جموں//
لیفٹیننٹ گورنر منو ج سِنہا نے آج سکاسٹ جموں میں ’’خود انحصار پہاڑی زرعی ماحولیات کیلئے زراعت کی تنوع‘‘کے موضوع پر چھٹے جموں و کشمیر زرعی سائنس کانگریس کے اِفتتاحی سیشن سے خطاب کیا۔
لیفٹیننٹ گورنر نے تین روزہ کانفرنس میں ملک بھر کے نامور سائنسدانوں اور محققین کا خیرمقدم کیا۔
سنہا نے کہا کہ متبادل زرعی نظام‘ڈیجیٹل زراعت‘سٹارٹ اَپ کلچر، جدید ویٹرنری سائنس، اِختراعات اور ڈیٹا سائنسز کے اہم پہلوؤں پر ماہرین کے درمیان خیالات کے تبادلے اور بات چیت دیر پا زراعت میں چیلنجوں سے نمٹنے اور مواقع تلاش کرنے میں معاون ثابت ہوگی۔
لیفٹیننٹ گورنر نے زرعی یونیورسٹیوں کو ہدایت دی کہ وہ چھوٹے اور پسماندہ کسانوں کے لئے تنوع، ویلیو ایڈیشن، سپلائی چین مینجمنٹ اور منافع بخش مارکیٹ روابط کے لئے حکمت عملی تیار کریں۔
ایل جی نے کہا کہ جموں کشمیر میں متنوع زرعی موسمیاتی زون ہیں جو زرعی سطح کے تنوع کو اَپنانے کی کافی گنجائش فراہم کرتے ہیں۔ اس سائنسی حل سے ہم موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کر سکتے ہیں اور اسی زمین کے ٹکڑے سے زیادہ زرعی آمدنی حاصل کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔
لیفٹیننٹ گورنر نے پیداواری صلاحیت کو بہتر بنانے اور زراعت اور اس سے منسلک شعبے کو کسانوں اور شراکت داروں کے لئے مزید منافع بخش بنانے کیلئے کچھ قابل قدر تجاویز پیش کیں۔
سنہا نے نامیاتی اور مربوط کاشتکاری کیلئے ایک مؤثر سائنسی حکمت عملی تیار کرنے کا مشورہ دیا۔ اُنہوں نے کہا کہ ہمارے کسانوں کو مونوکلچر فارمنگ کے بارے میں ضروری ہینڈ ہولڈنگ اور رہنمائی فراہم کی جانی چاہئے تاکہ وہ اس’’مستقبل کی کاشت کاری‘‘ سے فائدہ اُٹھا سکیں۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کسانوں میںکراپ روٹیشن، ڈیجیٹائزیشن اور کاشتکاری کے درست آلات کے فوائد کے بارے میں بیداری بڑھانے اور معلومات کے پھیلاؤ پر زور دیا۔
ایل جی نے دیہی کمیونٹی کو زراعت اور متعلقہ شعبوں تک رسائی فراہم کرنے کیلئے اختراعات ،تکنیکی ترقی، ڈیجیٹل زراعت کے لئے دیہی ایکشن پلان بنانے کا بھی مشورہ دیا ۔
لیفٹیننٹ گورنر اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے حکومت کی طرف سے اُٹھائے گئے مختلف ترقی پسند اقدامات کا اشتراک کیا جن میںجامع زرعی ترقیاتی پروگرام ( ایچ اے ڈی پی)، اعلیٰ کثافت کی شجرکاری، مخصوص مصنوعات کے لئے جی آئی ٹیگ، زرعی اَنٹرپرینیور شپ ، نئی کسان پروڈیو سر آرگنائزیشن اور کسانوں کی مدد کے لئے تعلیمی اِداروں کو تکنیکی مرکز کے طور پر ترقی دینا شامل ہیں۔
سنہانے کہا کہ جموں کشمیر ملک میں سیب کا سب سے بڑا پروڈیوسر ہے۔ گزشتہ برس ہماری سالانہ پیداوار ملک کی کل پیداوار کا ۷۵ فیصد تھی۔اُنہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ تین برسوں میں۴۴ء۲لاکھ میٹرک ٹن سی اے سٹوریج کی اِضافی گنجائش کا اِضافہ کیا گیا ہے اور ہم اگلے ۶مہینوں میں اتنی ہی صلاحیت کو شامل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
وائس چانسلر سکاسٹ جموںڈاکٹر بی این ترپاٹھی اور کانفرنس چیئر نے زراعت کے تنوع کی اہمیت اور خوراک اور روزی روٹی کے تحفظ کے حصول میں اس کے امکانات پر زور دیا۔
لیفٹیننٹ گورنر نے سکاسٹ جموں میں یونیورسٹی کے بین الاقوامی ہوسٹل کا افتتاح کیا۔
سنہا نے سکاسٹ جموں کی طرف سے جموں وکشمیر سائنس، ٹیکنالوجی اور انوویشن کونسل، ڈیپارٹمنٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی جموںوکشمیر کے اشتراک سے منعقد ہونے والی چھٹی جے اینڈ کے ایگریکلچرل سائنس کانگریس کے سووینئر بھی جاری کیا۔
اِس موقعہ پر جے اینڈ کے سائنس، ٹیکنالوجی اینڈ انوویشن کونسل، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ڈیپارٹمنٹ نے سپانسرڈ ریسرچ اینڈ ایکسٹینشن پروگرام سکیم کے تحت آر اینڈ ڈی پروجیکٹوں کی تحقیق کیلئے۴۵ء۱ کروڑ روپے کی مالی امداد کا چیک سکاسٹ جموں کے حوالے کیا۔