لگتا ہے کہ چلہ کلان ہم سے ناراض ہے… ہم یعنی کشمیر کے لوگوں سے‘واسیوں سے ۔ ناراض نہیں ہو تا تو … تو ہم سے سوتیلی ماں جیسا سلوک نہیں کرتا اور… اور اللہ میاں کی قسم بالکل بھی نہیں کرتا … چلہ کلان کی تشریف آوری کو زائد از بیس پچیس دن ہو گئے ہیں … ان تین چار ہفتوں کے دوران وادی کے بیشتر علاقوں میں بارشیں ہوئیں اور نہ برفباری … اپنا کشمیرپیاسہ ہے‘خشک ہے … ترس رہا ہے… اس کو انتظار ہے کہ کب چلہ کلان اس کی طرف بھی نظر کرم اٹھائے گا … بار بار نہ سہی لیکن… لیکن ایک بار اٹھائے گا … لیکن چلہ کلان ہے کہ اس کے کان پر جُو تک نہیں رینگتی ہے اور… اور بالکل بھی نہیں رینگتی ہے ۔ہم یہ نہیں کہہ رہے ہیںبھاری برفباری ہو… ہمارا ایسا کوئی مطالبہ نہیں…کم از کم شہر خستہ کا تو ایسا کوئی مطالبہ نہیں ہے کہ… کہ ہم کم میں ہی خوش ہیں… کم برفباری ہو ‘ لیکن ہو …یہی پانچ چھ انچ کی برفباری سے ہی ہم سیر آب ہو جائیں گے… ہمارا پیٹ بھر جائیگا اور… اور ساتھ ہی چلہ کلان سے ہمارے جتنے بھی گلے شکوے ہیں وہ دور ہو جائیں گے … ختم ہو جائیں گے‘ کچھ اس طرح کہ جیسے ہمارا اس سے کوئی گلہ‘ کوئی شکوہ تھا ہی نہیں … بالکل بھی نہیں ۔ ابھی بھی وقت ہے… چلہ کلان کے پاس ابھی بھی وقت ہے‘ اگر وہ چاہتا ہے کہ لوگوں… کشمیر کے لوگوں کے ساتھ اس کے تعلقات سدھر جائیں … لوگوں کی اس کے بارے میں سوچ بدل جائے اور… اور وہ یہ سوچنا بند کردیں کہ ان کے ساتھ چلہ کلان سو تیلی ماں کا سلوک کررہا ہے… امتیازبرت رہا ہے تو … تو پھر چلہ کلان جلوہ افروز ہو کر اپنا جلوہ دکھا دے …ایک طویل وقت کیلئے نہیں ‘ بلکہ مختصر مدت کیلئے یہاں قیام کرے اور… اور ہم اسے یقین دلاتے ہیں کہ ہم اس کی مہمان نوازی میں کوئی کسر باقی نہیں رکھ چھوڑیں گے اور… اور بالکل بھی نہیں چھوڑیں گے … فیصلہ چلہ کلان نے کرنا ہے وہ کشمیر اور اسکے واسیوں کے ساتھ کس طرح کے تعلقات رکھنا چاہتا ہے کہ …کہ من مانی روز نہیں چل سکتی ہے… ایک ایسا وقت بھی آئے گا جب کشمیر میں ایک بار پھر من مانی کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ہو گی… بالکل بھی نہیں ہو گی ۔ ہے نا؟