پونچھ/ 30 دسمبر
سابق وزیر اعلیٰ اورنیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے جموں و کشمیر کی ریاست کا درجہ بحال کرنے اور یہاں اسمبلی انتخابات کرانے میں تاخیر پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ مرکز کے زیر انتظام علاقے کے لوگ جلد از جلد ایک منتخب حکومت چاہتے ہیں۔
جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلی نے لوگوں کو نئے سال کی مبارکباد دیتے ہوئے آنے والے سال کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے سابق ریاست میں قبل از وقت انتخابات کی امید ظاہر کی۔
ہفتہ کو یہاں نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق کاکہنا تھا”مجھے امید ہے کہ حکومت جموں و کشمیر کے عوام کی توقعات اور امنگوں کو سمجھے گی اور جلد از جلد انتخابات کرائے گی۔ پچھلے انتخابات 2014 میں ہوئے تھے اور لوگ اپنی انگلیوں پر نشان لگانے کےلئے ایک اور موقع کا شدت سے انتظار کر رہے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے خود مرکزی حکومت کو اگلے سال ستمبر تک انتخابات کرانے کی ہدایت دی تھی“۔
این سی صدر نے کہا”مجھے امید ہے کہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنگھ ذاتی طور پر اس معاملے کو دیکھیں گے۔ مرکز کے زیر انتظام علاقہ ایک منتخب حکومت چاہتا ہے تاکہ لوگوں کے حقیقی خدشات کو سنا جا سکے اور انہیں دور کیا جا سکے“۔
اس سے قبل 11 دسمبر کو سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو ہدایت دی تھی کہ وہ اگلے سال 30 ستمبر تک جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے انتخابات کرانے کے لئے ضروری اقدامات کرے۔
یہ ہدایت مرکز کے ذریعہ آرٹیکل 370 کے تحت سابق ریاست کو خصوصی آئینی مراعات کی منسوخی کو چیلنج دینے والی عرضیوں کی سماعت کے دوران آئی۔
سپریم کورٹ کی پانچ ججوں کی آئینی بنچ نے ایک تاریخی فیصلے میں آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کے مرکز کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے کہا کہ یہ ایک عارضی اہتمام ہے اور صدر جمہوریہ کے پاس اسے منسوخ کرنے کا اختیار ہے۔
جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019 کو چیلنج کرتے ہوئے نجی افراد، وکلاء‘کارکنوں، سیاست دانوں اور سیاسی جماعتوں سمیت کئی عرضیاں سپریم کورٹ میں دائر کی گئی تھیں، جس کی بنیاد پر جموں و کشمیر کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کیا گیا تھا۔
5 اگست 2019 کو مرکز نے آرٹیکل 370 کے تحت جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے اور خطے کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ (ایجنسیاں)