نئی دہلی//
مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے ہفتہ کو یہاں کہا کہ آئندہ لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کو۳۷۰ ؍اور این ڈی اے کو۴۰۰ سے زیادہ نشستیں ملیں گی اور وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں لگاتار تیسری بار حکومت تشکیل دی جائے گی۔
امیت شاہ نے زور دے کر کہا کہ لوک سبھا انتخابات کے نتائج پر کوئی سسپنس نہیں ہے اور یہاں تک کہ کانگریس اور دیگر اپوزیشن پارٹیوں کو بھی احساس ہوگیا ہے کہ انہیں دوبارہ اپوزیشن بنچوں میں بیٹھنا پڑے گا۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا’’ہم نے آئین کے آرٹیکل۳۷۰ (جس نے سابق ریاست جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دیا تھا) کو منسوخ کر دیا ہے۔ لہٰذا ہمیں یقین ہے کہ ملک کے عوام بی جے پی کو۳۷۰؍اور این ڈی اے کو ۴۰۰سے زیادہ نشستیں دیں گے۔
شاہ نے یہ بات ای ٹی ناؤ گلوبل بزنس سمٹ ۲۰۲۴ میں کہی۔
جینت چودھری کی قیادت والی راشٹریہ لوک دل (آر ایل ڈی)، شرومنی اکالی دل (ایس اے ڈی) اور کچھ دیگر علاقائی پارٹیوں کے قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) میں شامل ہونے کے امکان کے بارے میں پوچھے جانے پر وزیر داخلہ نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) خاندانی منصوبہ بندی میں یقین رکھتی ہے لیکن سیاست میں نہیں۔
ایس اے ڈی کے بارے میں مزید پوچھے جانے پر انہوں نے کہا’’بات چیت چل رہی ہے لیکن کچھ بھی حتمی شکل نہیں دی گئی ہے‘‘۔ امیت شاہ نے کہا کہ۲۰۲۴ کا الیکشن این ڈی اے اور اپوزیشن بلاک کے درمیان نہیں ہوگا بلکہ ترقی اور محض نعرے لگانے والوں کے درمیان ہوگا۔
کانگریس لیڈر راہول گاندھی کی بھارت جوڈو یاترا کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ نہرو گاندھی خاندان کو اس طرح کے مارچ کے ساتھ آگے بڑھنے کا کوئی حق نہیں ہے کیونکہ ان کی پارٹی۱۹۴۷ میں ملک کی تقسیم کے لئے ذمہ دار تھی۔
حکومت کی جانب سے پارلیمنٹ میں پیش کئے گئے وائٹ پیپر کے وقت کے بارے میں امت شاہ نے کہا کہ یہ ضروری ہے کیونکہ ملک کو یہ جاننے کا پورا حق ہے کہ کانگریس کی زیرقیادت یو پی اے نے۲۰۱۴میں اقتدار کھودیا تو اس وقت ملک کی اقتصادی حالات کیا تھی۔
شاہ نے کہا’’اُس وقت (۲۰۱۴)معیشت خراب حالت میں تھی۔ ہر طرف گھوٹالے ہو رہے تھے۔ غیر ملکی سرمایہ کاری نہیں آ رہی تھی۔ اگر ہم نے اس وقت وائٹ پیپر نکالا ہوتا تو اس سے دنیا کو غلط پیغام جاتا‘‘۔لیکن ۱۰سال بعد ہماری حکومت نے معیشت کو بحال کیا ہے، غیر ملکی سرمایہ کاری لائی ہے اور کوئی کرپشن نہیں ہے۔ لہٰذا وائٹ پیپر شائع کرنے کا یہ صحیح وقت ہے۔
ایودھیا میں رام مندر کے بارے میں وزیر داخلہ نے کہا کہ ملک کے لوگ۵۰۰۔۵۵۰ سال سے اس بات پر یقین رکھتے تھے کہ مندر اسی جگہ تعمیر ہونا چاہئے جہاں بھگوان رام کی پیدائش ہوئی تھی۔انہوں نے کہا کہ تاہم تسکین کی سیاست اور لاء اینڈ آرڈر کا حوالہ دیتے ہوئے رام مندر کی تعمیر کی اجازت نہیں دی گئی۔
شہریت (ترمیمی) قانون (سی اے اے) کے بارے میں مسٹر شاہ نے کہا کہ۲۰۱۹میں نافذ کیا گیا قانون اس سلسلے میں قواعد جاری کرنے کے بعد لوک سبھا انتخابات سے پہلے نافذ کیا جائے گا۔
وزیر داخلہ نے کہا’’ہمارے مسلم بھائیوں کو گمراہ کیا جا رہا ہے اور (سی اے اے کے خلاف) اکسایا جا رہا ہے۔ سی اے اے کا مقصد صرف ان لوگوں کو شہریت دینا ہے جو پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش میں ظلم و ستم کا سامنا کرنے کے بعد ہندوستان آئے تھے۔ یہ کسی کی ہندوستانی شہریت چھیننے کے لئے نہیں ہے‘‘۔
یونیفارم سول کوڈ (یو سی سی) کے بارے میں امت شاہ نے کہا کہ یہ ایک آئینی ایجنڈا ہے جس پر ملک کے پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو اور دیگر نے دستخط کیے تھے۔
شاہ نے کہا’’لیکن کانگریس نے خوشنودی کی سیاست کی وجہ سے اسے نظر انداز کر دیا تھا۔ اتراکھنڈ میں یو سی سی کا نفاذ ایک سماجی تبدیلی ہے۔ اس پر تمام فورمز پر بحث کی جائے گی اور قانونی جانچ پڑتال کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ایک سیکولر ملک میں مذہب کی بنیاد پر سول کوڈ نہیں ہو سکتے۔‘‘