سرینگر//
جموںکشمیر کی سیاسی جماعتوں نے کشتواڑ کے رتلے ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹ سے راجستھان کو بجلی فراہم کرنے پر انتظامیہ کو ہدف تنقید بنایا ہے ۔
ٍبتادیں کہ رتلے ہائیڈرو الیکٹرک پاور کارپویشن لمیٹڈ (آر ایچ پی سی ایل)، نیشنل ہائیڈرو الیکٹرک پاور کارپوریشن (این ایچ پی سی) لمیٹڈ اور جموں وکشمیر اسٹیٹ پاور ڈیولپمنٹ کارپوریشن کی ایک مشترکہ کمپنی ہے ۔
وزارت بجلی کے ایک بیان کے مطابق رتلے ہائیڈرو پاور کارپوریشن نے جموں و کشمیر کے کشتواڑ میں اپنے ۸۵۰میگا واٹ پاور پلانٹ سے بجلی فراہم کرنے کیلئے راجستھان اورجا وکاس اور آئی ٹی سروسز لمیٹڈ کے ساتھ ایک معاہدہ کیا ہے ۔
اس پیش رفت پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے ہفتے کو ’ایکس‘پر ایک پوسٹ میں کہا’ایک ایسے وقت جب جموں وکشمیر شدید بجلی بحران سے دوچار ہے تو ہمارے ہائیڈرو الیکٹرک وسائل کو دوسری ریاستوں کو دیا جا رہا ہے‘‘۔
محبوبہ نے کہا’’یہ لوگوں کو بنیادی سہولیات سے محروم کرنے کا ایک اور فیصلہ ہے جس کا مقصد جموں وکشمیر کے لوگوں کو اجتماعی سزا دینا ہے ‘‘۔
نیشنل کانفرنس کے ترجمان عمران نبی ڈار نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اس معاہدے سے لوگوں میں غم و غصے کی لہر پائی جارہی ہے کیونکہ اس کے شرائط و ضوابط بظاہر جموں و کشمیر کیلئے نقصان دہ نظر آرہی ہیں۔
این سی ترجمان نے کہا کہ پاور پرچیز ایگریمنٹ عموماً زیادہ سے زیادہ ۲۰سال تک رہتے ہیں۔ تاہم اس معاملے میں۴۰سال کیلئے پہلے سے طے شدہ قیمت پر دستخط کئے گئے ہیں، اور وہ بھی نامعلوم ہیں۔
ڈار کا کہنا ہے کہ حکومت کو اس معاہدے پر ایک وائٹ پیپر لانا چاہئے جس میں لوگوں کو اس کے بنیادی مقصد کے بارے میں بتایا جائے اور اس سے جموں و کشمیر کو کیا فوائد حاصل ہوں گے ۔
جموں وکشمیر اپنی پارٹی کے سدر سید محمد الطاف بخاری نے اس معاہدے پر حیرانگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ایک ایسے وقت جب پورے جموں وکشمیر کو شدید بجلی بحران کا سامنا ہے خاص طور پر دیہی علاقوں میں، رتلے پاور پروجیکٹ کشتواڑ سے راجستھان کو بجلی لیز پر دینے کی خبریں پریشان کن ہیں۔
بخاری نے’ایکس‘پر ایک پوسٹ میں مزید کہا’’جموں وکشمیر انتظامیہ نے بار بار یہ دعویٰ کرتی ہے کہ وہ دوسری ریاستوں سے بجلی خرید رہی ہے تاکہ یونین ٹریٹری میں بجلی کی مانگ کو پورا کیا جاسکے ‘‘۔
بخاری کا کہناتھا’’تاہم اس بیچ دوسری ریاستوں کو اپنی بجلی سپلائی لیز پر دینا سمجھ سے بالاتر ہے‘‘۔ انہوں نے جموں وکشمیر انتظامیہ سے اس ضمن میں حقائق کو واضح کرنے کی اپیل کی۔