایس آئی اے اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ ضبط شدہ مواد کی باریک بینی سے جانچ کی جائے گی تاکہ تمام ملزمین کی شناخت کی جا سکے اور انہیں قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جا سکے ۔‘‘