نئی دہلی//
صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے آج کہا کہ حکومت دہشت گردی کے لیے زیرو ٹالرنس کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے دہشت گردوں اور توسیع پسندوں کو’ٹٹ فار ٹیٹ‘جیسا جواب دے رہی ہے ۔
پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس کے پہلے دن بدھ کو یہاں دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے محترمہ مرمو نے کہا کہ حکومت پورے سرحدی علاقوں میں جدیدترین انفراسٹرکچر تیار کر رہی ہے ۔
سابقہ حکومتوں کی جانب سے اسے نظر انداز کرنے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ کام ترجیحی بنیادوں پر بہت پہلے ہو جانا چاہیے تھا۔
دہشت گردی اور توسیع پسندی کے خلاف حکومت کی سخت پالیسی کا ذکر کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ اس کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا’’دہشت گردی ہو یا توسیع پسندی، ہماری افواج آج ’ٹٹ فار ٹیٹ‘ پالیسی کے ساتھ جواب دے رہی ہیں۔ داخلی امن کے لیے میری حکومت کی کوششوں کے بامعنی نتائج ہمارے سامنے ہیں‘‘۔
یہ دعوی کرتے ہوئے کہ جموں و کشمیر میں سلامتی کی صورتحال، جو ایک طویل عرصے سے دہشت گردی اور تشدد کا شکار ہے ، کافی حد تک معمول پر آچکی ہے ، انہوں نے کہا کہ اب مرکز کے زیر انتظام علاقے میں سیکورٹی کی صورتحال مضبوط ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آج جموں و کشمیر میں سیکورٹی کا ماحول ہے ۔’’ آج ہڑتال کی خاموشی نہیں ہے ، بلکہ بھرے بازار میں ہلچل ہے ‘‘۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ جموں کشمیر سے دفعہ ۳۷۰ہٹائے جانے کے بارے میں شکوک و شبہات اب تاریخ کا حصہ بن چکے ہیں۔
صدر مرمو نے کہا’’گزشتہ ۱۰برسوں میں ہندوستان نے قومی مفاد میں ایسے بہت سے کاموں کی تکمیل دیکھی ہے جن کے لیے یہاں کے عوام ملک دہائیوں سے انتظار کر رہے تھے ‘‘۔انہوںنے کہا’’رام مندر کی تعمیر کی خواہش صدیوں سے تھی۔ آج یہ سچ ہو گیا ہے ۔ جموں کشمیر سے آرٹیکل۳۷۰ہٹائے جانے کے بارے میں جو شکوک و شبہات تھے ، آج وہ تاریخ کا حصہ بن ہو چکے ہے ‘‘۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ اسی پارلیمنٹ نے تین طلاق کے خلاف سخت قانون بنایا ہے ۔ ہمارے پڑوسی ممالک سے آنے والی مظلوم اقلیتوں کو شہریت دینے کا قانون بنایا گیا ہے ۔
حکومت کی پالیسی کی وجہ سے شمال مشرق میں بھی علیحدگی پسندی کے واقعات میں کمی کا ذکر کرتے ہوئے صدر نے کہا’’شمال مشرق میں علیحدگی کے واقعات میں بہت زیادہ کمی آئی ہے ۔ کئی تنظیموں نے دیرپا امن کی طرف قدم اٹھایا ہے ۔ نکسل ازم سے متاثرہ علاقوں میں کمی آئی ہے اور نکسلی تشدد کے واقعات میں بھی زبردست کمی آئی ہے ۔‘‘
صدر جمہوریہ نے کہا کہ حکومت ہندوستان کے نوجوانوں کی تعلیم اور ان کی صلاحیتوں کو بڑھانے کیلئے مسلسل نئے اقدامات کر رہی ہے ، اس کے لئے ایک نئی قومی تعلیمی پالیسی بنائی گئی ہے ، جسے تیزی سے نافذ کیا جا رہا ہے ۔
مرمو نے کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی میں مادری زبانوں اور ہندوستانی زبانوں میں تعلیم پر زور دیا گیا ہے ۔مرمو کاکہنا تھا’’ انجینئرنگ، میڈیکل، قانون جیسے مضامین کی تعلیم ہندوستانی زبانوں میں شروع کی گئی ہے ۔ اسکولی تعلیم میں معیار بہتر کرنے کے لیے ان کی حکومت۱۴ہزار سے زیادہ پی ایم شری ودیالیوں پر کام کر رہی ہے ۔ جن میں سے چھ ہزار سے زائد اسکول شروع ہو چکے ہیں‘‘۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ حکومت کی کوششوں سے ملک میں ڈراپ آؤٹ ریٹ (اسکول چھوڑنے والے طلباء کا تناسب) کم ہوا ہے ۔ اعلیٰ تعلیم کے لیے طالبات کا داخلہ بڑھ رہا ہے ۔ درج فہرست ذات کے طلباء کے اندراج میں تقریباً۴۴فیصد اضافہ ہوا ہے ۔ درج فہرست قبائل کے طلباء کیلئے۶۵فیصد اور دیگر پسماندہ ذاتوں کے طلباء کیلئے۴۴فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے ۔
مرمو نے کہا کہ اختراع کو فروغ دینے کے لیے اٹل انوویشن مشن کے تحت ۱۰ہزار اٹل ٹنکرنگ لیب قائم کی گئی ہیں۔ ان میں ایک کروڑ سے زیادہ طلباء شامل ہیں۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ ۲۰۱۴تک ملک میں کل سات ایمس اور۳۹۰سے کم میڈیکل کالج تھے جبکہ پچھلی دہائی میں۱۶آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز اور ۳۱۵میڈیکل کالج قائم کیے گئے ہیں اور۱۵۷نرسنگ کالج قائم کیے جا رہے ہیں۔ پچھلی دہائی میں ایم بی بی ایس کی نشستوں میں دوگنا اضافہ ہوا ہے ۔