جموں//
جموںکشمیر اور لداخ میں پیر کی سہ پہر یکے بعد دیگر پانچ بار زلزلوں کے جھٹکے محسوس کئے گئے جن سے لوگوں میں خوف وہراس پھیل گیا۔
زلزلوں کی شدت ریکٹر سکیل پر بالترتیب ۶ء۳‘۸ء۳’۸ء۴‘۵ء۵؍اور۴ء۳ریکارڈ کی گئی۔
اطلاعات کے مطابق جموں و کشمیر اورلداخ میں پیر کی سہ پہر۵بار زلزلوں کے جھٹکے محسوس کئے گئے ۔
نیشنل سینٹر فار سیسمالوجی کے مطابق پہلا زلزلہ سہ پہر تین بجکر ۴۸منٹ پر آیا جس کی ریکٹر اسکیل پر شدت ۷ء۵ریکارڈ کی گئی۔ دوسرا زلزلہ ۴بجے آیا جس کی ریکٹر اسکیل پر شدت ۱ء۵درج کی گئی۔ تیسرا زلزلہ چار بجکر ایک منٹ پر آیا جس کی شدت ریکٹر پیمانے پر ۸ء۳؍اور چوتھا زلزلہ چار بجکر ۱۸منٹ پر محسوس کیا گیا جس کی ریکٹر اسکیل پر شدت ۶ء۳درج کی گئی۔بعدازاں چاربجکر۴۴منٹ پر اور ایک زلزلہ محسوس کیا گیا اور اس کی شدت ریکٹر پیمانے پر۴ء۳ریکارڈ کی گئی۔
نیشنل سینٹر فار سیسمالوجی نے ایکس پر جانکاری فراہم کرتے ہوئے بتایا :‘یونین ٹریٹری لداخ کے کرگل میں تین بجکر۴۸منٹ پر زلزلہ آیا ۔ انہوں نے کہاکہ ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت۵ء۵ریکارڈ ہوئی ہے جبکہ اس کی زیر زمین گہرائی دس کلومیٹر تھی۔
محکمہ نے بتایا کہ دوسرا زلزلہ بھی کرگل میں آیا اور اس کی شدت۸ء۳ریکارڈ کی گئی جبکہ اس کی زیر زمین گہرائی بھی دس کلومیٹر تھی۔
نیشنل سینٹر فار سیسمالوجی کے مطابق تیسرا زلزلہ سہ پہر چار بجکر ایک منٹ پر جموں وکشمیر کے کشتواڑ میں آیا ، ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت۸ء۴ریکارڈ کی گئی جبکہ اس کی زیر زمین گہرائی دس کلومیٹر تھی-انہوں نے مزید بتایا کہ چوتھا زلزلہ بھی کشتواڑ میں آیا اور اس کی شدت ریکٹرپیمانے پر۶ء۳ریکارڈ ہوئی اور اس کی گہرائی بھی دس کلومیٹر تھی۔
ان کے مطابق پانچواں زلزلہ سہ پہر چار بجکر۴۴منٹ پر محسوس کیا گیا اور اس کی شدت۴ء۳ریکارڈ کی گئی۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ انسانی مداخلت زلزلوں کے آنے کی وجہ ہوسکتی ہے لیکن اس سے بڑے پیمانے کے زلزلے نہیں آسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زلزلہ آنے میں شدت سے زیادہ مرکز اہمیت کا حامل ہوتا ہے ۔
ماہرین کے مطابق زلزلے آنے کے بارے میں کوئی پیش گوئی نہیں کی جاسکتی ہے البتہ ڈیٹا کی تحقیق کے بعد سائنسدان یہ کہہ سکتے ہیں کہ کسی خاص جگہ چار پانچ سال میں زلزلہ آسکتا ہے جس کی شدت یہ ہوسکتی ہے ۔ ان کا مزید کہنا کہا کہ جموں و کشمیر میں سالانہ قریب تین سو زلزلے آتے ہیں لیکن ان میں سے بیشتر ایسے ہوتے ہیں جنہیں محسوس نہیں کیا جاتا ہے ۔