سرینگر//
جموںکشمیر انتظامیہ نے کشمیر ی پنڈت راہل بھٹ کی ہلاکت میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچانے کی خاطر ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم کا قیام عمل میں لایا ہے ۔
معلوم ہوا ہے کہ انتظامیہ نے چاڈورہ پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او کو اٹیچ کرنے کے بھی احکامات صادر کئے ۔
لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے اپنے آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ چاڈورہ تحصیل آفس میں کشمیر پنڈت راہل بھٹ پر ہوئے حملے کی تحقیقات کے لئے ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی ہے ۔انہوں نے مزید لکھا کہ متعلقہ پولیس تھانے کے ایس ایچ او کو منسلک کیا گیا ہے ۔
ایل جی کے مطابق راہول بھٹ کی اہلیہ کو جموں میں سرکاری نوکری فراہم کی جائے گی جبکہ کنبے کو ہر طرح کی مالی مدد بھی فراہم کی جائے گی ۔انہوں نے بتایا کہ حکومت راہول بھٹ کی بیٹی کے تمام تعلیمی اخراجات بھی برداشت کرئے گی۔
دریں اثنا سرکاری ترجمان نے سوشل میڈیا پر کشمیری پنڈتوں کی جانب سے اجتماعی استعفیٰ کی خبروں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہاکہ ایسا کوئی خط انتظامیہ کو موصول نہیں ہوا لہذا سوشل میڈیا پر پھیلائی جارہی افواہیں من گھڑت اور حقیقت سے بعید ہے ۔
اس دوران پولیس کا کہنا ہے کہ چاڈورہ میں کشمیری پنڈت ملازم کی ہلاکت کے خلاف جمعرات سہ پہر سے ہی شیخ پورہ بڈگام میں مظاہرین نے شاہراہ کو مقفل کیا۔
پولیس نے کہا کہ جمعے کے روز گیارہ بجے کے قریب مظاہرین نے سرینگر انٹرنیشنل ائر پورٹ کی طرف پیش قدمی شروع کی، گر چہ مجسٹریٹ نے مظاہرین کوپُر امن رہنے کی تلقین کی تاہم مظاہرین نے اس کی طرف کوئی توجہ نہیں دی اور پیش قدمی کا سلسلہ جاری رکھا۔
پولیس ترجمان کے مطابق سیکورٹی فورسز نے مظاہرین کو روکنے کی خاطر رکاوٹیں بھی کھڑی کیں لیکن اس کے باوجود بھی انہوں نے ایک کلومیٹر پیدل سفر کیا۔
پولیس کے مطابق سیکورٹی فورسز کو اطلاع موصول ہوئی کہ ملی ٹینٹ کشمیری پنڈتوں کی جانب سے کئے جارہے احتجاج کا فائدہ اُٹھا کرفرقہ وارانہ تناؤ پیدا کرنے کی غرض سے مظاہرین پر حملہ کر سکتے ہیں۔
ترجمان نے بتایا کہ اس سب کو مد نظر رکھتے ہوئے پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کی خاطر چند اشک آور گیس کے گولے داغے تاہم مظاہرین پھر سے شیخ پورہ شاہراہ پرجمع ہوئے اور مین شاہراہ پر دھرنا دیا لیکن بعد میں سبھی اپنے اپنے گھر چلے گئے ۔