لوگوں کو غصہ ہے… اس بات پر غصہ نہیں ہے کہ … کہ سارا کشمیر تاریکیوں میں ڈوبا ہوا ہے بلکہ اگر غصہ ہے تو… تو اس ایک بات پر غصہ ہے کہ ان سے وعدہ کیا گیا تھا…یہ وعدہ کیا گیا تھا کہ … کہ کشمیر میں اب آہستہ آہستہ تاریکیاں کم ہوں گی اور… اور بالآخر ختم ہوںگی… لوگوں کو… کشمیر کے لوگوں کو اس ایک بات کا غصہ ہے… وعدہ وفا نہ کرنے کا غصہ… اب ہم ان نادانوں کو کیا بتائیں گے کہ… کہ غلطی وعدہ کرنے والوں کی نہیں ہے بلکہ ان کی خود کی ہے جو انہوں نے اس وعدے پر اعتبار کیا… نہیں کرنا چاہئے تھا… وعدہ پر اعتبار بالکل بھی نہیں کرنا چاہئے تھا… لیکن انہوں نے کیا ‘ اس لئے اب انہیں خمیاہ بھی بھگتنا چاہئے اور… اور اس لئے چاہئے کہ غلطی ان کی ہے… کسی اور کی نہیں بالکل بھی نہیں ۔ وہ کیا ہے کہ حکمرانوں کا ‘ سیاستدانوں کاکام ہی ہے وعدہ کرنے کا… یہ ان کا دھندہ ہے اور… اور ہمارے ملک میں ہر کسی کو کام کرنے کا ‘ کوئی دھندہ کرنے کا پورا پورا حق ہے… سو لئے ہم ملک کے سیاستدانوں اور حکمرانوں کے کام دھندے میں رکاوٹ نہیں ڈال سکتے ہیں… بالکل بھی نہیں ڈال سکتے ہیں… انہوں نے وہی کیا جو انہیں کرنا چاہئے تھا… کہ …کہ اگر سیاستدانوں اور حکمران وعدہ نہ کریں تو… تو کیا کریںگے کہ ان کے پاس تو وعدے ہی ہیں… یہ وعدے ہی ہیں جن کے پیچھے لوگ دوڑتے ہیں… لوگ سیاستدانوں کے پیچھے نہیں دوڑتے ہیں… ان کے وعدوں کے پیچھے دوڑتے ہیں اور… اور اللہ میاں کی قسم لوگ جتنا ان وعدوں کے پیچھے دوڑیں گے یہ اتنے ہی دور اوربہت دور چلے جاتے ہیں… اور ان وعدوں میںکشمیر میں بجلی کی ۷x۲۴ فراہمی کا بھی وعدہ ہے… لوگ اس وعدے کے پیچھے دوڑتے رہتے ہیں اورکم بخت یہ وعدہ ہے جو کبھی ان کے ہاتھ نہیں آئے گا… کبھی ان کے ہاتھ نہیں آ سکتا ہے… بالکل بھی نہیں آ سکتا ہے ۔لوگ… کشمیر کے لوگ جس طرح دوسرے وعدوں کے پیچھے بھاگتے رہے اور آخر میں انہیں کچھ ہاتھ نہیں آیا …اسی طرح اگر یہ اس ایک وعدے کے پیچھے بھی بھاگتے رہیں تو… تو اللہ میاں کی قسم انہیں کوئی سکون میسر نہیں ہو گا… بالکل بھی نہیں ہوگا… یہ آتماؤں کی طرح بھٹکتے رہیں گے…اس لئے ہمارا لوگوں کو… کشمیر کے لوگوں کو مخلصانہ مشورہ ہے کہ… کہ وہ غصہ پھینک دیں… سارا کا سارا غصہ پھینک دیں اور… اور جو ہو رہا ہے ہونے دیں کہ… کہ ویسے بھی ہمارا اور تاریکیوں کاساتھ پرانا نہیں بلکہ بہت پرانا ہے اور… اور ہاں ان کے ساتھ ہمارا یارانہ بھی ہے ۔ ہے نا؟