نئی دہلی//
جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے ہفتہ کو کہا کہ آرٹیکل۳۷۰ کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر میں فائرنگ اور بموں کی آوازوں کی جگہ ’ترقی کے شور‘ نے لے لی ہے۔
یہاں ای ٹی ناؤ گلوبل بزنس سمٹ ۲۰۲۴ سے خطاب کرتے ہوئے سنہا نے زور دے کر کہا کہ جموں کشمیر میں گڈ گورننس بالآخر ایک حقیقت بن گئی ہے۔ سابق ریاست جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے اس آرٹیکل کو۵؍ اگست۲۰۱۹کو منسوخ کردیا گیا تھا اور ریاست کو جموں و کشمیر اور لداخ کے مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کردیا گیا تھا۔
سنہا نے کہا کہ پاکستان کے اشارے پر پتھراؤ اور حملے تاریخ ہیں اور جموں و کشمیر ہندوستان کے کسی بھی دوسرے حصے کی طرح آگے بڑھ رہا ہے اور نائٹ لائف اور سینما ہالوں کی واپسی ہو رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کی انتظامیہ نے قانون کی حکمرانی کی بحالی کے لئے پاکستان کے حامیوں کے خلاف سخت کارروائی کی ہے۔
سنہا نے کہا کہ آزادی کے بعد سے طویل عرصے تک گڈ گورننس اور جموں و کشمیر کے درمیان کوئی تعلق نہیں تھا۔ان کاکہنا تھا’’ میرے ۴۰ ماہ کے ذاتی تجربے میں جموں کشمیر کا شمار اب اچھی حکمرانی والی ریاستوں میں کیا جارہا ہے جسے میں ایک بڑی کامیابی کے طور پر دیکھ رہا ہوں‘‘۔
ایل جی نے آرٹیکل ۳۷۰کی منسوخی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر میں زمینی صورتحال میں تبدیلی کا سہرا وزیر اعظم نریندر مودی کو جاتا ہے جنہوں نے ان اہداف کو حاصل کیا ہے جو ناممکن سمجھے جاتے تھے۔
سنہا نے کہا کہ جموں و کشمیر نے عوام کی دیرینہ خواہشات اور امنگوں کو پورا کرتے ہوئے وہ حاصل کیا ہے جس کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا تھا۔ان کاکہنا تھا’’ امتیازی سلوک ختم ہو گیا ہے اور دہشت گردی بھی۔ یہ تبدیلی جن سنگھ کے بانی شیاما پرساد مکھرجی کی قربانی، دوسروں کی عقیدت اور مودی کے مضبوط سیاسی عزم کی وجہ سے آئی ہے جنہوں نے ہمالیہ جیسے بڑے چیلنج پر قابو پایا اور جموں و کشمیر کو ہندوستان کا مستقل حصہ بنایا جو تاریخی ہے‘‘۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ وقت بدل گیا ہے کیونکہ ان کی انتظامیہ نے قانون کی حکمرانی کو بحال کیا ہے اور مرکزی حکومت سے شفاف طریقے سے خرچ کی گئی رقم سے تیز رفتار ترقی کو یقینی بنایا ہے۔انہوں نے کہا’’اب، ہم وادی (کشمیر) میں فائرنگ اور بموں کی آوازیں نہیں سنتے، جس کی جگہ ترقی کے شور نے لے لی ہے، جس میں ماضی کے مقابلے میں۱۰گنا اضافہ درج کیا گیا ہے‘‘۔
سنہا نے کہا کہ پاکستان کے اشارے پر پتھراؤ اور ہڑتالیں تاریخ بن چکی ہیں لیکن آج کی حقیقت یہ ہے کہ نوجوان فخر سے ترنگا تھامے ہوئے ہیں۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ وادی میں۳۰سال بعد سنیما ہالز دوبارہ کھولے گئے ہیں اور بازار اب ویران نظر نہیں آتے ہیں۔
سنہا نے کہا کہ۱۵۴ سرکاری ملازمین کو دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث پائے جانے پر ملازمت سے برطرف کیا گیا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ایسے لوگوں کے خلاف کارروائی جاری رہے گی۔
جموں و کشمیر میں دہشت گردی اور علیحدگی پسندی کیلئے دفعہ ۳۷۰کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے لیفٹیننٹ گورنر نے حکومتوں پر طنز کیا اور ان پر جموں و کشمیر کو افراتفری کی طرف دھکیلنے کا الزام لگایا۔انہوں نے کسی گروپ یا پارٹی کا نام لئے بغیر کہا کہ وہ جمہوریت اور ترقی کے بارے میں بڑی بڑی باتیں کر رہے ہیں لیکن انہوں نے نوجوانوں کے حقوق چھین لئے ہیں۔
ایل جی نے کہا کہ گزشتہ مالی سال کے دوران۹۲ہزار ۵۶۵منصوبے مکمل کیے گئے جبکہ چند سال قبل ایک مالی سال میں۹ہزار۲۲۹منصوبے مکمل کیے گئے تھے۔۲۰۲۱میں نئی صنعتی پالیسی کی تشکیل سے پہلے جموں و کشمیر میں نجی شعبے میں صرف۱۴۰۰۰ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی گئی تھی۔ ہمیں ۹۰ہزارکروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی تجاویز ملی ہیں اور ہم یہ یقینی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ان تجاویز کو ایک سال کے اندر زمین پر نافذ کیا جائے۔