نئی دہلی// ملک میں 2030 تک کم عمری کی شادی کو مکمل طور پر ختم کرنے کے لیے ایک اسٹریٹجک بلیو پرنٹ پیش کرنے والی کتاب وہین چلڈرن ہیو چلڈرن:ٹپنگ پوائنٹ ٹو اینڈ چائلڈ میرج کی عالمی کتاب میلے میں رسم اجراء عمل میں آئی۔
اس موقع پر سماجی کاروباری اور ٹی ای ڈی اسپیکر ترپتی سنگھل سومانی نے کتاب کے مصنف اور مشہور وکیل بھون ریبھو کے ساتھ بات چیت کی۔ بھون ریبھو نے سال 2030 تک ملک سے کم عمری کی شادی کے خاتمے کے لیے تجویز کردہ ‘پی کیٹ’حکمت عملی کے بارے میں تفصیل گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اس مسئلے پر بہت بات کی۔ اب وقت آگیا ہے کہ حل پر توجہ مرکوز کی جائے اور بچپن کی شادی کو روکنے کے لیے زمینی سطح پر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ پی کیٹ حکمت عملی یہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ پی کیٹ حکمت عملی حکومتوں، کمیونٹی، این جی اوز اور دیگرفریقوں کی طرف سے پالیسیوں، سرمایہ کاری،فعالیت، علم اور ایک ماحولیاتی نظام کے ذریعے 2030 تک بچپن کی شادی کے خاتمے کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے اقدامات کرنے کا مطالبہ کرتی ہے تاکہ لڑکیاں کم عمری کی شادی کا شکار نہ ہوں۔ کم عمری کی شادی پروان نہ چڑھے اور بچپن کی شادی سے لڑنے کے لیے روک تھام اور نگرانی کی تکنیکوں کے مطالبے پر مل کر کام کرنے کا مطالبہ کرتی ہے ۔ ہمارا مقصد سرکاری محکموں سے لے کر قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سول سوسائٹی تک مختلف فریقوں کی بہت بڑی لیکن منتشر کوششوں کو ایک ٹھوس شکل اور سمت دینا ہے ۔
ملک میں کم عمری کی شادی کے خاتمے کی تمام تر کوششوں کے باوجود عالمی اداروں کا نقطہ نظر اس بارے میں کافی منفی ہے اور اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کا کہنا ہے کہ ہندوستان میں اس برائی کو ختم ہونے میں 300 سال لگ سکتے ہیں۔ لیکن بھوون ریبھو نے ان دعووں سے اتفاق نہیں کیا اور کہا کہ اس کتاب میں 2030 تک ملک کو بچپن کی شادیوں سے پاک کرنے کے لیے ایک ٹھوس اسٹریٹجک بلیوخاکہ ہے ، جس پر عمل بھی کیا جا رہا ہے ۔ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کے اندازوں کو مسترد کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہمیں پختہ یقین رکھتا ہوں کہ آج کا ہندوستان اتنا خود اعتماد اور خود انحصار ہے کہ اسے اپنا راستہ طے کرنے کے لیے کسی بیرونی رہنمائی اور علم کی ضرورت نہیں۔ ہندوستان نے :وسودھیوا کٹمبکم’ کی اقدار کے ساتھ ہمیشہ علم اور روحانیت میں دنیا کی قیادت کی ہے اور اپنی مساواتی اقدار اور ہمت کے ساتھ ہر جنگ میں فتح یاب ہوا ہے ۔ ہم اپنی جنگ لڑنا اور جیتنا جانتے ہیں۔