سرینگر//
مرکزی حکومت نے جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے انعقاد کے بارے میں جمعرات کو کوئی جواب نہیں دیا۔
حکومت نے پارلیمنٹ کے جاری سرمائی اجلاس کے دوران انتخابات کی ٹائم لائن کے بارے میں بھی کوئی خاص جواب نہیں دیا۔
’’الیکشن کمیشن آف انڈیا (کمیشن) نے مطلع کیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل ۳۲۴؍ اور آرٹیکل۱۷۲(۱)اور عوامی نمائندگی ایکٹ‘۱۹۵۱(۱۹۵۱ کا۴۳)کی دفعہ۱۵کے تحت اپنے اختیارات، فرائض اور کاموں کی بنیاد پر کمیشن کو ایک مدت کے اندر پارلیمنٹ میں عوام کے نئے ایوان اور ریاستوں میں نئی قانون ساز اسمبلیوں کی تشکیل کیلئے عام انتخابات کرانے کا آئینی مینڈیٹ حاصل ہے۔ موجودہ مدت ختم ہونے سے چھ ماہ قبل یا ایوان یا اسمبلی کی قبل از وقت تحلیل کے چھ ماہ کے اندر‘‘۔
قانون و انصاف، پارلیمانی امور اور ثقافت کی وزارت میں وزیر مملکت ارجن رام میگھوال نے کانگریس رکن راجیہ سبھا سید ناصر حسینہ کے سوال کہ کیا حکومت جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کرانے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے اور اگر ایسا ہے تو اس کی تفصیلات بشمول اسمبلی انتخابات کے انعقاد کا عمل شروع ہونے اور مکمل ہونے کی توقع ہے‘ کے جواب میں کہا۔
وزیر کاکہنا تھا’’الیکشن کمیشن ریاست میں امن و امان کی صورتحال، اسکول/کالج کے امتحانات، تہوار، موسمی حالات، تعطیلات اور سنٹرل آرمڈ پولیس فورسز کی دستیابی جیسے تمام متعلقہ پہلوؤں پر غور کرتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ الیکٹرانک ووٹنگ مشین/ووٹر ویریفایبل پیپر آڈٹ ٹریل کی دستیابی اور کسی بھی الیکشن کا اعلان کرتے وقت پولنگ اور گنتی کی تاریخوں کو حتمی شکل دینے سے پہلے الیکشن کرانے کیلئے سازگار ماحول شامل ہے‘‘۔
یہ بیان حکومت کے اس بیان کے دو دن بعد سامنے آیا ہے جس میں حکومت نے کہا تھا کہ جب بھی الیکشن کمیشن اس معاملے میں حتمی فیصلہ کرے گا تو وہ جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کرانے کے لئے تیار ہے۔
تنظیم نویکٹ کی ترمیمی بل پر بحث کے دوران مداخلت کرتے ہوئے گزشتہ روزڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا تھا کہ جب بھی الیکشن کمیشن اس (جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات) کا اعلان کرتا ہے تو ہم تیار ہیں۔انہوں نے یہ بات مرکز کے زیر انتظام علاقے میں قبل از وقت اسمبلی انتخابات کرانے کے اپوزیشن جماعتوں کے مطالبے کے جواب میں کہی۔
ڈاکٹر جتندر کامزید کہنا تھا’’الیکشن کمیشن کے پاس اپنی ضروریات کے مطابق معلومات جمع کرنے کا اپنا طریقہ کار ہے اور وہ حتمی فیصلہ کرے گا۔ آئیے ہم سب الیکشن کمیشن کی دانشمندی پر بھروسہ کریں اور اس کے کام کاج میں مداخلت کرتے نظر نہ آئیں‘‘۔
جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلی اور نیشنل کانفرنس (این سی) کے صدر فاروق عبداللہ نے بی جے پی زیرقیادت مرکز سے جاننا چاہا کہ جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کیوں نہیں ہو رہے ہیں۔
بحث میں حصہ لیتے ہوئے کانگریس لیڈر منیش تیواری نے بھی انتخابات اور جموں و کشمیر میں ریاست کا درجہ بحال ہونے کے بارے میں جاننے کی کوشش کی تھی۔انہوں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب حکومت یہ دعویٰ کر رہی ہے کہ جموں و کشمیر میں حالات معمول پر آ گئے ہیں تو انتخابات کیوں نہیں ہو رہے ہیں۔
حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے جمیانگ شیرنگ نامگیال نے کہا تھا کہ جموں و کشمیر میں امن انتخابات سے زیادہ اہم ہے۔
نامگیال نے کہا کہ دفعہ ۳۷۰کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر میں حالات میں بہتری آئی ہے اور سرمایہ کاری آنا شروع ہوگئی ہے۔
نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمنٹ حسنین مسعودی نے بھی جموں و کشمیر میں قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو ملک کو سچ بتانا چاہئے اور جموں و کشمیر میں معمول کے حالات کا بھرم نہیں پھیلانا چاہئے۔