پونچھ/راجوری/ 23دڈسمبر
جموں و کشمیر کے پونچھ اور راجوری اضلاع میں ہفتہ کی صبح موبائل انٹرنیٹ خدمات معطل کردی گئیں کیونکہ سیکورٹی فورسز نے فوج کی دو گاڑیوں پر حال ہی میں گھات لگا کر کئے گئے حملے میں ملوث دہشت گردوں کا سراغ لگانے کے لئے بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن جاری رکھا ہوا ہے۔
جڑواں سرحدی اضلاع میں موبائل انٹرنیٹ خدمات کی معطلی کی وجہ فوج کی جانب سے مبینہ طور پر پوچھ گچھ کے لیے اٹھائے جانے کے بعد تین افراد کی پراسرار موت ہو گئی تھی اور مشتبہ افراد کو مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنانے والی ویڈیوز کی گردش کے بعد لوگوں میں بڑے پیمانے پر غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
جمعرات کو ہوئے حملے کے سلسلے میں فوج کے ذریعہ پوچھ تاچھ کے لئے حراست میں لئے گئے تین افراد میں سے تین کی جمعہ کو پراسرار طور پر موت ہو گئی۔ ذرائع نے بتایا کہ ان کی نعشیں آخری رسومات کے لئے ان کے اہل خانہ کے حوالے کردی گئی ہیں کیونکہ ان کی موت کی تحقیقات جاری ہیں۔
مرنے والوں کی شناخت 43 سالہ سفیر حسین، 27 سالہ محمد شوکت اور 32 سالہ شبیر احمد کے طور پر کی گئی ہے۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ پونچھ اور راجوری اضلاع میں افواہیں پھیلانے والوں اور شرپسند عناصر کو امن و امان کا مسئلہ پیدا کرنے سے روکنے کےلئے احتیاطی اقدام کے طور پر موبائل انٹرنیٹ خدمات معطل کردی گئی ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ فوج، پولیس اور سول کے سینئر افسران صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور امن برقرار رکھنے کے لئے اضلاع کے حساس علاقوں میں پولیس اور نیم فوجی دستوں کی اضافی نفری تعینات کی گئی ہے۔
پونچھ کے سرن کوٹ پولیس اسٹیشن کی حدود میں ڈھیرا کی گلی اور بفلیاز کے درمیان دھتیار موڑ پر تین سے چار مسلح دہشت گردوں نے جمعرات کی سہ پہر فوج کی ایک جپسی اور ایک ٹرک کو نشانہ بنایا جس میں پانچ فوجی ہلاک اور دو دیگر زخمی ہوگئے۔
حملے کے بعد دہشت گردوں نے مبینہ طور پر کم از کم دو فوجیوں کی لاشوں کو مسخ کر دیا اور ان میں سے کچھ کے ہتھیار بھی لے گئے۔
افسروں نے بتایا کہ حملے کے فوراً بعد گھنے جنگلات والے علاقوں میں بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن شروع کیا گیا تھا، جس میں راجوری کے تھنہ منڈی کے قریب بھی شامل تھا، لیکن فرار ہونے والے دہشت گردوں سے اب تک کوئی تازہ رابطہ نہیں ہوا ہے۔