ہم نے کشمیر سے رخصت ہوئے چلہ کلان سے پوچھا کہ کیا اب کے تمہاری ’نام بڑے اور درشن چھوٹے‘ والی بات تھی ؟چلہ کلان نے اس پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ اس کا نام بھی بڑا ہے اور کام بھی …اور ہاں درشن بھی بڑے ہیں ۔ہم نے ان سے کہا کہ اگر ایسا ہے تو امسال کیاہوا … تم کشمیر میں اپنے قیام کے دوران بھیگی بلی بن کر کیوں رہے … چلہ کلان نے جواباً کہا کہ یہ اس پر ایک الزام ہے … جس کی کوئی حقیقت نہیں ہے اور بالکل بھی نہیں ہے ۔ اس کا کہنا تھا کہ اس نے اب کی بار بھی اچھی خاصی کار کردگی کا مظاہرہ کیا اور… اور اب کے بھی اس نے تاریخ رقم کردی … ہم نے اس کی بات کو کاٹتے ہو ئے پوچھا کیسے…؟چلہ کلان کاکہنا تھا کہ اسے یہ ثابت کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے اور بالکل بھی نہیں ہے… چونکہ میں ایسا کہہ رہا ہوں ‘ اس لئے میری بات کو ہی سچ مان کر قبول کیاجانا چاہئے ‘ تسلیم کیا جانا چاہئے ۔ ہم نے چلہ کلان پر واضح کیا کہ ہم سے یہ نہیں ہو گا اور… اور اس لئے نہیں ہو گا کیونکہ وہ جو بھی دعویٰ کررہا ہے … اس کا زمین پر نام و نشان نہیں ہے‘ زمینی حالات کسی اور ہی بات کی چغلی کھا رہے ہیں ۔ چلہ کلان نے تھوڑے تیز لہجے میں کہا کہ اسے ہماری یا کسی اور کی سند کی ضرورت نہیں ہے … ہم نے اس سے کہا کہ یہ تو تانا شاہی ہو ئی‘ڈکٹیٹر شپ ہوئی … اس نے ہماری طرف مسکراہتے ہو ئے کہا کہ ہاں مجھ سے تو آپ ایسی دل جلانے والی بات کر سکتے ہیں… مجھ سے آپ سوال کر سکتے ہیں ‘ مجھ سے تو آپ جراح کرسکتے ہیں… او ر اس لئے کرسکتے ہیں کہ… کہ آپ کومعلوم ہے کہ میرا دور ختم ہو ا اب میں آپ کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا ہوں اور… اور بالکل بھی نہیں سکتا ہو ں …لیکن ان سے آپ کچھ نہیں پوچھ سکتے ہو‘ ان سے تو آپ کچھ کہہ نہیں پاتے ہو جو مجھ سے بھی زیادہ بلند بانگ اور گمراہ کن دعوے کررہے ہیں اور… اور اب کئی برسوں سے کررہے ہیں۔ہم نے چلہ کلان سے پوچھا کہ تم کہنا کیا چاہتے ہو؟اس نے صرف اتنا کہا کہ اخباروالوں کا بھی دہرا معیار ہو تا ہے … کمزوروں کو پکڑتے ہیں ‘ ان کی بال کی کھال اتار دیتے ہیں اور… اور جو طاقتور ہیں ‘ جن کے ہاتھ میں سب کچھ ہے‘ ان سے کچھ نہیں پوچھا جاتا ہے کہ … کہ یہ میں نہیں بلکہ ان طاقتوروں کے سامنے اخبار والے بھیگی بلی بن جاتے ہیں اور… اور سو فیصد بن جاتے ہیں ۔ ہے نا؟