پونچھ//
سابق وزیر اعلیٰ اورنیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے جموں و کشمیر کی ریاست کا درجہ بحال کرنے اور یہاں اسمبلی انتخابات کرانے میں تاخیر پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ مرکز کے زیر انتظام علاقے کے لوگ جلد از جلد ایک منتخب حکومت چاہتے ہیں۔
جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلی نے لوگوں کو نئے سال کی مبارکباد دیتے ہوئے آنے والے سال کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے سابق ریاست میں قبل از وقت انتخابات کی امید ظاہر کی۔
ہفتہ کو یہاں نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق کاکہنا تھا’’مجھے امید ہے کہ حکومت جموں و کشمیر کے عوام کی توقعات اور امنگوں کو سمجھے گی اور جلد از جلد انتخابات کرائے گی۔ پچھلے انتخابات۲۰۱۴میں ہوئے تھے اور لوگ اپنی انگلیوں پر نشان لگانے کیلئے ایک اور موقع کا شدت سے انتظار کر رہے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے خود مرکزی حکومت کو اگلے سال ستمبر تک انتخابات کرانے کی ہدایت دی تھی‘‘۔
این سی صدر نے کہا’’مجھے امید ہے کہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنگھ ذاتی طور پر اس معاملے کو دیکھیں گے۔ مرکز کے زیر انتظام علاقہ ایک منتخب حکومت چاہتا ہے تاکہ لوگوں کے حقیقی خدشات کو سنا جا سکے اور انہیں دور کیا جا سکے‘‘۔
اس سے قبل۱۱دسمبر کو سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو ہدایت دی تھی کہ وہ اگلے سال۳۰ستمبر تک جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے انتخابات کرانے کیلئے ضروری اقدامات کرے۔
یہ ہدایت مرکز کے ذریعہ آرٹیکل۳۷۰کے تحت سابق ریاست کو خصوصی آئینی مراعات کی منسوخی کو چیلنج دینے والی عرضیوں کی سماعت کے دوران آئی۔
سپریم کورٹ کی پانچ ججوں کی آئینی بنچ نے ایک تاریخی فیصلے میں آرٹیکل۳۷۰کو منسوخ کرنے کے مرکز کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے کہا کہ یہ ایک عارضی اہتمام ہے اور صدر جمہوریہ کے پاس اسے منسوخ کرنے کا اختیار ہے۔
جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ۲۰۱۹کو چیلنج کرتے ہوئے نجی افراد، وکلاء ‘کارکنوں، سیاست دانوں اور سیاسی جماعتوں سمیت کئی عرضیاں سپریم کورٹ میں دائر کی گئی تھیں، جس کی بنیاد پر جموں و کشمیر کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کیا گیا تھا۔
۵؍ اگست ۲۰۱۹کو مرکز نے آرٹیکل۳۷۰کے تحت جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے اور خطے کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ (ایجنسیاں)