نئی دہلی//
وزیر اعظم نریندر مودی نے آج شام پارلیمنٹ میں ایک خصوصی خطاب میں کہا کہ ۱۷ ویں لوک سبھا نے وہ حاصل کیا جس کا نسلوں نے انتظار کیا تھا۔
۱۷ویں لوک سبھا کے آخری سیشن کے آخری دن خطاب کرتے ہوئے مودی نے کہا’’یہ پانچ سال ملک میں اصلاحات، کارکردگی اور تبدیلی کے بارے میں تھے۔ اس سال کے دوران بہت سی اصلاحات ہوئیں جو گیم چینجر تھیں‘‘۔
وزیر اعظم مودی نے دفعہ ۳۷۰ کے خاتمے اور طلاق ثلاثہ پر جرمانہ عائد کرنے سے لے کر جی ۲۰؍ اجلاس کی میزبانی تک متعدد مسائل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ملک تبدیلی کی طرف بڑھ رہا ہے۔
مودی نے طویل فہرست، جس میں ڈیٹا پروٹیکشن بل، دہشت گردی سے لڑنے کیلئے سخت قوانین، فرسودہ قوانین کو ہٹانا اور خواتین ریزرویشن بل کو حکومت کی کامیابیوں کے طور پر شامل کیا ۔ پارلیمنٹ کی نئی عمارت اور پارلیمنٹ لائبریری کو عوام کیلئے کھولنے سے شروع ہوا۔
وزیر اعظم کاکہنا تھا’’سب نے کہا کہ ہمیں ایک نئی عمارت کی ضرورت ہے۔ ہر کوئی یہ چاہتا تھا، لیکن اس پر کبھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ہم نے اس پر فیصلہ کیا اور اسی وجہ سے ہم آج نئی پارلیمنٹ میں بیٹھے ہیں‘‘۔
وزیر اعظم نے ٹرانس جینڈروں سمیت پسماندہ لوگوں پر توجہ مرکوز کرنے کی بھی بات کی‘جن میں سے ۱۷ہزار کو’شناختی کارڈ‘ملے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے خواجہ سراؤں کو پدم ایوارڈ سے نوازا۔
کووڈ وبائی مرض کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے کہا کہ گزشتہ پانچ سالوں کے دوران ’صدی کا سب سے بڑا بحران‘دیکھا گیا ہے اور اسپیکر اوم برلا نے ایسے انتظامات کیے ہیں تاکہ ایوان کے وقار کو یقینی بناتے ہوئے پارلیمانی کام میں رکاوٹ پیدا نہ ہو۔
تاہم سب سے اہم نکتہ آرٹیکل۳۷۰ کو ختم کرنا تھا جس نے جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت دی تھی۔وزیر اعظم نے کہا’’کئی نسلوں نے ایک آئین کا خواب دیکھا لیکن اس ایوان نے آرٹیکل ۱۷۰کو ختم کر دیا۔ جن لوگوں کا آئین بنانے میں کردار تھا وہ آج ہمیں دعائیں دے رہے ہوں گے۔ کشمیر کے لوگ سماجی انصاف سے دور تھے۔ آج، ہم اسے ان کے پاس لے گئیــ۔‘‘