تو صاحب عین اُس دن جس دن پارلیمنٹ پر ہوئے حملے کو ۲۲ سال مکمل ہو گئے تھے… پارلیمنٹ کی سکیورٹی کو کچھ لوگوں نے دھویں میں اڑا دیا… کچھ لوگ… چار لوگ پارلیمنٹ میں گھس گئے … ان میں سے دو نے لوک سبھا کی راہ پکڑ لی اور… اور ایوان زیریں کے اندر جا کر پیلے دھویں کے چھوٹے کنستر چھوڑ دئے جس سے ایوان میں افرا تفری مچ گئے… ان کے دو ساتھی ‘ جو پارلیمنٹ کے احاطے میں تھے‘نے بھی وہاں اس عمل کو دہرایا … یہ یقینا ایک سکیورٹی چُوک ہے اور… اور ا س میں کوئی شک نہیں ہے… سکیورٹی چُوک اس لئے بھی ہے کہ… کہ یہ دھواں کوئی زہریلی گیس بھی ہو سکتی تھی… اگر یہ لوگ گیس کے چھوٹے کنستر اندر لینے میں کامیاب ہو گئے… تو کوئی چھوٹا موٹا ہتھیار بھی اندر لے جا سکتے تھے…جس کے بھیانک نتائج برا ٓمد ہو سکتے ہیں… اللہ میاں کا شکر ہے کہ ایسا ویسا تو کچھ نہیں ہوا … لیکن صاحب اس کا یہ مطلب نہیں ہے اور… اور بالکل بھی نہیں ہے کہ … کہ اس واقعہ کو صرف نظر کیا جائیگا اور… اور یقینا اسے صرف نظر نہیں کیا جائیگا بلکہ اس کے بعد جو کوئی بھی خامی …پارلیمنٹ کی سکیورٹی میں کوئی بھی خامی ہو گی اسے دور کیا جائیگا اور… اور یقینا کیا جائیگا ۔یہ تو صاحب تصویر کا ایک پہلو ہے… اس کا دوسرا پہلو بھی ہے اور وہ یہ ہے کہ …کہ اس واقعہ پر سیاست بھی شروع ہو گئی ہے… جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ پارلیمنٹ کی معمول کی کارروائی متاثر ہو رہی ہے اور… اور بار بار اسے ملتوی کرنا پڑرہا ہے اور… اور اس لئے کرنا پڑ رہا ہے کہ…کہ اپوزیشن دونوں ایوانوں میں واقعہ پر وزیر داخلہ کا بیان چاہتے ہیں اور… اور حکومت فی الحال اس موڈ میں نہیں ہے … کیوں نہیں ہے‘ یہ ہم نہیں جانتے ہیں ۔ قطع نظر اس واقعہ کے‘ ایک بات جو ہم نہیں سمجھ رہے ہیں … وہ یہ ہے کہ … کہ کارروائی …ایوان کی کارروائی زیادہ تر اس لئے رک جاتی ہے کہ … کہ حکومت یا تو کسی بات پر بحث کرنے کیلئے تیار نہیں ہو تی ہے یا پھر بیان دینے کی مانگ کو پورا نہیں کرتی ہے… ہم یہ سمجھ نہیں پارہے ہیں کہ اگر پارلیمنٹ میں بحث نہیں ہو گی… اگر پارلیمنٹ میں حکومت کسی واقعہ پر بیان نہیں دے گی تو… تو پھر کہاں دے گی… انتخابی جلسوں میں تو سیاسی جماعتیں گلا پھاڑ پھاڑ کر کیا کیا نہیں کہتی رہتی ہیں… لیکن جب پارلیمنٹ میں کسی بات پر بات کرنے کا موقع آتا ہے تو… تو بات کرنے کو انا کا مسئلہ بنایا جاتا ہے… کیوں بنایا جاتا ہے… یہ ہم نہیں سمجھ رہے ہیں‘ بالکل بھی سمجھ نہیں رہے ہیں… ہے نا؟