نئی دہلی//
مشرقی لداخ میں تقریباً دو سال سے جاری فوجی تعطل کے درمیان آرمی چیف جنرل منوج پانڈے نے چین کے ساتھ تعلقات میں سرحدی تنازعات کو اہم مسئلہ بتاتے ہوئے کہا کہ پڑوسی ملک سرحدی تنازعات کو الجھا ئے رکھنا چاہتا ہے ۔
بمشکل دس دن قبل فوج کی باگ ڈور سنبھالنے والے جنرل پانڈے نے پیر کو اپنی پہلی رسمی پریس کانفرنس میں چین اور پاکستان سے متعلق سوالات کے جوابات دیئے ۔
چین کے ساتھ تعلقات اور سرحدی تنازعہ کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بنیادی مسئلہ سرحد کا حل ہے ۔ ہمیں لگتا ہے کہ چین کا مقصد سرحدی تنازعات کو پیچیدہ بنائے رکھنا ہے ۔ ایک ملک کے طور ہمیں ‘ایک’جامع قوم‘کے نقطہ نظر کی ہے اور فوجی ڈومین میں یہ لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر جوں کی توں کی حالت میں کسی قسم کی تبدیلی کرنے کی کسی بھی کوشش کو روکنا اور اس کا مقابلہ کرنا ہے ۔
جنرل پانڈے نے اس بات کا اعادہ کیا کہ بطور آرمی چیف لائن آف ایکچوئل کنٹرول پراپریل۲۰۲۰کی حالت کو بحال کرنا اور دونوں اطراف کے درمیان اعتماد اور دوستی کی فضا قائم کرنا ان کی ترجیح ہوگی۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ لیکن یہ صرف ایک فریق کی کوششوں سے ممکن نہیں اور اس کے لیے دونوں طرف سے کوششیں کرنے کی ضرورت ہے ۔
فوجی سربراہ نے اصرار کیا کہ وہ یہ یقین دلانا چاہتے ہیں کہ ہندوستانی فوج مشرقی لداخ میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول کے ساتھ مضبوطی سے کھڑی ہے اور کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے کافی فورس موجود ہے ۔’’ہمارے جوان لائن آف ایکچوئل کنٹرول کے ساتھ اہم مورچوں پرجمے ہوئے ہیں اور انہیں سختی سے ہدایت دی گئی ہے کہ وہ جوں کی توں حالت کو تبدیل کرنے کی کسی بھی کوشش کو ناکام بنائیں‘‘۔
جنرل پانڈے نے کہا کہ فوج نے مشرقی لداخ میں فوجی تعطل کے تناظر میں صورتحال کو متوازن کرنے کیلئے تشخیص کی بنیاد پر ضروری اقدامات کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نگرانی کی صلاحیت کو بڑھانے اور فوجی لاجسٹک ضروریات کو پورا کرنے کے لیے لائن آف کنٹرول کے ساتھ بنیادی ڈھانچے کی سہولیات کو مزید بڑھانے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ فوج کو جدید ترین ٹیکنالوجی کے استعمال کے لیے لیس کیا جا رہا ہے ۔
جموں و کشمیر کی سرحد سے دراندازی اور دہشت گردانہ سرگرمیوں کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سال۲۰۱۹سے دراندازی میں کمی آئی ہے ۔ فوج کی انسداد دہشت گردی کی کارروائیاں بھی کامیاب رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بین الاقوامی سرحد پر دراندازی کی کوشش کرتا رہتا ہے‘ ڈرونز کے ذریعے منشیات اور اسلحہ اسمگل کیا جاتا ہے اور ان واقعات میں اضافہ بھی ہوا ہے ۔
وادی میں دہشت گردانہ سرگرمیوں کے بارے میں جنرل پانڈے نے کہا کہ ایک نیا رجحان دیکھنے میں آیا ہے کہ دہشت گرد سیاسی کارکنوں اور اقلیتوں کو تخریب کاری کے ذریعے نشانہ بنا کر خوف اور سنسنی پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، تاکہ ایسی خبریں میڈیا میں آتی رہیں۔ اس کا مقصد یہ بھی ظاہر کرنا ہے کہ مقامی لوگ انتظامیہ سے خوش نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فوج کو ان واقعات کو ختم کرنے میں کافی کامیابی ملی ہے ۔
روس،یوکرین جنگ سے سیکھے گئے سبق کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ فوج کو روایتی سے غیر روایتی دونوں جنگوں کے لیے تیار رہنا ہو گا اور خطرات کا اندازہ لگاتے ہوئے مسلسل منصوبوں کو تیز کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ صلاحیت بڑھانے کے ساتھ ساتھ افواج کی جدت کاری کے ذریعہ ایسی فوج بنانے کی ضرورت ہے جو کسی بھی قسم کی جنگ جیتنے کی صلاحیت رکھتی ہو۔
جنرل پانڈے نے کہا کہ ہندوستان اس جنگ سے پیدا ہونے والی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے ۔ نئی متوازن طاقتوں اور اتحادوں اور اس صورتحال میں دشمن ممالک کی پوزیشن کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے ۔ ہندوستان کی توجہ خاص طور پر افغانستان اور انڈو پیسیفک خطے پر ہے ۔