سرینگر//(ندائے مشرق خبر)
سرکاری ملازم‘راہل بٹ کی ہلاکت کی بڑے پیمانے پر مذمت کی جا رہی ہے جبکہ پنڈتوں نے نہ صرف وادی بلکہ جموں میں بھی احتجاجی مظاہرے کئے ہیں ۔
تحصیل آفس چاڈورہ میں ملازم‘ بٹ کو آج سہ پہر ان کے دفتر میں مشتبہ جنگجوؤں نے گولی مار کر ہلاک کردیا ۔
لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا اور کشمیر کی سیاسی جماعتوں نے بٹ کی ہلاکت کی مذمت کی۔
سنہا نے ٹویٹ کیا’’میں بڈگام میں دہشت گردوں کے ذریعہ راہل بٹ کے وحشیانہ قتل کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ اس گھناؤنے دہشت گردانہ حملے کے پیچھے دہشت گردوں کو بخشا نہیں جائیگا۔ جموں و کشمیر حکومت غم کی اس گھڑی میں سوگوار خاندان کے ساتھ یکجہتی کے ساتھ کھڑی ہے‘‘۔
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) نے ٹویٹ کیا، ’’ہم راہل بٹ جی کے قتل کی واضح طور پر مذمت کرتے ہیں، جو محکمہ محصولات بڈگام میں ملازم کے طور پر کام کر رہے تھے۔ وادی کے ہر کونے میں سیکورٹی فورسز کی تعیناتی کے باوجود، یہاں تک کہ سرکاری دفاتر بھی محفوظ نہیں ہیں۔ ہمارے خیالات، دعائیں اس میں خاندان کے ساتھ ہیں‘‘۔
جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے اپنے ٹویٹ میں لکھا’’میں راہل بٹ پر عسکریت پسندوں کے قاتلانہ حملے کی واضح طور پر مذمت کرتا ہوں۔ راہل ایک سرکاری ملازم تھا جو چاڈورہ میں تحصیل دفتر میں کام کرتا تھا جہاں اس پر حملہ کیا گیا۔ ٹارگٹ کلنگ جاری ہے اور خوف کا ماحول ہے۔ راہل کے اہل خانہ سے میری دلی تعزیت‘‘۔
عمر کا مزید کہنا تھا ’’اس نوجوان کو ابھی بہت کچھ کرنا تھا، تاہم آج اس کی زندگی کا اتنی بے دردی سے خاتمہ کر دیا گیا۔‘‘
اپنی پارٹی صدر سید محمد الطاف بخاری نے بھی اس ہلاکت کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ جان کر بہت زیادہ تکلیف پہنچتی ہے کہ معصوموں کا خون بہایاجارہاہے۔
بخاری نے ایک بیان میں کہا ’’ہمارے ساتھی کشمیری تشدد کی کارروائیوں کی وجہ سے جن مصائب کا شکار ہیں کو ختم کیاجانا چاہئے‘‘۔ انہوں نے کہاکہ اقلیتی طبقہ سے وابستہ افراد کی اِس طرح ٹارگٹ کلنگ قابل ِ مذمت ہے اور کشمیری عوام اس خونریزی کو کسی بھی صورت قبول نہیں کرتے۔
لواحقین کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے بخاری نے کہا کہ جو لوگ وادی میں پائیدار امن اور استحکام نہیں چاہتے وہ ایسے واقعات کے پیچھے ہیں جن کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جانی چاہئے۔
دوسری جانب چاڈورہ میں سرکاری ملازم کی ہلاکت کے خلاف کشمیری پنڈتوں کی ایک بڑی تعداد نے بڈگام ،ویسو قاضی گنڈ،مٹن اسلام آباد‘بارہمولہ اور جموں میں احتجاجی مظاہرئے کئے اور دھرنا دیا۔
مظاہرین نے الزام لگایا کہ حکومت کشمیری پنڈتوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ثابت ہو گئی ہے ۔
یواین آئی اردو کے نامہ نگار نے بتایا کہ چاڈورہ میں مشتبہ جنگجووں کے ہاتھوں سرکاری ملازم راہل بٹ کی ہلاکت کے خلاف ویسو قاضی گنڈ میں کشمیری پنڈتوں کی ایک بڑی تعداد نے سڑکوں پر آکر احتجاجی مظاہرئے کئے اور قومی شاہراہ پر دھرنا دیا۔
نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران مظاہرین نے بتایا کہ انتظامیہ کشمیری پنڈتوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ثابت ہوئی ہے ۔انہوں نے کہاکہ ہماری کیا خطا ہے جو ہمیں مارا جارہا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ ہمارا کسی بھی سیاسی جماعت کے ساتھ کوئی واسط ہی نہیں ہم یہاں نوکری کرنے کیلئے آئے ہیں ۔
مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ چاڈورہ میں سرکاری ملازم کی ہلاکت میں ملوث قاتلوں کو جلدازجلد بے نقاب کیا جائے ۔مظاہرین کشمیری پنڈتوں کو تحفظ دو کے نعرے لگا رہے تھے ۔
دریں اثنا پنڈت کالونی شیخ پورہ بڈگام میں مرد و زن نے کشمیری پنڈت کی ہلاکت کے خلاف سڑکوں پر آکر احتجاجی مظاہرئے کئے اور مین شاہراہ پر دھرنا دیا۔ مظاہرین الزام لگا رہے تھے کہ اُن کی سیکورٹی کے حوالے سے صرف کھوکھلے دعوئے کئے جارہے ہیں۔
علاوہ ازیں ٹرانزٹ کیمپ مٹن اور جموں میں بھی کشمیری پنڈتوں کی ایک بڑی تعداد نے چاڈورہ ہلاکت کے خلاف احتجاجی مظاہرئے کئے ۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم پیکیج کے تحت اُنہیں کشمیرمیں تعینات کیا گیا ہے تاہم یہ پیکیج اُن کے لئے مصیبت لے کر آیا ہے ۔ جموں میں احتجاج پر بیٹھے کشمیری پنڈتوں نے اپنے نونہالوں کی واپسی کا مطالبہ کیا ہے ۔
بارہمولہ میں بھی کشمیری پنڈتوں نے اس ہلاکت کیخلاف احتجاج کرتے ہوئے ’ہمیں انصاف چاہئے‘ کے نعرے لگائے ۔