نئی دہلی//
پارلیمنٹ کے ایوان بالا‘راجیہ سبھا میں جموں کشمیر میں الیکشن کراکے اسمبلی کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔
جموں کشمیر ایس سی، ایس ٹی بل پر بحث کرتے ہوئے مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے جان برٹاس نے کہا کہ حکومت کو لداخ پر توجہ دینی چاہیے ، جہاں علاقے کی حالت مسلسل خراب ہو رہی ہے ۔
کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (سی پی آئی) کے سندوش کمار پی نے حکومت سے جموں و کشمیر میں قانون ساز اسمبلی کو بحال کرنے اور انتخابات کرائے جانے کا مطالبہ کیا ۔ بل کی حمایت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آرٹیکل۳۷۰کو ہٹانا ضروری نہیں تھا ۔’’ یہ اس وقت کے حالات کے مطابق تھا اور اس کیلئے اس وقت کے بڑے لیڈروں کی رضامندی تھی‘‘۔
بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے آدتیہ پرساد نے کہا کہ یہ بل جموں و کشمیر کے لوگوں کو بااختیار بنائیں گے ۔ آرٹیکل۳۷۰کا خاتمہ ریاست کی ترقی کا باعث بن رہا ہے ۔ ریاست میں۵۳۰۰کروڑ روپے خرچ ہوئے ہیں اور۵۸پروجیکٹ مکمل ہو چکے ہیں۔
پرساد نے کہا ’’ریاست کے درج فہرست ذات اور درج فہرست قبائل کے طبقے ان سے مستفید ہو رہے ہیں۔ دیگر پسماندہ طبقات کو فوائد ملے ہیں۔ مودی حکومت ریاست کے لوگوں کو انصاف دلا رہی ہے‘‘ ۔
کانگریس کے نیرج ڈانگی نے کہا کہ حکومت کو ایس سی ایس ٹی کے لیے خصوصی پیکیج دینا چاہیے ۔ حکومت کو ریاست میں جلد از جلد اسمبلی انتخابات کرانا چاہئے ۔انہوں نے کہا’’ ریاست میں دہشت گردی کے واقعات ہو رہے ہیں۔ ان واقعات میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ رہی ہے ۔حکومت ریزرویشن ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے‘‘ ۔
ترنمول کانگریس کے جواہر سرکار نے کہا کہ جموں و کشمیر میں بکروال برادری کے لوگوں کو خصوصی فوائد حاصل ہوں گے لیکن مذہب تبدیل کرنے والے لوگ اس کے مستحق نہیں ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں فائرنگ کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے جس سے تشویش پائی جاتی ہے ۔ اس کی روک تھام کے لئے حکومت کو ٹھوس طریقہ اختیار کرنا چاہیے ۔
سی پی آئی کے اے اے رحیم نے کہا کہ ان کی پارٹی بل کی حمایت کرتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت جموں و کشمیر میں لوگوں کو تقسیم کر رہی ہے ۔ اس سے علاقے کے لوگوں کے درمیان فاصلے پیدا ہو رہے ہیں۔
اے آئی اے ڈی ایم کے کے ایم تھمبی دورائی نے کہا کہ ملک میں کچھ ذاتیں ایک ریاست میں ایس سی اور دوسری ریاست میں ایس ٹی ہیں۔ اس کو ہٹانا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ پنچایتوں میں خواتین کو ریزرویشن دینے سے جمہوریت سماج کی نچلی سطح تک پہنچ رہی ہے ۔
بی جے پی کے راکیش سنہا نے کہا کہ ان بلوں سے جموں و کشمیر کی ایس ٹی، ایس سی اور او بی سی برادریوں کو فائدہ ہوگا۔’’ آرٹیکل ۳۷۰ہٹائے جانے سے ریاست کے پسماندہ طبقات کو فائدہ ہو رہا ہے ۔ سماج میں ذات پات کی مساوات ہونی چاہیے لیکن اس کی آڑ میں پسماندہ ذاتوں کا استحصال نہیں ہونا چاہیے ‘‘۔
قبل ازیں راجیہ سبھا میں آج زیادہ تر جماعتوں نے جموں و کشمیر کے مقامی اداروں میں دیگر پسماندہ طبقات (او بی سی)‘درج فہرست ذاتوں (ایس سی) اور درج فہرست قبائل (ایس ٹی) سے متعلق تین بلوں کی حمایت کی۔
مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ نتیانند رائے نے جموں و کشمیر لوکل باڈیز لاز (ترمیمی) بل۲۰۲۴متعارف کرایا، جو مقامی اداروں میں او بی سی کو ریزرویشن فراہم کرنے سے متعلق ہے ۔ اس کے ساتھ سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کے وزیر ڈاکٹر وریندر کمار نے آئین (جموں و کشمیر) شیڈول کاسٹس آرڈر (ترمیمی) بل۲۰۲۴؍اور قبائلی امور کے وزیر ارجن منڈا نے آئین (جموں و کشمیر) شیڈولڈ ٹرائب آرڈر (ترمیمی) متعارف کرایا۔ ) بل ۔۲۰۲۴ کو ایوان میں پیش کیا گیا۔ اس کے بعد ان تینوں بلوں پر ایک ساتھ بحث شروع ہوئی۔
ان بلوں پر بحث شروع کرتے ہوئے کانگریس کے راجمنی پٹیل نے کہا کہ یہ ترامیم خوش آئند ہیں، لیکن او بی سی، ایس سی اور ایس ٹی کے تعلق سے حکومت کی نیت ٹھیک نہیں ہے ۔ اگر نیت ٹھیک ہوتی تو جموں و کشمیر میں اب تک الیکشن ہو چکے ہوتے ۔ نوجوان بے روزگار ہیں اور اپنی عمر بڑھنے کی وجہ سے اب وہ نوکریوں کے لیے درخواست دینے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔
پٹیل نے کہا کہ ذات پر مبنی مردم شماری ضروری ہے کیونکہ مختلف سرکاری محکموں کی طرف سے ہر وقت اس کی آبادی پوچھی جاتی ہے ۔ او بی سی کو شمار نہیں کیا جا رہا ہے ۔ او بی سی وزرائے اعلیٰ اور وزراء کی تعداد کا حوالہ دے کر اس کمیونٹی کو نظر انداز کیا جا رہا ہے ۔
کانگریسی لیڈر نے کہا کہ ملک میں پسماندہ لوگوں کو گمراہ کیا جا رہا ہے ۔ یہ حکومت صرف مجسمے بنا رہی ہے اور مجسموں کو ہار پہنائے جا رہے ہیں اور نظریات پر تالے ڈال دیئے گئے ہیں۔ اگر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو سردار پٹیل سے اتنی ہی محبت تھی تو یہ لوگ آزادی کے وقت کہاں تھے ۔ حکومت کو او بی سی کے درد سے کوئی سروکار نہیں ہے ۔ وہ صرف او بی سی پر سیاست کرنا جانتے ہیں۔ یہ حکومت صرف باتیں کرتی ہے جبکہ او بی سی کو کوئی حق نہیں دیا جا رہا ہے ۔
بی جے پی کی کلپنا سینی نے کہا کہ مودی حکومت نے آرٹیکل۳۷۰کو ہٹا کر ریاست کو ملک کے مین اسٹریم سے جوڑنے کا کام کیا ہے اور اب یہ بل وہاں کے لوگوں کو آگے لے جانے کا کام کریں گے ۔
ترنمول کانگریس کے محمد ندیم الحق نے کہا کہ ریاست میں حالات کو معمول پر لانے کی بات ہو رہی ہے ، لیکن ریاست میں اسمبلی انتخابات نہیں ہو رہے ہیں۔
ڈی ایم کے کے آر گریراجن نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات میں او بی سی کو ریزرویشن دینے کا انتظام کیا گیا ہے ۔ آرٹیکل۳۷۰ہٹائے جانے کے بعد جموں و کشمیر میں فوج اور نیم فوجی دستوں کے کتنے جوان تعینات ہیں۔
عام آدمی پارٹی (آپ) کے اشوک کمار متل نے کہا کہ ان کی پارٹی ان تینوں بلوں کی بھرپور حمایت کرتی ہے ۔ آپ نے بھی آرٹیکل۳۷۰کو ہٹانے کی حمایت کی تھی اور اس کے ہٹائے جانے کے بعد ریاست میں ماحول بہتر ہوا ہے ۔
بیجو جنتا دل کے سسمیت پاترا نے کہا کہ ان کی پارٹی ان تین بلوں کی بھرپور حمایت کر تی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے آرٹیکل۳۷۰کو ہٹانے کی حمایت کی ہے لیکن کچھ لوگوں نے اس پر پانچ رکنی بنچ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔