نئی دہلی// سپریم کورٹ نے ہماچل پردیش کے پولیس ڈائریکٹر جنرل کے عہدے سے سینئر پولیس افسر سنجے کنڈو کے ٹرانسفرکے ہائی کورٹ کے حکم پر بدھ کوعبوری روک لگا دی۔
چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس جے بی پاردی والا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے کہا کہ ہائی کورٹ کے فیصلے کے تحت ریاستی حکومت کی طرف سے جاری کردہ ٹرانسفر آرڈر کو اس وقت تک نافذ نہیں کیا جانا چاہئے جب تک ہائی کورٹ کنڈو کے ‘ری کال’ درخواست رپر فیصلہ نہیں لے لیتی۔
بنچ نے درخواست گزار کو ہائی کورٹ کے سامنے اس کے 26 دسمبر 2023 کے حکم پر نظر ثانی کے لیے درخواست دینے کی اجازت دی۔ ہائی کورٹ سے ان کی درخواست پر غور کرنے کو بھی کہا۔
بنچ نے منگل کو سینئر پولیس افسر کی درخواست پر جلد سماعت کی استدعا قبول کرتے ہوئے کیس کو 3 جنوری تک درج کرنے کا حکم دیاتھا۔
سینئر وکیل مکل روہتگی نے بنچ کے سامنے ‘خصوصی ذکر’ کے دوران پولیس افسر کا موقف پیش کیاتھا۔ انہوں نے یہ دعوی کرتے ہوئے درخواست پر فوری سماعت کی استدعا کی کہ ہائی کورٹ نے درخواست گزار کے تبادلے کا حکم ان کا موقف مناسب طریقے سے سنے بغیر منظورکیاتھا۔
ہائی کورٹ نے یہ حکم 26 دسمبر کو ایک درخواست پر دیا تھا جس میں ایک تاجر کو مبینہ طور پر دھمکی دینے کے معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ عدالت نے ریاستی حکومت کو مسٹر کنڈو اور ریاست کے کانگڑا ضلع کے پولیس سپرنٹنڈنٹ کا تبادلہ کرنے کا حکم دیا تھا۔
تاجر کی درخواست پر ہائی کورٹ نے منصفانہ تفتیش کے لیے دونوں پولیس افسران کے تبادلے کا حکم دیا تھا۔
عدالتی حکم پر عمل کرتے ہوئے ہماچل حکومت نے مسٹر کنڈو کو ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کے عہدہ سے محکمہ آیوش میں پرنسپل سکریٹری کے عہدے پر منتقل کردیا تھا۔