نئی دہلی//
وزارت خارجہ (ایم ای اے) کے ترجمان ارندم باگچی نے جمعرات کو مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے پاکستان کے زیر قبضہ جموںکشمیر (پی او جے کے) کے بارے میں بیان کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ پی او جے کے پر ہندوستان کا موقف بالکل واضح ہے۔ان کاکہنا تھا’’یہ ہندوستان کا ایک حصہ ہے’اور ہمیں موقف بدلنے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی‘‘۔
باگچی کاکہنا تھا’’مجھے نہیں لگتا کہ مجھے واقعی پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر پر اپنے موقف کو دہرانے کی ضرورت ہے۔ مجھے پارلیمنٹ میں وزیر داخلہ کے بیان کی وضاحت کرنے کی ضرورت نہیں۔پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر پر ہماری پوزیشن بالکل واضح ہے۔ ہم اسے ہندوستان کا حصہ سمجھتے ہیں اور ہمیں یقینی طور پر اپنے بیان کو تبدیل کرنے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی ہے‘‘۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے لوک سبھا میں مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کے بیان کو پاکستان کی طرف سے مسترد کرنے سے متعلق ایک سوال کا جواب دے رہے تھے، جس میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر ’ہمارا ہے‘۔
وزیر داخلہ نے ایوان زیریں میں اپنے خطاب کے دوران اس بات کی تصدیق کی کہ پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر ملک کا حصہ ہے۔
شاہ نے کہا’’حد بندی (کمیشن) جموں و کشمیر میں ہر جگہ چلا گیا۔ کشمیری تارکین وطن اور پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر میں بے گھر لوگوں سمیت متعدد برادریوں کے نمائندوں نے ریاستی اسمبلی میں اپنی نمائندگی کے حوالے سے انہیں درخواستیں جمع کرائی تھیں۔ مجھے خوشی ہے کہ کمیشن نے اس کا نوٹس لیا ہے اور (اس وقت کے) الیکشن کمشنر آف انڈیا نے ریاستی اسمبلی کی دو نشستیں کشمیری تارکین وطن کے لیے اور ایک نشست پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر میں بے گھر ہونے والے ایک شخص کے لیے نامزد کی ہے، جس پر پاکستان نے غیر مجاز طور پر قبضہ کر رکھا ہے‘‘۔
وزیر داخلہ نے کہا’’پہلے جموں (ڈویڑن) میں ۳۷سیٹیں تھیں، اب ۴۳ ہیں۔ پہلے کشمیر میں۴۶ تھیں، اب ۴۷ہیں۔ اور پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر کے لیے ۲۴ سیٹیں ریزرو کر دی گئی ہیں، کیوکہ وہ ہمارا ہے ‘‘۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے بھی افغانستان کے سفارت خانے سے متعلق سوال کا جواب دیا اور کہا’’نئی دہلی میں افغان سفارت خانہ اور ممبئی اور حیدرآباد میں قونصل خانے کام کر رہے ہیں۔ آپ جھنڈے سے دیکھ سکتے ہیں کہ وہ کس کی نمائندگی کرتے ہیں اور اداروں کی حالت پر ہمارا موقف تبدیل نہیں ہوا ہے۔ افغان سفارت کار یہاں افغان شہریوں کو خدمات فراہم کرتے رہیں گے‘‘۔
باگچی نے قطر میں بحریہ کے آٹھ سابق اہلکاروں کے لیے بھارتی حکومت کی اپیل کے بارے میں بھی اپ ڈیٹ کیا اور بتایا کہ بھارتی سفیر کو۳ دسمبر کو قونصلر رسائی ملی۔
ترجمان کاکہنا تھا’’دو سماعتیں ہوئی ہیں۔ ہم نے اہل خانہ کی طرف سے اپیل دائر کی، اور زیر حراست افراد کی حتمی اپیل تھی۔ اس کے بعد دو سماعتیں ہو چکی ہیں۔ ہم معاملے کی قریب سے پیروی کر رہے ہیں اور تمام قانونی اور قونصلر مدد فراہم کر رہے ہیں۔ دریں اثنا، ہمارے سفیر کو۳ دسمبر کو جیل میں موجود ان تمام آٹھوں سے ملاقات کے لیے قونصلر رسائی حاصل ہوئی۔ یہ ایک حساس مسئلہ ہے، لیکن ہم اس کی پیروی جاری رکھیں گے اور جو کچھ بھی ہم شیئر کر سکتے ہیں، ہم کریں گے۔‘‘ (ایجنسیاں)