سرینگر//(ویب ڈیسک)
لداخ کے مسائل کے حل کی سمت میں ایک اور قدم آگے بڑھاتے ہوئے لیہہ اپیکس باڈی (ایل اے بی) اور کرگل ڈیموکریٹک الائنس (کے ڈی اے) آخرکار ۷جنوری کو نئی دہلی میں مشترکہ طور پر مرکزی وزارت داخلہ کو اپنے مسائل پیش کریں گے ‘ان اطلاعات کے درمیان کہ انہوں نے چھٹے شیڈول کی محدود شقوں کو نافذ کرنے کی مانگ کی ہے۔
دونوں گروپوں کے سینئر نمائندوں نے تصدیق کی کہ ایل اے بی اور کے ڈی اے کی جانب سے ۴ دسمبر کو نئی دہلی میں منعقدہ آخری میٹنگ میں ان کے مسائل کا ذکر کرتے ہوئے مانگی گئی مشترکہ تحریری مسودہ تقریبا تیار ہے اور اسے حتمی شکل دی جا رہی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تحریری مسودہ۷ جنوری کو نئی دہلی میں ایل اے بی اور کے ڈی اے کے کچھ سینئر رہنماؤں کے ذریعہ وزارت داخلہ کو پیش کی جائے گی۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ایل اے بی اور کے ڈی اے دونوں نے کچھ دور کی بات چیت کے بعد متفقہ طور پر تحریری مسودہ تیار کیا ہے ، انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ نے بات چیت کے اگلے دور سے پہلے نئی دہلی میں ۴ دسمبر کو ہونے والی میٹنگ میں اس کے لئے کہا تھا۔
نمائندوں نے کہا کہ وزارت داخلہ نے تجویز دی ہے کہ آئین کے چھٹے شیڈول میں ایسی کئی دفعات ہیں جو لداخ سے متعلق نہیں ہیں اور انہیں خارج کیا جاسکتا ہے۔ اب ہم نے چھٹے شیڈول کی صرف ان شقوں پر مشتمل نمائندگی کا مسودہ تیار کیا ہے جو مرکز کے زیر انتظام علاقے سے متعلق ہیں۔
تاہم انہوں نے مزید کہا کہ چھٹے شیڈول کی وہ تمام شقیں جو مرکز کے زیر انتظام علاقے لداخ کو کسی بھی شکل میں تحفظ فراہم کرسکتی ہیں‘مسودے میں شامل کی گئی ہیں اور دونوں گروپوں کو یقین ہے کہ وزارت داخلہ ان پر عمل درآمد کرے گی۔
اس مسودے میں لداخ کے دیگر تینوں مطالبات بشمول ریاست کا درجہ، دو پارلیمانی نشستیں اور پبلک سروس کمیشن (پی ایس سی) کا قیام شامل تھا۔
ذرائع کے مطابق مرکزی وزارت داخلہ ۷ جنوری کو لداخ کے دونوں گروپوں سے مسودہ حاصل کرنے کے فورا بعد اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی (ایچ پی سی) کا اجلاس طلب کر سکتی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ یہ میٹنگ نئی دہلی یا لیہہ میں ہونے کا امکان ہے اور اطلاعات ہیں کہ مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ نتیانند رائے جو ایچ پی سی کے سربراہ ہیں، بھی لیہہ کا دورہ کرسکتے ہیں جیسا کہ انہوں نے پچھلی میٹنگ میں اشارہ کیا تھا۔
لداخ کے کچھ مسائل کو حل کرنے کا اعلان مرکزی وزارت داخلہ مارچ کے پہلے ہفتے میں لوک سبھا انتخابات کیلئے ضابطہ اخلاق نافذ ہونے سے پہلے فروری میں کر سکتی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ وزارت داخلہ زمین ، ثقافت ، شناخت وغیرہ کیلئے حفاظتی اقدامات سمیت کچھ اعلانات کرسکتی ہے‘ تاہم ریاست کے قیام کے امکان کو مسترد کردیا گیا ہے۔ جہاں تک لداخ کیلئے دو پارلیمانی نشستوں کے بارے میں دونوں گروپوںکے ایک اور مطالبے کا تعلق ہے تو یہ۲۰۲۶ کے بعد ہی کیا جاسکتا ہے کیونکہ اس وقت تک حلقہ بندیوں کو منجمد کردیا گیا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ روزگار کے مواقع اور پبلک سروس کمیشن (پی ایس سی) کے مطالبے پر اس طرح کے تمام معاملات اولین ترجیح پر ہیں۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ بی جے پی ایل اے بی اور کے ڈی اے کا حصہ نہیں ہے حالانکہ لداخ سے اس کے لوک سبھا رکن جمیانگ شیرنگ نامگیال نتیانند رائے کی سربراہی والی اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی (ایچ پی سی) کے رکن ہیں۔ سی ای سی کم چیئرپرسن لیہہ خودمختار پہاڑی ترقیاتی کونسل تاشی گیالسن بھی بی جے پی لیڈر ہیں، جو بھی ایچ پی سی کا حصہ ہیں۔